arifkarim
معطل
اسلام آباد…تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں جنگ گروپ اور جیو نیوز بھی حصہ دار تھے ان کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ملک کی خاطر انتخابی نتائج قبول کیے تھے دھاندلی قبول نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ 60 حلقوں میں دھاندلی ہوئی لیکن صرف 4 کی تحقیقات کامطالبہ کیا کیوں کہ لگتا ہے یہ دھاندلی اس سے کہیں بڑی تھی۔این اے 118 میں دھاندلی کے ثبوت سامنے آئے اور تحریک انصاف کے امیدوار نے 57 لاکھ روپے خرچ کرکے انصاف حاصل کیا،چیئرمین تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ دھاندلی کے معاملات میں جنگ گروپ اور جیو نیوز بھی ملوث تھے، اس کے ایک ملازم کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنادیا گیا،جس کا فائدہ جیو کو ہوا۔عمران خان نے کہا کہ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ جنگ گروپ اور جیو اس میں ملوث تھا۔ ہم آپ کو تقسیم کریں گے گیارہ بج کر تئیس منٹ پر نوازشریف کی وکٹری سپیچ کروائی گئی ابھی صرف مشکل سے اٹھارہ فیصد پولنگ رزلٹ آئے تھے اس سپیچ میں نوازشریف کہتے ہیں کہ مجھے واضح اکثریت دلواو۔ عمران خان نے انتخابی دھاندلی کا ذمہ دار سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بھی قرار دیا۔افتخار چوہدری صاحب آپ سے پوچھتا ہوں کہ 6 جون کو جب آپ نے کہا کہ بڑا زبردست کام کیا ہے ریٹرننگ آفیسرز نے یہ زبردست کام کیا ہے۔عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی دھاندلی کانوٹس لے کر اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزادیں،ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام جمہوریت کے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں اگر انہوں نے حکومت گرانا ہوتی تو انتخابی نتائج تسلیم نہ کرتے۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=146473
میڈیا گروپ مشرقی سرحد پر ’’امن کی آشا‘‘،مغربی سرحد پر جنگ کی بات کرتاہے ،آئندہ ہمارا کوئی نمائندہ جیوکے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کریگا
مذاکرات کی بات کرنے پر مجھے طالبان خان بنا دیا گیا ، دھاندلی کے ذمہ داران کو سزا دلوائی جائے ،آئندہ کا لائحہ عمل 11مئی کو دیں گے،پریس کانفرنس اسلام آباد (دنیا نیوز،آئی این پی )تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جیو اور جنگ گروپ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ پارٹی کا کوئی نمائندہ آئندہ جیو گروپ کے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کرے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب میں کہنا تھا کہ جنگ اور جیو گروپ انتخابی دھاندلی میں براہ راست ملوث ہے۔ 18فیصد نتائج پر جیت کی تقریر نشر کرا دی گئی۔ جنگ گروپ اور جیو ٹی وی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئے۔ میں آج سے جنگ گروپ اور جیو ٹی وی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔انتخابات میں دھاندلی ملک دشمنی ہے ۔جنگ گروپ اور جیو ٹی وی مشرقی سرحد پر ’’امن کی آشا‘‘ جبکہ مغربی سرحد پر جنگ کی بات کرتا ہے۔ مجھے صرف اس لئے’’ طالبان خان‘‘ بنا دیا گیا کیونکہ میں طالبان سے ڈائیلاگ کی بات کرتا تھا۔ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کیخلاف ایکشن لیں۔ انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور جس میڈیا گروپ نے مدد کی اس کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ انتخابات میں کس طرح دھاندلی ہوئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی چیف جسٹس نے ریٹرننگ افسروں سے خطاب نہیں کیا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بتائیں کہ کیا انہوں نے ریٹرننگ افسروں کو دھاندلی کیلئے لیکچر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کو اسلام آباد میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سال 11 مئی کو کرائے گئے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر سوموٹو ایکشن لے کر 4 حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانا ت سے ووٹوں کی تصدیق کرائیں ۔ دھاندلی میں آر اوز کے ساتھ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، جنگ اور جیو گروپ ملوث تھا۔ دھاندلی کے ذمہ داران کو سزا دلوائی جائے ، چاہے اس میں افتخار محمد چوہدری ملوث نکلیں - این اے 118 میں حامد خان نے 57 لاکھ روپے خرچ کر کے ٹر بیونل کے ذریعے نادرا سے ووٹو ں کی تصدیق کرائی تو پتا چلا کہ 375 ووٹوں کے بیگز میں سے 256 بیگ خالی تھے اور 90 ہزار ووٹوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہ تھا۔ عمران خان نے کہا کہ آج جمہوریت کیلئے سب سے اہم پریس کانفرنس ہے۔ انتخابات کے بعد میں نے الیکشن کو تسلیم کیا، دھاندلی قبول نہ کی۔ 60 حلقوں کے حوالے سے ٹربیونلز میں گئے۔ چار حلقے اوپن کرنے کا سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا لیکن یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔ دھاندلی کا تعین اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے تھی تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں۔ آر اوز کا کردار شرمناک تھا۔ ہماری سوچ سے زیادہ دھاندلی ہوئی۔موجودہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ انصاف کریں۔ ٹربیونلز نے 120 دنوں میں فیصلے نہیں کئے ۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق 71 ہزار شکایات سامنے لائیں، پولنگ اسکیم تبدیل کی گئی۔ یہ آر اوز کس کیلئے کام کرتے تھے، ان کا احتساب کون کرے گا۔ نادرا چیف پر پریشر ڈال کر استعفیٰ لیا گیا، اب دوبارہ گنتی میڈیا کے سامنے ہونی چاہئے۔ جنگ اور جیو گروپ اس دھاندلی میں ملوث تھے، ساڑھے گیارہ بجے نواز شریف سے وکٹری تقریر کرائی گئی جس میں انہو ں نے واضح اکثریت مانگی جس کے بعد گنتی روک کر دھاندلی کی گئی- پی ٹی وی کی جگہ جیو کو کرکٹ کے حقوق دلوائے گئے اور جنگ گروپ کے ملاز م کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین لگادیا گیا۔جنگ اور جیو جب تک معافی نہ مانگیں احتجاج ختم نہیں کریں گے، سڑکوں پر آ کر عدلیہ کو آزاد کرایا، اگر احتساب نہ کرایا گیا تو آئندہ انتخابات بھی دھاندلی کی نذر ہوں گے۔ نثار احمد خان آر او تھے، انہیں پتا تھا کہ سابق چیف جسٹس دھاندلی کے میچ فکسنگ میں ملوث تھے۔ اب فوج نہیں آئے گی، پاکستان آگے نکل چکا ، اب مارشل لا کا وقت نہیں رہا۔ جماعت اسلامی اور شیخ رشید ہماری تحریک میں شامل ہوں گے۔ طاہر القادری سے کوئی بات نہیں ہوئی-
http://www.dunya.com.pk/index.php/pakistan/2014-05-03/356994#.U2TpVIGSxGw
لاہور( فرخ سعید خواجہ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے موجودہ حکومت کے خلاف الگ الگ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو آگے چل کر دیگر سیاسی جماعتوں کی شمولیت سے نئے سیاسی اتحاد کو جنم دے گی۔ اس سلسلے میں کام جاری ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری موجودہ انتخابی نظام کے خاتمے کا نعرہ لیکر آگے بڑھیں گے جبکہ عمران خان الیکشن 2013 میں دھاندلی کو اپنی تحریک کا مرکزی نقطہ بنائیں گے۔ تحریک روزانہ کی بنیاد پر نہیں چلائی جائے گی بلکہ 11مئی کو ملک گیر مظاہروں کے بعد احتجاج، سیمینارز کانفرنسوں کا سہارا لیاجائے گا۔ عمران خان اپنے اس مطالبے کو لیکر چلیں گے کہ کم از کم چار حلقوں کو کھولاجائے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ عمران خان الیکشن کے ایک سال کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوںکو دھاندلی کے خلاف کھڑا کرنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں کہ نہیں۔ مسلم لیگ (ق )کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے نوائے وقت کو بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو تجویز دی تھی کہ دھاندلی کو بے نقاب کرنے کیلئے قومی اسمبلی کی رکنیت کا نہ خود حلف اٹھائیں اور نہ ہی اپنی پارٹی کے دیگرمنتخب ہونے والے ممبران کو حلف اٹھانے دیں بلکہ آپ سب پارلیمنٹ کے باہر دھاندلی کے خلاف بطور احتجاج دھرنادیں۔ چوہدری شجاعت نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو یہ تجویز شوکت خانم ہسپتال میں اس وقت دی تھی جب الیکشن کے فوری بعد وہ وہاںعمران خان کی عیادت کیلئے گئے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی اب دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں شریک ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں تاہم اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم سے اُن کا بھی دھاندلی کو بے نقاب کرنے کا ارادہ ہے۔ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام بھی الیکشن 2013 میں دھاندلی کی شاکی ہے۔ ان تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر دھاندلی نہ ہوئی ہوتی تو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم الیکشن کروانے پر تمغہ لیکر جاتے اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوتے۔ دریں اثناء حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) اپنے سیاسی مخالفین کی تحریکوں سے نمٹنے کیلئے اپنے سیاسی حریفوں کو اعتماد میں لینے جارہے ہیں۔ تاہم گرمی کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث حکومت مخالفت تحریکوں کو عوامی تائید حاصل ہوسکتی ہے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/front-page/03-May-2014/300322
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=146473
میڈیا گروپ مشرقی سرحد پر ’’امن کی آشا‘‘،مغربی سرحد پر جنگ کی بات کرتاہے ،آئندہ ہمارا کوئی نمائندہ جیوکے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کریگا
