عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاجی جلسے

arifkarim

معطل
اور کے پی کے میں ڈرون حملوں کی وجہ سے دہشت گردی ہوتی تھی نا؟ ڈرون حملے کافی عرصے سے بند ہیں اور دہشت گردی بدستور قائم ہے۔ پچھلے تین دنوں میں پشاور میں دہشت گردی کے پانچ واقعات ہوئے ہیں۔ ان لوگوں نے ایک سال میں اس سلسلے میں کیا پیش رفت کی ہے؟ حسب وعدہ دہشت گردی ختم کر دی ہے؟

انتہائی نااہل قسم کے لوگ ہیں یہ، بس ڈرامے کروا لو ان سے، جب کام کی باری آتی ہے تو بہانے ختم ہونے کو نہیں آتے۔ لعنت ہو الیکشن کیمپین میں جھوٹے وعدے کرنے والوں پر۔

اگر اگلا الیکشن شفاف ہوا تو پی ٹی آئی کو وہ سبق ملے گا جو کہ ان کی نسلیں تک یاد رکھیں گی۔ انشاء اللہ!

نہیں خیبرپختونخواہ اور دیگر پاکستان میں اسلامی دہشت گردی پاک فوج کی قبائیلی علاقوں میں امریکہ کے کہنے پرکاروائی کے بعد شروع ہوئی:
http://en.wikipedia.org/wiki/War_in_North-West_Pakistan


پشاور میں دہشت گردی رکوانا تحریک انصاف کا کام نہیں۔ وفاقی حکومت کا ہے۔ وزیرستان سے پاک فوج واپس بلوا لیں اور امن آجائے گا۔

اگلا الیکشن اگر صاف اور شفاف ہوا تو نورا کشتی اور گھوڑوں کو مربے کھلانے والی سیاسی جماعت کو ایسا سبق ملے گا کہ اگلے پچھلے تمام الیکشن بھول جائیں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بات اتنی ساری ہے کہ اگر اصولی موقف کی بات تهی تو خان صاحب اگر پچهلے سال الیکشن کے فوری بعد تمام جیتی ہوئی نشستوں سے مستعفی ہو جاتے تو شاید ان کے موقف کو لوگ سنجیدگی سے لے لیتے. ابهی یہ صرف سیاسی ہلہ گلہ ہے اور کچه بهی نہیں.
مستعفی ہونے کے بجائے انہوں نےقانونی طریقہ کار کو استعمال کیا ہے اور تمام قانونی فورمز پر اپنا مقدمہ لے کر گئے۔ ایک سال خوار ہوئے انصاف نہیں ملا تو کیا احتجاج بھی نہ کریں؟
 

arifkarim

معطل
بات اتنی ساری ہے کہ اگر اصولی موقف کی بات تهی تو خان صاحب اگر پچهلے سال الیکشن کے فوری بعد تمام جیتی ہوئی نشستوں سے مستعفی ہو جاتے تو شاید ان کے موقف کو لوگ سنجیدگی سے لے لیتے. ابهی یہ صرف سیاسی ہلہ گلہ ہے اور کچه بهی نہیں.
مستعفی کیوں ہو جاتے؟ پاک عوام نے انکو ووٹ ڈالا تو مستعفی ہونے کا کیا جواز بنتا ہے؟ مسئلہ تو ان حلقوں میں ہے جہاں ریٹننگ آفیسرز نے سر عام دھاندلی کی اور ووٹ دہندگان سے بڑھ کر ووٹ شامل کئے تاکہ نتائج کو بدلا جا سکے۔ جیسا کہ سرگودھا کے حلقہ میں ہوا۔ لاہور میں این اے 118 میں ہوا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا الیکشن کمشن نے جو کہا ، اس پر عمل کیا؟


181125_550281991649005_595092028_n.jpg
 

arifkarim

معطل
مستعفی ہونے کے بجائے انہوں نےقانونی طریقہ کار کو استعمال کیا ہے اور تمام قانونی فورمز پر اپنا مقدمہ لے کر گئے۔ ایک سال خوار ہوئے انصاف نہیں ملا تو کیا احتجاج بھی نہ کریں؟

