عقل نے دِل سے یہ شکایت کی (غزل برائے اصلاح)

صریر

محفلین
الف عین
سید عاطف علی
شکیب
ظہیراحمدظہیر
یاسر شاہ

استادِ محترم اور احباب مُکرّم، آداب! بغرض اصلاح ایک غزل
پیش خدمت ہے۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عقل نے دِل سے یہ شکایت کی
اُن سے کیا سوچ کر محبت کی

یوں تو ہر چیز ہے سہولت کی
لذّتیں اور ہیں شکایت کی

لو بچھڑنے لگے ہیں وہ ہم سے
منزل آہی گئی محبت کی

حشر کے دن کا انتظار کِیا
رات گزری ہے وہ قیامت کی

عمر ساری، بُتوں سے الجھا کِیے
اپنے ایمان کی حفاظت کی

دھیان بندوں سے شیخ کا نہ ہٹا
اتنی یکسوئی سے عبادت کی

بے تُکی باتیں اُن کو سننی تھیں
ہم نے پھر اِک غزل عنایت کی

چپ رہو، اب صریر بس بھی کرو
تم کو سننے کی خوب زحمت کی
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
کیسے ہیں صریر بھائی ؟

دو ایک صلاحیں دے رہا ہوں،پسند آئیں تو اختیار کر لیں -

رات گزری ہے وہ قیامت کی

رات گزری ہے کیا قیامت کی
اتنی یکسوئی سے عبادت کی

ایسی یکسوئی سے عبادت کی
بے تُکی باتیں اُن کو سننی تھیں
ہم نے پھر اِک غزل عنایت کی

"پھر" کھٹک رہا ہے -اور "باتیں " کی "تیں" کو گرانے سے بچنے کے لیے :

اُن کو سننی تھیں بے تُکی باتیں
ہم نے فوراً غزل عنایت کی

آپ کی غالباً اصلاح سخن میں یہ پہلی کاوش ہے -خوب ہے ما شاء الله- الله کرے تاثیر قلم اور زیادہ -آمین
 

صریر

محفلین
کیسے ہیں صریر بھائی ؟
السلام علیکم سر ! الحمدللہ میں خیر یت سے ہوں، آپ بتائیں ، آپ کیسے ہیں ؟ کافی دنوں بعد بات ہو رہی ہے آپ سے۔ مجھے امید تھی، غزل پیش کرنے کے بہانے آپ سے بات ہو جائے گی۔۔۔
دو ایک صلاحیں دے رہا ہوں،پسند آئیں تو اختیار کر لیں -



رات گزری ہے کیا قیامت کی
میں نے اس پر غور کیا سر ، لیکن پتا نہیں کیوں، اظہار کیفیت کے لحاظ سے،‌ مجھے تو لفظ 'وہ' ہی زیادہ مناسب لگ رہا ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے الف عین سر ؟
ایسی یکسوئی سے عبادت کی
جی، یہ ٹھیک رہے گا۔
"پھر" کھٹک رہا ہے -اور "باتیں " کی "تیں" کو گرانے سے بچنے کے لیے :

اُن کو سننی تھیں بے تُکی باتیں
ہم نے فوراً غزل عنایت کی
بالکل، 'پھر ' اور 'باتیں' سے شعر الجھ رہا تھا، آپ کی اصلاح سے اس کی الجھی ہوئی ترتیب سلجھ گئی، میں اس کو درج کر لیتا ہوں۔

آپ کی غالباً اصلاح سخن میں یہ پہلی کاوش ہے -خوب ہے ما شاء الله- الله کرے تاثیر قلم اور زیادہ -آمین
آمین- حوصلہ افزائی کے لئے بہت بہت شکریہ سر!!😊 استاد محترم کی شفقت اور آپ احباب کی حوصلہ افزائی ہے کہ کچھ پیش کرنے کی جرأت کر لیتا ہوں ۔۔۔💙
اس سے پہلے بھی دو عدد غزلیں پیش کر چکا ہوں، یہاں پر میری اور آپ کی گفتگو ہوئی تھی، جس میں کچھ اشعار پر آپ نے میری حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔
 
آخری تدوین:

صریر

محفلین
اصلاح کے بعد
------

عقل نے دِل سے یہ شکایت کی
اُن سے کیا سوچ کر محبت کی

یوں تو ہر چیز ہے سہولت کی
لذّتیں اور ہیں شکایت کی

لو بچھڑنے لگے ہیں وہ ہم سے
منزل آہی گئی محبت کی

حشر کے دن کا انتظار کِیا
رات گزری ہے وہ قیامت کی

عمر ساری، بُتوں سے الجھا کِیے
اپنے ایمان کی حفاظت کی

دھیان بندوں سے شیخ کا نہ ہٹا
ایسی یکسوئی سے عبادت کی

اُن کو سننی تھیں بے تُکی باتیں
ہم نے فوراً غزل عنایت کی


چپ رہو، اب صریر بس بھی کرو
تم کو سننے کی خوب زحمت کی
 

الف عین

لائبریرین
بہتری کی گنجائش تو اساتذہ کے کلام میں بھی ممکن ہے، یاسر شاہ نے اسی بہتری کی کوشش کی۔
وہ قیامت /کیا قیامت.. ۔ مجھے دونوں ہی اچھے لگ رہے ہیں
البتہ باتیں کی "یں" کے اسقاط کا خیال آیا تھا مگر پھر قبول کر لیا تھا، یاسر نے رواں مصرعے کی تجویز دی ہے
 

صریر

محفلین
بہتری کی گنجائش تو اساتذہ کے کلام میں بھی ممکن ہے، یاسر شاہ نے اسی بہتری کی کوشش کی۔
وہ قیامت /کیا قیامت.. ۔ مجھے دونوں ہی اچھے لگ رہے ہیں
البتہ باتیں کی "یں" کے اسقاط کا خیال آیا تھا مگر پھر قبول کر لیا تھا، یاسر نے رواں مصرعے کی تجویز دی ہے
شکریہ استادِ محترم ، یاسِر سر کی اصلاحات میں نے درج کر لی ہیں ۔
 

صریر

محفلین
اصلاح کے بعد
------

عقل نے دِل سے یہ شکایت کی
اُن سے کیا سوچ کر محبت کی

یوں تو ہر چیز ہے سہولت کی
لذّتیں اور ہیں شکایت کی

لو بچھڑنے لگے ہیں وہ ہم سے
منزل آہی گئی محبت کی

حشر کے دن کا انتظار کِیا
رات گزری ہے کیا قیامت کی

عمر ساری، بُتوں سے الجھا کِیے
اپنے ایمان کی حفاظت کی

دھیان بندوں سے شیخ کا نہ ہٹا
ایسی یکسوئی سے عبادت کی

اُن کو سننی تھیں بے تُکی باتیں
ہم نے فوراً غزل عنایت کی

چپ رہو، اب صریر بس بھی کرو
تم کو سننے کی خوب زحمت کی
 
Top