زہیر عبّاس
محفلین
کاربن کے علاوہ - "کائنات میں دوسری جگہوں پر زندگی کے امکانات حیرت انگیز ہیں"
"اگر آپ مختلف امکانات کا جائزہ نہیں لیں گے کہ کائنات میں حیات کیسی ہو سکتی ہے تو جب آپ اس کو تلاش کرنے نکلیں گے تو آپ جان نہیں پائیں گے کہ کس چیز کو دیکھنا ہے،" یہ بات واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سیاروی سائنس دان ڈرک شولزے مکوخ نے کہی۔ "ہم یہ نہیں کہتے کہ اس طرح کے جاندار وجود رکھتے ہیں تاہم اس بات کی طرح توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ ان کا وجود طبیعیات اور کیمیائی قوانین کے علاوہ حیاتیات سے بھی مطابقت رکھتا ہوگا۔http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
"اگر آپ مختلف امکانات کا جائزہ نہیں لیں گے کہ کائنات میں حیات کیسی ہو سکتی ہے تو جب آپ اس کو تلاش کرنے نکلیں گے تو آپ جان نہیں پائیں گے کہ کس چیز کو دیکھنا ہے،" یہ بات واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سیاروی سائنس دان ڈرک شولزے مکوخ نے کہی۔ "ہم یہ نہیں کہتے کہ اس طرح کے جاندار وجود رکھتے ہیں تاہم اس بات کی طرح توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ ان کا وجود طبیعیات اور کیمیائی قوانین کے علاوہ حیاتیات سے بھی مطابقت رکھتا ہوگا۔
پانی کے بغیر برسوں زندہ رہنے والی، جبکہ دوسری خلاء کی خالی کھلی ہوئی جگہ میں زندہ رہ سکنے والی عجیب و غریب مخلوق۔ زمین پر کچھ بہت ہی زیادہ غیر معمولی جاندار شولزے مکوخ کو اندازہ لگانے کے لئے راہ دکھاتے ہیں کہ کائنات میں کہیں پر حیات کس طرح کی ہو سکتی ہے۔
پچھلے ماہ 100 نئے سیاروں کی ملکی وے کے اندر مجمع النجموم بربط اور دجاجہ میں ناسا کی دریافت نے خلائی حیات کے بارے میں قیاس آرائیوں کا ایک طوفان چھوڑ دیا ہے۔ جریدے لائف میں اپنے ایک مضمون میں شولزے مکوخ زمین کی سب سے زیادہ شدید ماحول میں رہنے والی حیاتی شکل اور مریخ اور زحل کے چاند ٹائٹن کی طرف توجہ دلاتے ہیں تاکہ اس تصویر کو واضح کر سکیں کہ دوسرے سیاروں پر موجود حیات کیسے ہوگی۔
پچھلے ماہ 100 نئے سیاروں کی ملکی وے کے اندر مجمع النجموم بربط اور دجاجہ میں ناسا کی دریافت نے خلائی حیات کے بارے میں قیاس آرائیوں کا ایک طوفان چھوڑ دیا ہے۔ جریدے لائف میں اپنے ایک مضمون میں شولزے مکوخ زمین کی سب سے زیادہ شدید ماحول میں رہنے والی حیاتی شکل اور مریخ اور زحل کے چاند ٹائٹن کی طرف توجہ دلاتے ہیں تاکہ اس تصویر کو واضح کر سکیں کہ دوسرے سیاروں پر موجود حیات کیسے ہوگی۔
مثال کے طور پر زمین پر بمبار نامی بھونرے کی ایک نوع شکاریوں سے بچنے کے لئے ہائیڈروجن پیروکسائڈ اور دیگر کیمیائی مرکبات کو ملا کر کے ایک دھماکہ خارج کرتی ہے۔
"دوسرے سیارے پر جہاں مریخ پر موجود قوّت ثقل جیسی صورتحال موجود ہو بمبار بھونرے جیسی خلائی مخلوق اسی طرح کا رد عمل خارج کرکے اپنے آپ کو ہوا میں 300 میٹر تک دھکیل سکتا ہے،" شولزے مکوخ کہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ہو سکتا ہے کہ مریخ کے کھوجی زمین جیسی مخلوق کو دیکھ لیں تاہم ٹائٹن جیسے سیارے پر حیات کے لئے بالکل نئی حیاتیاتی کیمیا کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح کی دریافت سائنس دنیا میں ایک بڑی کامیابی ہوگی جس کے انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