انسے بحث و مباحثہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ مغربی جمہوریت اور آزاد عدلیہ کی الف ب نہیں جانتے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
26 جولائی کا بیان جو 27 جولائی روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہوا اس کے اقتباسات
  • عام انتخابات میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے متنازع کردار کی وجہ سے ہمیں شدید تحفظات لاحق ہیں۔
  • موجودہ عدلیہ اور الیکشن کمشنر کی زیر نگرانی انتخابات میں ملکی تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی۔
28 جولائی کا بیان جو 29 جولائی روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہوا ، اس کے اقتباسات
  • 11 مئی کے الیکشن میں ریٹرنگ افسروں نے بدترین دھاندلی کی۔
  • چیف جسٹس نیوٹرل نہ رہے تو سڑکوں پر نکلیں گے
  • جہاں تک صدارتی الیکشن کا تعلق ہے تو مجھے عدلیہ کے کردار پر کوئی اعتراض نہیں ، الیکشن کمیشن پر اعتراض ہے
  • ہمیں چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی امید ہے لیکن اگر ہمیں یقین ہوگیا کہ وہ نیوٹرل امپائر نہیں ہے اور ایک ٹیم کی حمایت کر رہے ہیں تو تحریک انصاف پوری طاقت کے ساتھ سڑکوں پر ہوگی
  • عام انتخابات میں دھاندلی کے اصل ذمہ دار الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ ریٹرنگ آفیسرز نے ہی دھاندلی کروائی ہے۔
30 جولائی کا بیان جو روزنامہ ایکسپریس میں 31 جولائی کو شائع ہوا ، اس کے اقتباسات
  • عدلیہ اور الیکشن کمیشن دونوں 11 مئی کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کرانے میں ملوث ہیں۔
  • تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں صرف چار انتخابی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات سے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر آج تک سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا جب کہ الیکشن کمیشن بھی اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کر رہا ، ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کس چیز کو چھپا رہے ہیں ، پورے ملک میں تاثر عام ہے کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن نے مل کر کھیل کھیلا ہے۔
یکم اگست ، بریکنگ نیوز ، چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو گئے
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق فخر الدین جی ابراہیم صدارتی انتخابات کے شیدول کو تبدیل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کے بعد کافی دل برداشتہ ہو گئے تھے اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے ایک روز بعد انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ کی جانب سے صدارتی انتخابات چھ اگست کے بجائے 30 جولائی کو کرانے کے فیصلے پر کمیشن کے اجلاس میں بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
آن لائن کے مطابق فخر الدین جی ابراہیم کی اہلیہ نے بھی استعفی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ صدارتی انتخاب کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے فخر الدین پر شدید دباو تھا اور ان پر کڑی تنقید کی جارہی تھی جس کی وجہ سے وہ کافی پریشانی سے دوچار تھے اور ان محرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اس عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
فخر الدین جی ابراہیم پر عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے الزامات لگا کر پی پی پی ، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے شدید تنقید کی تھی ، صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کے معاملہ پر بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یکم اگست : عدلیہ کے خلاف تقاریر : عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس ، کل سپریم کورٹ میں طلبی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
انسے بحث و مباحثہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ مغربی جمہوریت اور آزاد عدلیہ کی الف ب نہیں جانتے۔
بہت اچهی طرح جانتی بهی ہوں اور مغربی معاشرے اور جمہوریت میں ایک عرصہ وقت گزار چکی ہوں. البتہ آپ نے شاید صرف مغربی جمہوریت ہی دیکهی ہے . پاکستان میں رہتے ہوتے تو شاید حالات کو بہتر طور پر جان سکتے. سب کچه سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز نہیں ہوا کرتے. اس کے علاوہ بهی حقائق دیکهنے اور پرکهنے کے ذرائع ہوتے ہیں.
خان صاحب نے آج تک سوائے رکاوٹوں اور دهرنوں کے قوم کو دیا ہی کیا ہے؟ کوشش کیجیے کہ آپ کسی دیہاڑی دار کا ورژن بهی جان سکیں جس کی ان انقلابیوں کی وجہ سے ایک نہیں کئی دیہاڑیاں ماری جائیں گی. مزید میں لکهوں نہیں کہ بحث برائے بحث کا کوئی فائدہ نہیں.
 

