اگر اس تحریر کا خلاصہ کیا جائے تو ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ دونوں ہی دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں۔
ورنہ تو دونوں کی شخصیات میں کافی تضاد ہے۔ ہمارا ووٹ عمران خان کے لئے ہے کہ مولانا کو بارہا آزمایا جا چکا ہے جبکہ عمران خان کی آزمائش ابھی ابتدائی مرحلوں میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہماری رائے بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