زمینی حیات اپنی منفرد حیاتیاتی کیمیائی آلات کے ساتھ مریخ جیسے کسی سیارے پر چند نئی مطابقت پذیری کے ساتھ سہولت سے جی سکتی ہے۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
سب سے پہلے جانداروں کو اس ماحول میں پانی کی ضرورت ہوگی جو چلی کے ایٹاکاما صحرا کا مزید خشک اور ٹھنڈی بدلی ہوئی صورت ہے۔ ایک ممکنہ مطابقت میں پانی کے بجائے پانی اور ہائیڈروجن پیروکسائڈ کے آمیزے کو بینُ الخِلوی(intracellular) مائع کے طور پر استعمال کیا جانا پڑے گا، شولزے مکوخ کہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ہائیڈروجن پیروکسائڈ قدرتی ضد انجماد ہے جو خرد حیات کو مریخی سردی میں جمنے سے بچنے میں مدد دے گا۔ یہ جاذب رطوبت بھی ہے یعنی کہ یہ قدرتی طور پر ماحول سے پانی کے سالموں کو کھینچے گا۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
دن کے دوران، پودوں جیسے جاندار مریخ جیسی سطح پر ہائیڈروجن پیروکسائڈ کی ضیائی تالیف کر سکتے ہیں۔ رات کے وقت جب ماحول نسبتاً مرطوب ہوتا ہے تو وہ اپنی ذخیرہ شدہ ہائیڈروجن پیروکسائڈ کا استعمال کرکے کرۂ فضائی سے پانی کو ڈھونڈ نکال سکتے ہیں بعینہ ایسے جیسے کہ خرد اجسام کی آبادی ایٹاکاما میں نمی کا استعمال کرتی ہے جہاں وہ ہوا سے کھاری پانی نکال کر زندہ رہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
شولزے مکوخ زمین کے بمبار بھونرے سے مشابہت رکھنے والی اس پیچیدہ خلائی مخلوق کے بارے میں اندازہ لگاتے ہیں کہ وہ ان خرد اجسام کو خوراک اور پانی کے طور پر استعمال کر سکتی ہے۔ حیات کو دوام بخشنے والے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے کے لئےخرد اجسام اس طرح کے اپنے آپ میں موجود قدرتی راکٹ جیسے دھکیلو استعمال کر سکتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
سورج سے عظیم فاصلے کی وجہ سے ٹائٹن زمین سے کہیں زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس کی سطح کا درجہ حرارت اوسطاً منفی 290 ڈگری فارن ہیٹ ہوتا ہے۔ مزید براں سطح پر مائع پانی بھی نہیں ہے اور نہ ہی کرۂ فضائی میں کاربن ڈائی آکسائڈ موجود ہے۔ حیات کے بارے میں جتنا ہم جانتے ہیں یہ دونوں اجزاء اس کے لئے لازمی ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
اگر حیات ٹائٹن یا کائنات میں کہیں اور ٹائٹن جیسے سیارے پر موجود ہوگی تو وہ پانی کے علاوہ کوئی اور چیز بینُ الخِلوی مائع کے طور پر استعمال کر رہی ہوگی۔ ایک امکان میتھین یا ایتھین کی طرح مائع ہائیڈروکاربن کا بھی ہے۔ پانی کے بغیر حیات کی شکل آسانی کے ساتھ میتھین یا ایتھین کی ان جھیلوں یا سمندروں میں رہ سکتی ہے جو ٹائٹن کی سطح کا ایک بڑا حصّہ ہیں بعینہ جس طرح زمین پر پانی میں جاندار رہتے ہیں، شولزے مکوخ کہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