سید ذیشان

محفلین
نہیں خیبرپختونخواہ اور دیگر پاکستان میں اسلامی دہشت گردی پاک فوج کی قبائیلی علاقوں میں امریکہ کے کہنے پرکاروائی کے بعد شروع ہوئی:
http://en.wikipedia.org/wiki/War_in_North-West_Pakistan


پشاور میں دہشت گردی رکوانا تحریک انصاف کا کام نہیں۔ وفاقی حکومت کا ہے۔ وزیرستان سے پاک فوج واپس بلوا لیں اور امن آجائے گا۔

اگلا الیکشن اگر صاف اور شفاف ہوا تو نورا کشتی اور گھوڑوں کو مربے کھلانے والی سیاسی جماعت کو ایسا سبق ملے گا کہ اگلے پچھلے تمام الیکشن بھول جائیں گے۔
انتہائی مضحکہ خیز!
 

arifkarim

معطل
خان صاحب نے آج تک سوائے رکاوٹوں اور دهرنوں کے قوم کو دیا ہی کیا ہے؟ کوشش کیجیے کہ آپ کسی دیہاڑی دار کا ورژن بهی جان سکیں جس کی ان انقلابیوں کی وجہ سے ایک نہیں کئی دیہاڑیاں ماری جائیں گی. مزید میں لکهوں نہیں کہ بحث برائے بحث کا کوئی فائدہ نہیں.
خیبرپختونخواہ میں 67 سال پرانا پٹواری کلچر، تھانہ کلچر بہت حد تک ختم ہو چکا ہے۔ جہاں خود تحریک انصاف کے وزراء کی بلوں کی عدم عدائیگی پر بجلی کٹ جائے وہاں آپ پوچھ رہی ہیں کہ اسنے ملک کو دیا ہی کیا ہے؟ کیا ہمارا سارا قومی محور محض روز کی دیہاڑی لگانے والے ہیں؟ اپنی سوچ کو 24 گھنٹوں سے آگے کا سوچنا ایک قومی لیڈر کا کام ہوتا ہے اور عمران خان یہی کر رہا ہے تاکہ آئندہ قومی الیکشن کے دوران پاک قوم کا مینڈیٹ الیکشن آفیسزر سر عام دھاندلی میں چوری نہ کر سکیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
عمران خان نے طالبان کیساتھ مذاکرات کی حمایت کی تھی۔ باقی سیاسی جماعتوں کا بھی یہی مؤقف تھا۔ کیا یہ مؤقف اختیار کرنے سے وہ طالبان خان اور باقی جماعتیں امریکہ خان بن گئیں؟ o_O

عمران خان مجھے تو طالبان کا ان افیشل سپوکس پرسن لگتا ہے۔ کبھی عمران اور کے پی کے کی حکومتی ارکان کے طالبان کے بارے میں بیانات سنے ہیں؟ ہزاروں لوگوں کے قاتلوں کے لئے اس قدر ہمدردی کیوں؟ اور دھماکوں میں مرنے والوں کے لئے اس قدر خاموشی کیوں؟
 

