عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاجی جلسے

arifkarim

معطل
پاکستانی سیاسی ماحول کو یوں تو اکثر و پیشتر نت نئے بحرانوں اورانڈر کرنٹس کا سامنا رہا ہے لیکن چند دنوں سے تحریک انصاف اور علامہ طاہر القادری کے11 مئی کو اسلام آباد میں ہونیوالے احتجاجی جلسے نے جس نوعیت کا سیاسی ارتعاش پیدا کیا ہے وہ منفرد حیثیت کا حامل ہے۔اس حوالے سے ہرخاص و عام اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہے۔ جلسہ عام کا مرکزی نکتہ" صرف"وفاق میں حکومت کی ناکامی، انتخابی دھاندلی، کرپشن اور مہنگائی کیخلاف"سیاست نہیں ریاست بچائو" ہے جلسہ عام کی تشہیر کے لیے ڈاکٹر صاحب کی سیاسی جماعت پاکستان عوامی تحریک اور عمران خان کی تحریک انصاف نے ملک بھر میںخصوصی میڈیا مہم کئی ہفتے سے شروع کی ہوئی ہے۔ یہ جلسہ عام کیسا ہو گا؟اس کا اثر ملکی سیاست اور آئندہ انتخابات پر کس حد تک ہو گا اس کا اندازہ تو جلسہ عام کے بعد ہی کیا جائے گا۔مبصرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القاردی کی جانب سے ہونے والے احتجاج کا مقصد سیاسی نمبروں کے حصول کے سوا کچھ نہیں،اگر احتجاج پر امن ہوا تو ملکی سیاسی ماحول میں کسی تیزی کی پیش رفت نہیںہو گی۔
جلسے کے دو مرکزی کرداروں کامختصر ذاتی کا سیاسی تعارف قارئین نوائے وقت کے پیش خدمت ہے۔ عمران خان کی ذاتی اور سیاسی زندگی انتہائی دلچسپ پہلو لیے ہوئے ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نیازی 25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتداائی تعلیم لاہور میں کیتھیڈرل سکول اور ایچی سن کالج، لاہور سے حاصل کی اسکے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وہاں رائل گرائمر سکول میں پڑھا اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا۔ آپ 1974ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔1995میں عمران خان نے برطانوی ارب پتی، سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی، جیمیما سے شادی کی۔ جیمیا نے شادی سے پہلے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام جمائما خان ہے۔ اس شادی کا شہرہ پوری دنیا میں ہوا اور عالمی میڈیا نے اس کو خصوصی اہمیت دی۔ 22 جون 2004ء انکے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف زندگی کی وجہ سے انھیں وقت نہیں دے پاتے تھے۔عمران خان نے 25 اپریل 1996 کو تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ تحریک انصاف 2013کے عام انتخابات کے ذریعے خیبر پختونخواہ میں حکومت سنبھالے ہوئے ہے۔طاہر القادری صاحب کی شخصیت اور انکی جدوجہد کا جائزہ کئی دلچسپ پہلو لیے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے شبانہ روز محنت اور باہمت جدوجہد سے معاشرے میں ایک ایسا مقام بنایا ہے جو منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ بیرون ملک آباد پاکستان نژاد شہریوں سے دینی اور سیاسی مقاصد کے لیے مالی وسائل حاصل کرنے کے عمل میں انکی کامیابی پاکستان کے تمام دوسرے سیاسی اور مذہبی رہنمائوں سے زیادہ نمایاں ہے۔ قادری صاحب کی عمر اس قت 63برس کے لگ بھگ ہے۔ آپ 19 فروری 1951کو پاکستان کے ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے، آپکے والد ڈاکٹر فرید الدین القادری بھی اپنے دور کے جید روحانی عالم تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی ابتدائی دینی تعلیم مدینہ شریف کے مدرسے میںہوئی، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے 1972 میں ایم اے اسلامک سٹیڈیز میں گولڈ میڈل لیا اور اسلامی قانون میں ڈاکٹریٹ بھی کی۔ وہ پاکستان کی وفاقی شریعت کورٹ سے بھی وابستہ رہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تحریک کو منہاج القران انٹر نیشنل کا نام دیا ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد 1981میں لاہور میں رکھی گئی اس کی شاخیں برطانیہ، فرانس، سپین، ناروے، ڈنمارک، بلجئیم، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، ہانگ کانگ اور جاپان سمیت دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قائم ہو چکی ہیں۔منہاج القران نے مغربی ممالک میں بین المذھب، ہم آہنگی پیدا کرنے کے عمل میں قابل تحسین کام انجام دیا ہے۔ پاکستان میں منہاج القران نیٹ ورک کے تحت ایک ہزار سے زائد تعلیمی ادارے اورلائیبریریاں قائم کی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل کی خصوصی مشاورتی کونسل میں منہاج القران کو نمائندگی حاصل ہے۔ منہاج القران تنظیم معاشرے کے بارہ خصوصی پہلوئوں پر کام کر رہی ہے۔ ان میں منہاج القران یونیورسٹی، منہاج القران فائونڈیشن، مسلم یوتھ لیگ، مصطفویٰ سٹودنٹ موومنٹ، الہدایا، الفرغانہ، مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم، گوشہ درود، فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان عوامی تحریک نمایاں ہیں۔کچھ اہل نظر کا کہنا ہے کہ موجودہ طرز جمہوریت کے اس نظام میں اکثریت (عوام) نہیں بلکہ اقلیت (حکمرانوں) کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس نظام نے قومی اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ ملک کو دہشت گردی ، مہنگائی، کرپشن اور توانائی کے بحران نے مفلوج بنا دیا ہے اس نظام کی اصلاح کئے بغیر اگلی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔
حوالہ:
http://www.nawaiwaqt.com.pk/adarate-mazameen/11-May-2014/301976
 

