ضرور نکلے گا اگر نظام کو کام کرنے دیا جائے توپھر اسمیں سے کچھ نکلا بھی کہ نہیں؟
ضرور نکلے گا اگر نظام کو کام کرنے دیا جائے توپھر اسمیں سے کچھ نکلا بھی کہ نہیں؟
امید پہ دنیا قائم ہے۔ امید سے مراد نون لیگ نہیں ہےضرور نکلے گا اگر نظام کو کام کرنے دیا جائے تو
خبریں یا الزامات۔؟ خبریں تو یہ آرہی ہیں کہ شاہ محمود قریشی ارکان تحریک انصاف کو تسلیاں دے رہے ہیں کہ میں آپ کو آپکے استعفے واپس لے کر دوں گاکل تک تویہی خبریں آرہی تھیں کہ نواز شریف نے چھانگا مانگا کی سیاست کا استعمال کرتے ہوئے ان میں سے بعض کو خریدنے کی کوشش بھی کی
تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے ارکان پر اعتماد کیوں نہیں ہے؟ ان کو اکیلے اکیلے سپیکر کے پاس تصدیق کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے؟تحریک انصاف کے 30 ایم این ایز اپنے استعفے پاس کرانے کیلئے کئی مہینوں سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
آگے ہی تین چار کھسک گئے ہیں۔تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے ارکان پر اعتماد کیوں نہیں ہے؟ ان کو اکیلے اکیلے سپیکر کے پاس تصدیق کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے؟
یہ دربدری ڈی چوک میں کنٹینر کے آس پاس ہی کھجل ہو رہی ہے۔۔۔فی الحال تو تحریک انصاف کے 30 ایم این ایز اپنے استعفے پاس کرانے کیلئے کئی مہینوں سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
پتا نہیں کویت میں کونسے ٹی وی چینل آتے ہیں جو منفرد قسم کی خبریں آپ تک پہنچاتے ہیں۔ کل تو شاہ محمود قریشی کانفرس میں یہی کہہ رہے تھے کہ نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست کر رہے ہیں اور ہمارے نمائندوں کو خریدنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہاں دیکھ لیں:خبریں یا الزامات۔؟ خبریں تو یہ آرہی ہیں کہ شاہ محمود قریشی ارکان تحریک انصاف کو تسلیاں دے رہے ہیں کہ میں آپ کو آپکے استعفے واپس لے کر دوں گا
آپ ارکان کی بات کرتے ہیں۔ نون لیگ کو تو اپنے جیتے ہوئے بھاری مینڈیٹ پر ہی اعتماد نہیں۔ وگرنہ اتنے مہینے گزر جانے کے بعد بھی مشکوک حلقے کھلوا نہ دیتے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا۔ چیٹنگ کرکے جیتنا اچھی بات نہیں۔ اسکول لائف میں یہ چل جاتا ہے۔ حقیقی زندگی میں عمران خان نہیں چھوڑتاتحریک انصاف کی قیادت کو اپنے ارکان پر اعتماد کیوں نہیں ہے؟ ان کو اکیلے اکیلے سپیکر کے پاس تصدیق کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے؟
4 کھسک گئے۔ یعنی 34 میں سے 4۔ کیا یہ بڑی بات ہے؟ داغیوں کی اس قوم میں کمی نہیں۔ جو تحریک انصاف کے منشور پر نہیں چلتا بیشک چلا جائے۔ پارٹی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا باغی آتا ہے اور کونسا باغی جاتا ہے۔آگے ہی تین چار کھسک گئے ہیں۔
ایسی باتیں نہیں پوچھتے
کیا استعفے کنٹینر پر جمع کرائیں جائیں گے یا اسپیکر کے دفتر میں؟ کل جب تحریک انصاف کے 25 اراکین اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرانے گئے تو حضور والا باہر ہی نہیں نکلے۔ پہلے دھاندلی پھر نخرےیہ دربدری ڈی چوک میں کنٹینر کے آس پاس ہی کھجل ہو رہی ہے۔۔۔
34 کے فگر میں سے 4 کا استعفیٰ دینے سے ہی انکار کر دینا، معنی تو رکھتا ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پارٹی میں فیصلے ٹھونسے جاتے ہیں مشاورت سے نہیں کیے جاتے۔4 کھسک گئے۔ یعنی 34 میں سے 4۔ کیا یہ بڑی بات ہے؟ داغیوں کی اس قوم میں کمی نہیں۔ جو تحریک انصاف کے منشور پر نہیں چلتا بیشک چلا جائے۔ پارٹی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا باغی آتا ہے اور کونسا باغی جاتا ہے۔
