علمِ ریاضی اور طولِ شبِ فراق

نظم بعنوان : علمِ ریاضی اور طولِ شبِ فراق
شاعر : خلیلؔ الرّ حمٰن
مورخہ 13 نومبر 2012 ؁
----------------------------
حاضرینِ محفل آداب!
بچپن میں کہیں غلطی سے یہ شعر میرے کانوں میں پڑ گیا تھا:
دعویٰ بہت ہے علمِ ریاضی میں آپ کو
طولِ شبِ فراق ذرا ناپ دیجئے
(نا معلوم)


اور ایک شب مسلسل میرے دماغ پر ضربیں لگا نے لگا۔۔ لہٰذا اِس کا مکّو مستقل طور ٹھپنے کے لیے میں نے جواباً ایک عجیب و غریب قسم کی نظم لکھ دی ہے۔ کیونکہ مجھے فضول شاعری کا کوئی زمرہ نہیں ملا اِسلیے آپ حضرات سے اِسے یہاں (اصلاحِ سُخن میں) برداشت کرنے کی درخواست ہے۔ اساتذہ سے التماس ہے کہ یہاں اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی بجائے کسی مستحق کو اپنے وقت سے مستفید فرمائیں۔

ناقابلِ اصلاح
خلیل الرّ حمٰن
۔۔
شب کا حساب لامتناہی
ہجر کا عذاب لامتناہی

وصل کا سراب لامتناہی
حالِ دل خراب لامتناہی

خار ، بنا گلاب لا متناہی
جام ، بنا شراب لامتناہی

بحر بے آب لا متناہی
نظر کے عقاب لامتناہی

نین بے خواب لامتناہی
آزمائشوں کی کتاب لامتناہی

حسن لاجواب لامتناہی
دیوانے بیتاب لامتناہی

افکار پایاب لامتناہی
حدود اضطراب لامتناہی

فہم نایاب لامتناہی
فِکر کمیاب لامتناہی

فریب کے تالاب لامتناہی
رہبر عزت مآب لامتناہی

ظلم کے گرداب لامتناہی
شکست کے ابواب لامتناہی

(خلیلؔ )
 
آخری تدوین:
Top