سید ذیشان

محفلین

arifkarim

معطل
جی نہیں میں پاکستان میں نہیں ہوں۔

اور ہوتا بھی تو دہشت گردی کے شکار معصوم لوگوں کی تعزیت کو جاتا نہ کہ کسی فضول کانسرٹ پر!
فضول کانسرٹ سے کیا مراد ہے؟ کیا پچھلے قومی الیکشن میں تاریخی دھاندلی کیخلاف احتجاج کرنا تاکہ آئندہ نظام انتخاب منصفانہ بن سکے آپکے نزدیک فضول کانسرٹ ہے؟ جہالت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!
 

arifkarim

معطل
کون سا احتجاج؟ جس میں پکنک منانے کے لیے لوگ اکٹهے ہو رہے ہیں؟
پکنک تو یہ نااہل اور ناجائز حکومت منا رہی ہے پچھلے ایک سال سے۔ اب الیکشن دھاندلی کیخلاف احتساب کا وقت آیا ہے تو پِسو پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ :D
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
فضول کانسرٹ سے کیا مراد ہے؟ کیا پچھلے قومی الیکشن میں تاریخٰی دھاندلی کیخلاف احتجاج کرنا تاکہ آئندہ نظام انتخاب منصفانہ بن سکے آپکے نزدیک فضول کانسرٹ ہے؟ جہالت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!

فضول کانسرٹ سے یہ مراد ہے کہ جس میں اچھے سنگر نہ ہوں۔ راحت فتح علی خان جیسے سنگر ہوں تو اس کانسرٹ میں ضرور جاوں گا۔

جہاں تک بات ہے انتخاب میں دھاندھلی کی تو میں بھیڑ بکریوں کی طرح اپنے لیڈروں کے پیچھے نہیں چلتا، اپنی عقل استعمال کرتا ہوں۔ انتخاب میں دھاندھلی ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ اب دھرنے دینے کا کیا مقصد ہے؟ اور آپ کے خیال میں دھاندھلی صرف پنجاب میں ہوئی تھی؟ کے پی کے میں نہیں ہوئی؟ کیا آپ ہاتھی کے کان میں سوتے ہیں؟ وعدے پورے کر نہیں پائے اب لوگوں کو اس طرح کی gimmicks سے الو بنایا جا رہا ہے، اور آپ جیسے لوگ بخوشی الو بن بھی رہے ہیں۔!
 