اس طرح کی قیاسی مخلوق آکسیجن کی جگہ ہائیڈروجن کو لے کر اس سے بلند توانائی کی ايسيٹيلِيَن سے کرۂ فضائی میں تعامل کروائے گی تاکہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے بجائے میتھین کو پیدا کر سکیں۔
اپنے منجمد ماحول کی وجہ سے ان جانداروں کو انتہائی قوی ہیکل (زمین کے معیار کے مطابق) اور بہت ہی آہستہ نظام تنفس والے خلیات سے بنا ہوا ہونا ہوگا۔ نظام تنفس کی آہستہ شرح کا مطلب یہ ہوگا کہ وہاں پر ارتقاء اور عمر میں اضافہ زمین کے مقابلے میں کہیں کم رفتار سے ہوگا جس سے ممکنہ طور پر انفرادی جانداروں کی حیات کا عرصہ کافی زیادہ بڑھ جائے گا۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
"زمین پر ہم نے ابھی صرف ان فعلیاتی چناؤ کی سطح کو ہی کھرچا ہے جو جانداروں کے پاس ہیں۔ تاہم ہم جو بات جانتے ہیں وہ بہت ہی دم بخود کر دینے والی ہے،" شولزے مکوخ کہتے ہیں۔ "زندگی کے امکانات کائنات میں اس سے بھی کہیں زیادہ حیرت انگیز ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
"صرف ماورائے ارض حیات اور دوسرے حیاتیاتی کرہ کی دریافت سے ہی ہم ان مفروضات کی جانچ کر سکیں گے،" انہوں نے کہا، "جو ہمارے جیسی نوع کے لئے سب سے عظیم تر دریافتوں میں سے ایک دریافت ہوگی۔"
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ڈیلی گلیکسی بذریعہ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ہو سکتا ہے کہ مریخ کے کھوجی زمین جیسی مخلوق کو دیکھ لیں تاہم ٹائٹن جیسے سیارے پر حیات کے لئے بالکل نئی حیاتیاتی کیمیا کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح کی دریافت سائنس دنیا میں ایک بڑی کامیابی ہوگی جس کے انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
زمینی حیات اپنی منفرد حیاتیاتی کیمیائی آلات کے ساتھ مریخ جیسے کسی سیارے پر چند نئی مطابقت پذیری کے ساتھ سہولت سے جی سکتی ہے۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
سب سے پہلے جانداروں کو اس ماحول میں پانی کی ضرورت ہوگی جو چلی کے ایٹاکاما صحرا کا مزید خشک اور ٹھنڈی بدلی ہوئی صورت ہے۔ ایک ممکنہ مطابقت میں پانی کے بجائے پانی اور ہائیڈروجن پیروکسائڈ کے آمیزے کو بینُ الخِلوی(intracellular) مائع کے طور پر استعمال کیا جانا پڑے گا، شولزے مکوخ کہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ہائیڈروجن پیروکسائڈ قدرتی ضد انجماد ہے جو خرد حیات کو مریخی سردی میں جمنے سے بچنے میں مدد دے گا۔ یہ جاذب رطوبت بھی ہے یعنی کہ یہ قدرتی طور پر ماحول سے پانی کے سالموں کو کھینچے گا۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
دن کے دوران، پودوں جیسے جاندار مریخ جیسی سطح پر ہائیڈروجن پیروکسائڈ کی ضیائی تالیف کر سکتے ہیں۔ رات کے وقت جب ماحول نسبتاً مرطوب ہوتا ہے تو وہ اپنی ذخیرہ شدہ ہائیڈروجن پیروکسائڈ کا استعمال کرکے کرۂ فضائی سے پانی کو ڈھونڈ نکال سکتے ہیں بعینہ ایسے جیسے کہ خرد اجسام کی آبادی ایٹاکاما میں نمی کا استعمال کرتی ہے جہاں وہ ہوا سے کھاری پانی نکال کر زندہ رہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
