سید زبیر
محفلین
المدد سوز غم شمع شبستان عرب
المدد شوق جمال مہ تابان عرب
المدد خواہش پابوسی خاقان عرب
المدد الفت دیرینہ جانان عرب
اپنے شیدا کی طرف چشم ترحم ہو جائے
مے تاثیر سے پُر جام تکلم ہو جائے
جی میں آتا ہے کہ دل کھول کر فریاد کروں
سوز دل فاش کروں شکوہ بیداد کروں
آج رو رو کے دل غمزدہ کو شاد کروں
ہاں نئی طرز کوئی رونے کی ایجاد کروں
منزل شوق ہے اور بادیہ پیما ہوں میں
حضرت سید کونینؐ سے گویا ہوں میں‘‘
علامہ محمد حسین عرشی (1893-1985)