فضول کانسرٹ سے یہ مراد ہے کہ جس میں اچھے سنگر نہ ہوں۔ راحت فتح علی خان جیسے سنگر ہوں تو اس کانسرٹ میں ضرور جاوں گا۔

جہاں تک بات ہے انتخاب میں دھاندھلی کی تو میں بھیڑ بکریوں کی طرح اپنے لیڈروں کے پیچھے نہیں چلتا، اپنی عقل استعمال کرتا ہوں۔ انتخاب میں دھاندھلی ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ اب دھرنے دینے کا کیا مقصد ہے؟ اور آپ کے خیال میں دھاندھلی صرف پنجاب میں ہوئی تھی؟ کے پی کے میں نہیں ہوئی؟ کیا آپ ہاتھی کے کان میں سوتے ہیں؟ وعدے پورے کر نہیں پائے اب لوگوں کو اس طرح کی gimmicks سے الو بنایا جا رہا ہے، اور آپ جیسے لوگ بخوشی الو بن بھی رہے ہیں۔!
راحت جیسا فضول سنگر بلکہ قوال کانسرٹ کو مزید فضول کردیتا۔۔:laugh:
 

الف نظامی

لائبریرین
عمران خان نے ایک سال تک قانونی راستہ سے حق مانگا ، نہیں ملا ؛
اب احتجاج کر رہا ہے اس لیے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے پہلے کہہ دیا تھا کہ اس نظام میں 100 الیکشن بھی ہو جائیں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔

ہم پہ بڑا پریشر تھا جب ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنا دیا اسلام آباد میں ، انہوں نے ہمیں دعوت دی۔ ہماری پارٹی کے سینئیر یہاں بیٹھے ہیں سب جانتے ہیں کہ بہت پریشر تھا کہ ہم جائیں اور دھرنےمیں شرکت کریں کیوں کہ انہوں نے تبدیلی کی بات کی تھی ،تبدیلی کی ہم بھی بات کر رہے تھے کیوں کہ تحریک انصاف کی ساری یوتھ تبدیلی چاہتی تھی بہت پریشر تھا لیکن ہم دھرنے میں کیوں نہیں گئے؟ طاہر القادری یہ کہتے تھے کہ الیکشن کےذریعے تبدیلی نہیں آسکتی ۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ الیکشن کے ذریعے تبدیلی آئے گی۔ اور ہم اس لیے کہتے تھے کہ پہلی دفعہ پاکستان میں آزاد عدلیہ کے تحت الیکشن ہونے جارہا تھا۔ اور ایک ایسے الیکشن کمیشن کے تحت جس پر ہمیں اعتماد تھا۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے اسپیکر صاحب! کہ جس طرح کا الیکشن ہوا ، میں سمجھتا ہوں کہ طاہر القادری ٹھیک کہہ رہے تھے کہ جب تک ہم نے الیکٹرول پراسیس ریفارم (انتخابی اصلاحات) نہ کیا اس الیکٹرول پراسیس پر قوم اعتماد کھو بیٹھے گی۔ (عمران خان کی قومی اسمبلی میں پہلی تقریر سے اقتباس)
متعلقہ:
انتخابی اصلاحات
 

arifkarim

معطل
انتخاب میں دھاندھلی ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ اب دھرنے دینے کا کیا مقصد ہے؟ اور آپ کے خیال میں دھاندھلی صرف پنجاب میں ہوئی تھی؟ کے پی کے میں نہیں ہوئی؟ کیا آپ ہاتھی کے کان میں سوتے ہیں؟ وعدے پورے کر نہیں پائے اب لوگوں کو اس طرح کی gimmicks سے الو بنایا جا رہا ہے، اور آپ جیسے لوگ بخوشی الو بن بھی رہے ہیں۔!
اس سوال کا جواب عمران خان پچھلے ایک مہینے سے مسلسل دے رہا ہے لیکن شاید بعض لوگوں کے سر پر جوں نہیں رینگتی۔ دھاندلی تو یقیناً پچھلے سال ہی ہوئی تھی اور اس دھاندلی کیخلاف ایکشن بھی پچھلے سال سے ہی شروع ہو چکا تھا۔ لیکن آپ کو اسبارہ میں اسلئے معلوم نہیں کیونکہ تحریک انصاف کیخلاف میڈیا میں بغض عام ہے۔ حالانکہ عمران خان نے الیکشن ٹریبونلز میں دھاندلی کیخلاف 70 سے زائد کیسز دائر کئے اور صرف 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ الیکشن آفیسرز کا احتساب ہو اور آئندہ الیکشن میں دھاندلی کا مکمل خاتمہ ہو۔ کیا یہ احتسابی عمل پاکستان کی آزاد عدلیہ نے کیا؟ کیوں نہیں کیا؟ پوری پاکستانی عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا اور آزاد عدلیہ کو کوئی فکر نہیں۔ اگر خیبرپختونخواہ میں دھاندلی ہوئی تو عمران خان وہاں تمام حلقے کھلوانے کیلئے تیار ہیں۔ خود عمران خان اپنے ہی حلقے میں سیٹیں ہار چکے ہیں۔ کونسی دھاندلی؟
 