شولزے مکوخ زمین کے بمبار بھونرے سے مشابہت رکھنے والی اس پیچیدہ خلائی مخلوق کے بارے میں اندازہ لگاتے ہیں کہ وہ ان خرد اجسام کو خوراک اور پانی کے طور پر استعمال کر سکتی ہے۔ حیات کو دوام بخشنے والے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے کے لئےخرد اجسام اس طرح کے اپنے آپ میں موجود قدرتی راکٹ جیسے دھکیلو استعمال کر سکتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
سورج سے عظیم فاصلے کی وجہ سے ٹائٹن زمین سے کہیں زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس کی سطح کا درجہ حرارت اوسطاً منفی 290 ڈگری فارن ہیٹ ہوتا ہے۔ مزید براں سطح پر مائع پانی بھی نہیں ہے اور نہ ہی کرۂ فضائی میں کاربن ڈائی آکسائڈ موجود ہے۔ حیات کے بارے میں جتنا ہم جانتے ہیں یہ دونوں اجزاء اس کے لئے لازمی ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
اگر حیات ٹائٹن یا کائنات میں کہیں اور ٹائٹن جیسے سیارے پر موجود ہوگی تو وہ پانی کے علاوہ کوئی اور چیز بینُ الخِلوی مائع کے طور پر استعمال کر رہی ہوگی۔ ایک امکان میتھین یا ایتھین کی طرح مائع ہائیڈروکاربن کا بھی ہے۔ پانی کے بغیر حیات کی شکل آسانی کے ساتھ میتھین یا ایتھین کی ان جھیلوں یا سمندروں میں رہ سکتی ہے جو ٹائٹن کی سطح کا ایک بڑا حصّہ ہیں بعینہ جس طرح زمین پر پانی میں جاندار رہتے ہیں، شولزے مکوخ کہتے ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
اس طرح کی قیاسی مخلوق آکسیجن کی جگہ ہائیڈروجن کو لے کر اس سے بلند توانائی کی ايسيٹيلِيَن سے کرۂ فضائی میں تعامل کروائے گی تاکہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے بجائے میتھین کو پیدا کر سکیں۔
اپنے منجمد ماحول کی وجہ سے ان جانداروں کو انتہائی قوی ہیکل (زمین کے معیار کے مطابق) اور بہت ہی آہستہ نظام تنفس والے خلیات سے بنا ہوا ہونا ہوگا۔ نظام تنفس کی آہستہ شرح کا مطلب یہ ہوگا کہ وہاں پر ارتقاء اور عمر میں اضافہ زمین کے مقابلے میں کہیں کم رفتار سے ہوگا جس سے ممکنہ طور پر انفرادی جانداروں کی حیات کا عرصہ کافی زیادہ بڑھ جائے گا۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
"زمین پر ہم نے ابھی صرف ان فعلیاتی چناؤ کی سطح کو ہی کھرچا ہے جو جانداروں کے پاس ہیں۔ تاہم ہم جو بات جانتے ہیں وہ بہت ہی دم بخود کر دینے والی ہے،" شولزے مکوخ کہتے ہیں۔ "زندگی کے امکانات کائنات میں اس سے بھی کہیں زیادہ حیرت انگیز ہیں۔
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
"صرف ماورائے ارض حیات اور دوسرے حیاتیاتی کرہ کی دریافت سے ہی ہم ان مفروضات کی جانچ کر سکیں گے،" انہوں نے کہا، "جو ہمارے جیسی نوع کے لئے سب سے عظیم تر دریافتوں میں سے ایک دریافت ہوگی۔"
http://www.jahanescience.com/2016/02/dailygalaxy-4.html
ڈیلی گلیکسی بذریعہ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی