ثناءاللہ

محفلین
آج نہ جانے علامہ اقبال کیوں یاد آرہے ہیں۔ ان کا ایک کلام آپ سب کی نظر

روح اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی
زندگانی کے لئے نارِ خودی نور و حضور
یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود
گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور
لفظِ “اسلام“ سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
دوسرا نام اسی دین کا ہے “فقرِ غیور!“
 

ثناءاللہ

محفلین
حیات ابدی

زندگانی ہے صدف، قرہء نیساں ہے خودی
وہ صدف کیا کہ جو قطرے کو گہر کر نہ سکے

ہو اگر خود نگر و خودگر و خودگیر خودی
یہ بھی ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے
 

ثناءاللہ

محفلین
سلطانی

کسے خبر کے ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روحِ قرآنی

خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سلطانی

یہی مقام ہے مومن کی قوتوں کا عیار
اسی مقام سے آدم ہے ظل سبحانی

یہ جبر و قہر نہیں ہے، یہ عشق و مستی ہے
کہ جبر و قہر سے ممکن نہیں جہاں بانی

کیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی

مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
خرید لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی

ہوا حریف مہ و آفتاب تو جس سے
رہی نہ تیرے ستاروں میں وہ دُرخشانی


(علامہ اقبال)
 

ثناءاللہ

محفلین
افرنگ زدہ

ترا وجود سراپا تجلی افرنگ
کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر
مگر یہ پیکر خاکی خودی سے خالی
فقط نیام ہے تو، زرنگار و بے شمشیر!


تری نگاہ میں ثابت نہیں خدا کا وجود
مری نگاہ میں ثابت نہیں وجود ترا
وجود کیا ہے، فقط جوہرِ خودی کی نمود
کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا

(علامہ اقبال)
 

منہاجین

محفلین
ہر اِنتخاب کو الگ پیغام میں لکھیں

آپ کا اِنتخاب تو بہت اچھا ہے، مگر کیا ہی اچھا ہو اگر ہر اِنتخاب الگ پیغام کے طور پر بھیجا جائے۔
 

ثناءاللہ

محفلین
میں نے سوچا تھا کہ علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کے اوپر اشعار ایک ہی جگہ اگٹھے کر دوں تا کہ پڑھنے والے کو ایک ہی جگہ سب اشعار مل جائیں
 

منہاجین

محفلین
سو جائیں اب جا کے

وہ تو ٹھیک ہے، مگر بہتر ہو گا کہ اب آپ جا کر سو جائیں۔ :wink: میں بھی سونے جا رہا ہوں۔ خدا حافظ
 

سیفی

محفلین
سو جائیں اب جا کے

منہاجین نے کہا:
وہ تو ٹھیک ہے، مگر بہتر ہو گا کہ اب آپ جا کر سو جائیں۔ :wink: میں بھی سونے جا رہا ہوں۔ خدا حافظ

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمی سو گئے داستاں کہتے کہتے


اتنی جلدی نہ سویا کریں ۔۔۔۔ہمیں نیند نہیں آتی تو آپ کیوں۔۔۔۔

وہ بچپنے کی نیندیں بھی اب خواب ہوئیں
کیا عمر تھی کہ رات ہوئی اور سو گئے
 

منہاجین

محفلین
وقت ملاحظہ ہو۔

زمانہ سو کر اُٹھ چکا تھا اور ہم سونے جا رہے تھے۔ یقین نہ آئے تو تحریر کا وقت ملاحظہ ہو۔ :wink:
 

ثناءاللہ

محفلین
نیند کی باتیں ہو رہی ہیں تو مجھے منیر اسلم کی اسی مو ضوع پر نظم یاد آئی ہے

ماں جب بھي بند کرتا ہوں آنکھيں
تيري صورت نظر آتي ہے مجھے نيند نہيں آتي
جب بھي آبھٹکيں وہ تيرے پيار بھرے جذبات
آنکھيں روتي ہيں بس مجھے نيند نہيں آتي
ماں تيري آواز ميں جانے کيا کشش تھي
جب سے سني نہيں لوري مجھے نيند نہيں آتي
کتنے پيار سے مارتي اور شرير کہتي پھر
تھپکياں دے کر سلاتي مگر مجھے نيند نہيں آتي
تو راتوں کو مجھے لمبي کہانياں سناتي
ميں سنتا رہتا مجھے نيند نہيں آتي
ماں مجھ کو پھر سے لا دو وہ پيار ے دن
جو ياد آتے ہيں تو پھر مجھے نيند نہيں آتي
ہاں ماں يہ تيرے پيار کا اثر ہے
تيري يادوں ميں نہ جھولوں تو مجھے نيند نہيں آتي
 

سیفی

محفلین
ثناء

اور مجھے تابش کا وہ شعر یاد آگیا

اک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے


(میں صرف حافظہ کے بل بوتے پہ سنا رہا ہوں۔۔۔۔۔کمی بیشی معاف کیجئے گا)
 
Top