سید ذیشان

محفلین
اس سوال کا جواب عمران خان پچھلے ایک مہینے سے مسلسل دے رہا ہے لیکن شاید بعض لوگوں کے سر پر جوں نہیں رینگتی۔ دھاندلی تو یقیناً پچھلے سال ہی ہوئی تھی اور اس دھاندلی کیخلاف ایکشن بھی پچھلے سال سے ہی شروع ہو چکا تھا۔ لیکن آپ کو اسبارہ میں اسلئے معلوم نہیں کیونکہ تحریک انصاف کیخلاف میڈیا میں بغض عام ہے۔ حالانکہ عمران خان نے الیکشن ٹریبونلز میں دھاندلی کیخلاف 70 سے زائد کیسز دائر کئے اور صرف 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ الیکشن آفیسرز کا احتساب ہو اور آئندہ الیکشن میں دھاندلی کا مکمل خاتمہ ہو۔

میں الیکٹرانک میڈیا فالو نہیں کرتا، صرف اخبارات وغیرہ سے ہی خبریں معلوم ہوتی رہتی ہیں۔ بغض کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا میری ساری فیملی نے پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دیا تھا۔ میں بھی اگر پاکستان میں ہوتا تو یہی کرتا۔ لیکن عمران خان کے سارے دعوے اور وعدے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔ پارلیمنٹ کا کام ہے لیجیسلیشن کا۔ دھرنوں اور جلوسوں سے یہ کام نہیں ہوگا۔ بلدیات کا الیکشن تو نوے دن کے وعدے کر کے ایک سال میں خود کروا نہیں سکے اور ہمیں لیکچر دینے آ گئے ہیں کہ نظام خراب ہے۔ اسی نظام سے یہ سب خود ہی الیکٹ ہو کر آئے ہیں۔ اگر پنجاب میں ن لیگ کے حق میں دھاندھلی ہوئی ہے تو کے پی کے میں پی ٹی آئی کے حق میں دھاندھلی ہوئی ہے۔ صرف پیٹیشن داخل کرانے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ جب تک کورٹ کا فیصلہ نہیں آ جاتا کچھ بھی ثابت نہیں ہوتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
تاریخ کے جھروکے سے چند اوراق
آپ کو یاد ہے الیکشن سے پہلے طاہرالقادری سپریم کورٹ کیوں گئے تھے؟
نظام کو مسترد کرنے سے تبدیلی آئے گی ؛ طاہر القادری 1997ء کی تقریر
انتخابی اصلاحات ؛ بیداری شعور ؛ لانگ مارچ
عام انتخابات 2013ءکی دھاندلی
فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی تحقیقات (دھاندلی کی انتہا)
اسلام آباد ڈیکلریشن کا متن
فافن نے شفاف انتخابات کے لیے 11 سفارشات پیش کردیں
ایک پڑھے لکھے آدمی کے پاس کیا ہے؟
انتخابات میں آرٹیکل 62 پر عملدر آمد کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انتخابی اصلاحات پر عملدرآمدی رپورٹ طلب کر لی
الیکشن کا التواء نہیں ، انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں!
سینٹر فار دی انوسٹی گیٹو رپورٹنگ ان پاکستان کی حالیہ رپورٹ
پانی پہلے پیو پھر فلٹر کرو یا" پانی پہلے فلٹر کرو ، پھر پیو"
پاکستان میں حقیقی تبدیلی — کیوں اور کیسے؟
بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ ؛ قیادت اور علم
انتخابات کے لیے ووٹر اور امیدوار کی شرائطِ اہلیت کا مسئلہ
بیداری شعور : ضرورت اور اہمیت
 

