ثناءاللہ
محفلین
آج نہ جانے علامہ اقبال کیوں یاد آرہے ہیں۔ ان کا ایک کلام آپ سب کی نظر
روح اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی
زندگانی کے لئے نارِ خودی نور و حضور
یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود
گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور
لفظِ “اسلام“ سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
دوسرا نام اسی دین کا ہے “فقرِ غیور!“
روح اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی
زندگانی کے لئے نارِ خودی نور و حضور
یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود
گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور
لفظِ “اسلام“ سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
دوسرا نام اسی دین کا ہے “فقرِ غیور!“