استعفے جمع تو بنی گالہ میں ہوئے تھے اور بھجوا بھی دیے گئے تھے کل تو صرف تصدیق کے لیے بلایا گیا تھاکیا استعفے کنٹینر پر جمع کرائیں جائیں گے یا اسپیکر کے دفتر میں؟ کل جب تحریک انصاف کے 25 اراکین اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرانے گئے تو حضور والا باہر ہی نہیں نکلے۔ پہلے دھاندلی پھر نخرے
تو جمہوریت اور کس چڑیا کا نام ہے؟ اگر 30 نے استعفے دے دیے ہیں اور 4 نے نہیں دیئے اسکا مطلب اقلیت کا فیصلہ درست ہے یا اکثریت کا جس نے جمع کرا دئے؟ استعفے دینے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی نہیں بلکہ کور کمیٹی کا تھا اور یہ دھرنا شروع کرنے کے ایک عرصہ بعد سامنے آیا تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور مڈٹرن الیکشن کی فضا قائم ہو۔ جو ممبران تحریک انصاف کی ٹکٹ پر منتخب اور اپنی مرضی سے اس جعلی مینڈیٹ والی پارلیمان میں بیٹھنا چاہتے ہیں، وہ شوق سے بیٹھیں۔ کیا زبردستی انسے استعفے لئے جا رہے ہیں؟ وہ الگ بات ہے کہ پارٹی ڈسپلن توڑنے پر انکی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔ یعنی جب آپ تحریک انصاف کے منشور پر چل ہی نہیں رہے تو آپکو کیا حق ہے کہ آئندہ اس پارٹی کا نام استعمال کرکے سیاست کریں۔ 5 سال ایم این اے کی حیثیت سے مراعات کے مزے اڑائیں اور چلتے بنیں۔34 کے فگر میں سے 4 کا استعفیٰ دینے سے ہی انکار کر دینا، معنی تو رکھتا ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پارٹی میں فیصلے ٹھونسے جاتے ہیں مشاورت سے نہیں کیے جاتے۔
اور ایاز صادق خود غائب ہوگئے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ کوئی ڈینٹنسٹ مجھے اتنے بجے آنے کا کہے اور میں دانت نکلوانے اسکے آفس پہنچوں تو موصوف باہر آنےسے ہی انکار کردیں۔ الٹا مجھے بے عزت کرنے کیلئے اپنے نائب یا اسسٹنٹ کو بھیج دیںاستعفے جمع تو بنی گالہ میں ہوئے تھے اور بھجوا بھی دیے گئے تھے کل تو صرف تصدیق کے لیے بلایا گیا تھا
استعفیٰ دینے کے حوالے سے سابق صدر تحریک انصاف جناب جاوید ہاشمی صاحب کہہ چکے ہیں کہ یہ ایک اچانک فیصلہ تھا اور جناب عمران خان نے ایک دم ہی سب کو کہہ دیا کہ استعفیٰ لکھ کر دو۔ یعنی پارٹی یا ایم این ایز کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں ہوئی تھی۔اگر 30 نے استعفے دے دیے ہیں اور 4 نے نہیں دیئے اسکا مطلب اقلیت کا فیصلہ درست ہے یا اکثریت کا جس نے جمع کرا دئے؟ استعفے دینے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی نہیں بلکہ کور کمیٹی کا تھا اور یہ دھرنا شروع کرنے کے ایک عرصہ بعد سامنے آیا تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور مڈٹرن الیکشن کی فضا قائم ہو
شکر کریں کہ انھوں نے اپنے نائب کو بھیجا۔۔۔ورنہ ایسا جواب دینے کے لیے تو نائب قاصد ہی کافی ہوتا ہے۔اور ایاز صادق خود غائب ہوگئے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ کوئی ڈینٹنسٹ مجھے اتنے بجے آنے کا کہے اور میں دانت نکلوانے اسکے آفس پہنچوں تو موصوف باہر آنےسے ہی انکار کردیں۔ الٹا مجھے بے عزت کرنے کیلئے اپنے نائب یا اسسٹنٹ کو بھیج دیں
یہ خبر نہیں الزام ہے جو قریشی نے لگایاکل تو شاہ محمود قریشی کانفرس میں یہی کہہ رہے تھے کہ نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست کر رہے ہیں اور ہمارے نمائندوں کو خریدنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں
جاوید ہاشمی عرف داغی کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ لوگ پارٹی چیئرمین یا نائب چیئرمین کی باتوں کو اہمیت دینے کی بجائے اس پارٹی کے منتخب صدر کو زیادہ اہمیت دینا پسند کرتے ہیں۔ جسکا عہدہ ہی انکا پارٹی میں شمولیت کے بعد بنایا گیا تھا۔ یعنی ہاشمی جب نون لیگ سے بغاوت کر کے تحریک انصاف میں آئے تو اسوقت پارٹی آئین کے مطابق صدر کی پوسٹ پارٹی میں موجود ہی نہیں تھی۔ ہاشمی جیسے منجھے ہوئے سیاست دان کو کسی بڑے عہدے پر فٹ کرنے کیلئے یہ عہدہ بنایا گیا کہ نائب چیئرمین کی سیٹ شاہ محمود قریشی کے پاس تھی۔ جب ہاشمی تحریک انصاف چھوڑ کر گئے تو اسکے بعد صدر کی پوسٹ پارٹی آئین کے تحت ختم کر دی گئی۔استعفیٰ دینے کے حوالے سے سابق صدر تحریک انصاف جناب جاوید ہاشمی صاحب کہہ چکے ہیں کہ یہ ایک اچانک فیصلہ تھا اور جناب عمران خان نے ایک دم ہی سب کو کہہ دیا کہ استعفیٰ لکھ کر دو۔ یعنی پارٹی یا ایم این ایز کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں ہوئی تھی۔
شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے مطابق انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کو فرداً فرداً اپنے استعفوں کی تصدیق کر دی ہے۔ یعنی اب ایاز صادق کے پاس استعفے منظور کرنے کے سوا اور کوئی حل نہیں۔شکر کریں کہ انھوں نے اپنے نائب کو بھیجا۔۔۔ورنہ ایسا جواب دینے کے لیے تو نائب قاصد ہی کافی ہوتا ہے۔
تو لندن پلین کونسا خبر ہے؟ وہ بھی تو ایک الزام ہی ہے جو ہاشمی عرف داغی نے لگایا بغیر کسی اثبوت کے۔یہ خبر نہیں الزام ہے جو قریشی نے لگایا
چوہدری شجاعت بھی لندن پلان کی تصدیق کر چکا ہے اس کے علاوہ اخبارات میں بھی آچکا ہےتو لندن پلین کونسا خبر ہے؟ وہ بھی تو ایک الزام ہی ہے جو ہاشمی عرف داغی نے لگایا بغیر کسی اثبوت کے۔
اور اسکی وضاحت آپنے نہ پڑھی نہ دیکھی۔ عمران اور قادری بارہا اپنے انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ وہ لندن میں ملے ضرور تھے۔ اور وہ بھی چلتے چلتے ایک چائے کی پیالی کیلئے۔نیز یہ ملاقات سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پہلے ہوئی تھی۔ کیا وہ سانحہ بھی اس لندن پلان کا حصہ تھا؟چوہدری شجاعت بھی لندن پلان کی تصدیق کر چکا ہے اس کے علاوہ اخبارات میں بھی آچکا ہے
لندن پلان سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پہلے کا ہی ہے اور کچھ لوگوں کی رائے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی اس سکرپٹ یا پلان کا حصہ تھا۔ آپ خود ہی اندازہ لگائیں اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نا ہوا ہوتا تو کیا عمران اور طاہرالقادری کے مارچ و دھرنے میں اتنا جوش و خروش ہوتا؟اس لندن پلان کا حصہ تھا؟
میں جانتا تھا کہ یہاں آپ کا یہی جواب ہوگا کہ "کچھ" لوگ ایک اذیت ناک المیے، ایک سانحہ پر بھی سیاست کریں گے اور بغیر کسی اثبوت کے دن دھیاڑے صوبائی دارلحکومت میں گرائے جانے والی لاشوں کو بیرونی "سازش" قرار دیں گے۔ آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی نے آج 11 سال کی سزا سنا دی ہے۔لندن پلان سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پہلے کا ہی ہے اور کچھ لوگوں کی رائے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی اس سکرپٹ یا پلان کا حصہ تھا۔ آپ خود ہی اندازہ لگائیں اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نا ہوا ہوتا تو کیا عمران اور طاہرالقادری کے مارچ و دھرنے میں اتنا جوش و خروش ہوتا؟