arifkarim

معطل
بلدیات کا الیکشن تو نوے دن کے وعدے کر کے ایک سال میں خود کروا نہیں سکے اور ہمیں لیکچر دینے آ گئے ہیں کہ نظام خراب ہے۔ اسی نظام سے یہ سب خود ہی الیکٹ ہو کر آئے ہیں۔ اگر پنجاب میں ن لیگ کے حق میں دھاندھلی ہوئی ہے تو کے پی کے میں پی ٹی آئی کے حق میں دھاندھلی ہوئی ہے۔ صرف پیٹیشن داخل کرانے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ جب تک کورٹ کا فیصلہ نہیں آ جاتا کچھ بھی ثابت نہیں ہوتا۔

جھوٹ! عمران خان نے صوبہ پختونخواہ میں بلدیاتی نظام لانے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن ہر کام حکومت کے بس میں نہیں ہوتا۔ آزادعدلیہ بھی کسی چڑیا کا نام ہے جسکے متعددپٹیشن کی وجہ سے یہ بلدیاتی نظام ابھی تک وہاں نافذ نہیں ہو سکا۔ لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔ یہ بلدیاتی نظام خیبرپختونخواہ میں نافذ ہو کر رہے گا۔ یہ نااہل آزاد عدلیہ جو چاہے کر لے۔
اگر نورا کشتی کو خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی دھاندلی کیخلاف کچھ کرنا ہے تو آج وقت ہے، آئیں اور اس احتجاج میں شامل ہو جائیں۔ انتظار کس چیز کا؟ عمران تو پہلے ہی تیار ہے تمام حلقے کھلوانے کیلئے! :D
یہ جس عدلیہ کی آپ بات کر رہے ہیں اس سے پنجاب کے صرف 4 حلقے کھلوانے کا مطالبہ پچھلے سال سے کیا ہوا ہے اور ابھی تک اسکا کچھ نہیں ہوا۔ لاہور کا صرف ایک حلقہ این اے 118 50 لاکھ روپے خرچ کرنے بعد کھولا گیا اور وہاں دھاندلی عدالت ثابت کر چکی ہے۔ اب خوش؟ :)
 

سید ذیشان

محفلین
جھوٹ! عمران خان نے صوبہ پختونخواہ میں بلدیاتی نظام لانے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن ہر کام حکومت کے بس میں نہیں ہوتا۔ آزادعدلیہ بھی کسی چڑیا کا نام ہے جسکے متعددپٹیشن کی وجہ سے یہ بلدیاتی نظام ابھی تک وہاں نافذ نہیں ہو سکا۔ لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔ یہ بلدیاتی نظام خیبرپختونخواہ میں نافذ ہو کر رہے گا۔ یہ نااہل آزاد عدلیہ جو چاہے کر لے۔

اور کے پی کے میں ڈرون حملوں کی وجہ سے دہشت گردی ہوتی تھی نا؟ ڈرون حملے کافی عرصے سے بند ہیں اور دہشت گردی بدستور قائم ہے۔ پچھلے تین دنوں میں پشاور میں دہشت گردی کے پانچ واقعات ہوئے ہیں۔ ان لوگوں نے ایک سال میں اس سلسلے میں کیا پیش رفت کی ہے؟ حسب وعدہ دہشت گردی ختم کر دی ہے؟

انتہائی نااہل قسم کے لوگ ہیں یہ، بس ڈرامے کروا لو ان سے، جب کام کی باری آتی ہے تو بہانے ختم ہونے کو نہیں آتے۔ لعنت ہو الیکشن کیمپین میں جھوٹے وعدے کرنے والوں پر۔

اگر اگلا الیکشن شفاف ہوا تو پی ٹی آئی کو وہ سبق ملے گا جو کہ ان کی نسلیں تک یاد رکھیں گی۔ انشاء اللہ!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بات اتنی ساری ہے کہ اگر اصولی موقف کی بات تهی تو خان صاحب اگر پچهلے سال الیکشن کے فوری بعد تمام جیتی ہوئی نشستوں سے مستعفی ہو جاتے تو شاید ان کے موقف کو لوگ سنجیدگی سے لے لیتے. ابهی یہ صرف سیاسی ہلہ گلہ ہے اور کچه بهی نہیں.
 
Top