arifkarim

معطل
عمران خان مجھے تو طالبان کا ان افیشل سپوکس پرسن لگتا ہے۔ کبھی عمران اور کے پی کے کی حکومتی ارکان کے طالبان کے بارے میں بیانات سنے ہیں؟ ہزاروں لوگوں کے قاتلوں کے لئے اس قدر ہمدردی کیوں؟ اور دھماکوں میں مرنے والوں کے لئے اس قدر خاموشی کیوں؟
کیونکہ یہ دھماکے اب روز کا معمول بن چکے ہیں۔ یہ سب تحریک انصاف کے خیبرپختواہ میں حکومت میں آنے سے بہت پہلے سے ہو رہا ہے۔ جہاں پورے پاکستان میں سالانہ 200 حملے ہوتے ہیں وہاں خیبر پختونخواہ اکیلے میں 170 کیونکہ یہ علاقہ جہادی وزیراستان سے قریب ترین ہے۔ اگر وفاقی حکومت کو خیبر پختونخواہ کی عوام کی اتنی ہی فکر ہے تو بجائے پاک فوج وزیرستان میں اتارنے کے پشاور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اتاریں تاکہ وہاں موجود پاکستانی شہری چین کی نیند سو سکیں۔ یوں بیان بازی سے کچھ بھی نہیں ہونے والا کیونکہ خیبرپختواہ کی حکومت کے پاس دہشت گردی سے لڑنے کیلئے وسائل محدود ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
کیونکہ یہ دھماکے اب روز کا معمول بن چکے ہیں۔ یہ سب تحریک انصاف کے خیبرپختواہ میں حکومت میں آنے سے بہت پہلے سے ہو رہا ہے۔ جہاں پورے پاکستان میں سالانہ 200 حملے ہوتے ہیں وہاں خیبر پختونخواہ اکیلے میں 170 کیونکہ یہ علاقہ جہادی وزیراستان سے قریب ترین ہے۔ اگر وفاقی حکومت کو خیبر پختونخواہ کی عوام کی اتنی ہی فکر ہے تو بجائے پاک فوج وزیرستان میں اتارنے کے پشاور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اتاریں تاکہ وہاں موجود پاکستانی شہری چین کی نیند سو سکیں۔ یوں بیان بازی سے کچھ بھی نہیں ہونے والا کیونکہ خیبرپختواہ کی حکومت کے پاس دہشت گردی سے لڑنے کیلئے وسائل محدود ہیں۔

دھماکے روز کا معمول بن گئے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ یہ قابلِ برداشت ہو گئے ہیں؟ اس قدر غیر ہمدردانہ اور cold بات کوئی پی ٹی آئی کا جیالہ ہی کر سکتا ہے۔ ان سے پوچھیں جن کے گھر صفِ ماتم بچھا ہوا ہے! حضرت عمر تو فرماتے تھے کہ فرات کے کنارے کوئی کتا بھی پیاسا مرے تو میں زمہ دار ہوں، یہاں یہ لوگ روز کے حساب سے مرنے والے لوگوں کو پرسہ دینے تک نہیں جاتے؟ اور قاتلوں کے لئے تاویلیں ڈھونڈھتے ہیں اور ہمدردیاں جتاتے ہیں۔


پشاور میں فوجی چھاونی واقعہ ہے اس کے علاوہ ایف سی کا پروینشل ہیڈ کوارٹر بھی قلعہ بالاحصار پشاور میں ہے۔ لیکن چھاونی والے صرف اپنی حفاظت کے لئے ناکے لگاتے ہیں، عوام کو کھلا چھوڑا ہے ان درندوں کے لئے۔ کے پی کے حکومت طالبان سے سخت ڈری ہوئی ہے اور چاہتی ہے کہ ان کا حال بھی اے این پی جیسا نہ ہو جائے (آئے روز اے این پی کے ورکرز اور لیڈران کو طالبان قتل کرتی تھی) تو اسی لئے لگی ہوئی ہے طالبان کی ترلے منتیں کرنے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ورکرز اور لیڈران میں طالبانی سوچ بھی کافی حد تک موجود ہے۔ یہ سب زمینی حقائق ہیں۔ ان سے آنکھیں موڑنے سے سبکی ہی ہو گی۔

اگر کسی کا یہ خیال ہے طالبان سے مذاکرات سے طالبان مسئلے کا حل ہو جائے گا تو یا تو وہ پی ٹی آئی کا کارکن یا ہمدرد ہے یا پھر طالبان کی تاریخ سے بالکل ہی بے بہرہ ہے۔
 
آخری تدوین:
کپتان اور ڈاکٹر صاحب کے لئے۔ ۔
میں خیال ہوں کسی اور کا ، مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ میرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے​
 
Top