شاید قادری کے دھرنے میں اتنا جوش نہ ہوتا لیکن عمران کا دھرنا ویسا ہی ہوتا جیسا آجکل ہے۔آپ خود ہی اندازہ لگائیں اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نا ہوا ہوتا تو کیا عمران اور طاہرالقادری کے مارچ و دھرنے میں اتنا جوش و خروش ہوتا؟
گاڑیاں توڑنے والا مرکزی کردار کیسے بن گیا؟ مرکزی کردار تو وہ ہوگا جس نے اتنے قتل کرائےسانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی نے آج 11 سال کی سزا سنا دی ہے۔
یعنی روزانہ کا شام کا جلسہ ۔ عمران کو شکر کرنا چاہئے کہ طاہرالقادری نے بھی دھرنا دیا ورنہ عمران کا دھرنا تو اسی دن ٹھس ہوگیا تھا جب عمران اپنے ورکروں کو چھوڑ کر گھر آرام کرنے بھاگ گیا تھاعمران کا دھرنا ویسا ہی ہوتا جیسا آجکل ہے
فکر نہ کریں۔ اس مرکزی کردار تک بھی جلد پہنچ جائیں گے کہ 14 لاشیں گرانے کا حکم کس ذہین و فہیم انسان نے دیا تھا۔گاڑیاں توڑنے والا مرکزی کردار کیسے بن گیا؟ مرکزی کردار تو وہ ہوگا جس نے اتنے قتل کرائے
عمران کی خوش قسمتی کہ اسکا اسلام آباد میں گھر موجود تھا وگرنہ قادری کی طرح دن رات وہیں گزارنے پڑتے۔یعنی روزانہ کا شام کا جلسہ ۔ عمران کو شکر کرنا چاہئے کہ طاہرالقادری نے بھی دھرنا دیا ورنہ عمران کا دھرنا تو اسی دن ٹھس ہوگیا تھا جب عمران اپنے ورکروں کو چھوڑ کر گھر آرام کرنے بھاگ گیا تھا
زیادہ پرانی بات نہیں صرف 2 ماہ پہلے تک اس باغی کو تحریک انصاف اور اس کے متوالے سر آنکھوں پر بیٹھاتے تھے، اور سب سے زیادہ نعرے ایک بہادر آدمی ہاشمی ہاشمی کے ہی لگتے تھے۔ تمھیں یاد ہو کہ نا یاد ہو ہمیں یاد ہے ذرا ذرا۔۔جاوید ہاشمی عرف داغی کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ لوگ پارٹی چیئرمین یا نائب چیئرمین کی باتوں کو اہمیت دینے کی بجائے اس پارٹی کے منتخب صدر کو زیادہ اہمیت دینا پسند کرتے ہیں۔
لندن پلان کوئی ڈاکومنٹ نہیں کہ ہاتھ میں پکڑ کر بطور ثبوت دیکھایا جائے یہ تو ریاست پاکستان کے خلاف ایک سازش تھی جو وہاں پر فائنل ہوئی۔ جس کے خدوخال جاوید ہاشمی صاحب نے اپنی پریس کانفرنسز میں وقتاً فوقتاً بتائے۔یعنی جس باغی یا داغی کو آپ لوگ اتنا پسند کرتے ہیں وہ خود کسی پانی میں نہیں تھا۔ لندن پلین کا کوئی اثبوت اسنے فراہم نہیں کیا۔
جاوید ہاشمی الیکشن ہارے، اور کوئی دھاندلی کا نعرہ نہیں لگا۔۔تحریک انصاف کے روایتی دھاندلی واویلے کو اس بار کوئی مزید سپورٹ نہ مل سکی۔ لیکن اس کا نظریہ جمہوریت ابھی بھی زندہ ہے اور رہے گا ۔ لیکن اس ایک سیٹ پر سٹیٹس کو کی سیاست کر کے تحریک انصاف بری طرح ایکسپوز ہو گئی۔ اب ہم کیسے مانیں کہ یہ روایتی سیاست کرنے والے نہیں ہیں۔سکا مقصد سعد رفیق کیساتھ ملک کر عمران خان کو خراب کرنا تھا اور آزاد حیثیت سے ملتان میں الیکشن لڑنا تھا۔ لیکن عزت شہرت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور پھر ہمنے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح یہ داغی ایک تیسرے درجے کے ہارے ہوئے امید وار سے ہار گیا۔
دیکھیے یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ سپیکر کو اب تک کوئی فیصلہ کر دینا چاہیے تھا۔شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے مطابق انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کو فرداً فرداً اپنے استعفوں کی تصدیق کر دی ہے۔ یعنی اب ایاز صادق کے پاس استعفے منظور کرنے کے سوا اور کوئی حل نہیں۔