مذاکرات کی بات کرنے پر مجھے طالبان خان بنا دیا گیا ، دھاندلی کے ذمہ داران کو سزا دلوائی جائے ،آئندہ کا لائحہ عمل 11مئی کو دیں گے،پریس کانفرنس اسلام آباد (دنیا نیوز،آئی این پی )تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جیو اور جنگ گروپ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ پارٹی کا کوئی نمائندہ آئندہ جیو گروپ کے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کرے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب میں کہنا تھا کہ جنگ اور جیو گروپ انتخابی دھاندلی میں براہ راست ملوث ہے۔ 18فیصد نتائج پر جیت کی تقریر نشر کرا دی گئی۔ جنگ گروپ اور جیو ٹی وی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئے۔ میں آج سے جنگ گروپ اور جیو ٹی وی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔انتخابات میں دھاندلی ملک دشمنی ہے ۔جنگ گروپ اور جیو ٹی وی مشرقی سرحد پر ’’امن کی آشا‘‘ جبکہ مغربی سرحد پر جنگ کی بات کرتا ہے۔ مجھے صرف اس لئے’’ طالبان خان‘‘ بنا دیا گیا کیونکہ میں طالبان سے ڈائیلاگ کی بات کرتا تھا۔ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کیخلاف ایکشن لیں۔ انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور جس میڈیا گروپ نے مدد کی اس کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ انتخابات میں کس طرح دھاندلی ہوئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی چیف جسٹس نے ریٹرننگ افسروں سے خطاب نہیں کیا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بتائیں کہ کیا انہوں نے ریٹرننگ افسروں کو دھاندلی کیلئے لیکچر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کو اسلام آباد میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سال 11 مئی کو کرائے گئے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر سوموٹو ایکشن لے کر 4 حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانا ت سے ووٹوں کی تصدیق کرائیں ۔ دھاندلی میں آر اوز کے ساتھ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، جنگ اور جیو گروپ ملوث تھا۔ دھاندلی کے ذمہ داران کو سزا دلوائی جائے ، چاہے اس میں افتخار محمد چوہدری ملوث نکلیں - این اے 118 میں حامد خان نے 57 لاکھ روپے خرچ کر کے ٹر بیونل کے ذریعے نادرا سے ووٹو ں کی تصدیق کرائی تو پتا چلا کہ 375 ووٹوں کے بیگز میں سے 256 بیگ خالی تھے اور 90 ہزار ووٹوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہ تھا۔ عمران خان نے کہا کہ آج جمہوریت کیلئے سب سے اہم پریس کانفرنس ہے۔ انتخابات کے بعد میں نے الیکشن کو تسلیم کیا، دھاندلی قبول نہ کی۔ 60 حلقوں کے حوالے سے ٹربیونلز میں گئے۔ چار حلقے اوپن کرنے کا سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا لیکن یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔ دھاندلی کا تعین اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے تھی تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں۔ آر اوز کا کردار شرمناک تھا۔ ہماری سوچ سے زیادہ دھاندلی ہوئی۔موجودہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ انصاف کریں۔ ٹربیونلز نے 120 دنوں میں فیصلے نہیں کئے ۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق 71 ہزار شکایات سامنے لائیں، پولنگ اسکیم تبدیل کی گئی۔ یہ آر اوز کس کیلئے کام کرتے تھے، ان کا احتساب کون کرے گا۔ نادرا چیف پر پریشر ڈال کر استعفیٰ لیا گیا، اب دوبارہ گنتی میڈیا کے سامنے ہونی چاہئے۔ جنگ اور جیو گروپ اس دھاندلی میں ملوث تھے، ساڑھے گیارہ بجے نواز شریف سے وکٹری تقریر کرائی گئی جس میں انہو ں نے واضح اکثریت مانگی جس کے بعد گنتی روک کر دھاندلی کی گئی- پی ٹی وی کی جگہ جیو کو کرکٹ کے حقوق دلوائے گئے اور جنگ گروپ کے ملاز م کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین لگادیا گیا۔جنگ اور جیو جب تک معافی نہ مانگیں احتجاج ختم نہیں کریں گے، سڑکوں پر آ کر عدلیہ کو آزاد کرایا، اگر احتساب نہ کرایا گیا تو آئندہ انتخابات بھی دھاندلی کی نذر ہوں گے۔ نثار احمد خان آر او تھے، انہیں پتا تھا کہ سابق چیف جسٹس دھاندلی کے میچ فکسنگ میں ملوث تھے۔ اب فوج نہیں آئے گی، پاکستان آگے نکل چکا ، اب مارشل لا کا وقت نہیں رہا۔ جماعت اسلامی اور شیخ رشید ہماری تحریک میں شامل ہوں گے۔ طاہر القادری سے کوئی بات نہیں ہوئی-
http://www.dunya.com.pk/index.php/pakistan/2014-05-03/356994#.U2TpVIGSxGw
لاہور( فرخ سعید خواجہ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے موجودہ حکومت کے خلاف الگ الگ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو آگے چل کر دیگر سیاسی جماعتوں کی شمولیت سے نئے سیاسی اتحاد کو جنم دے گی۔ اس سلسلے میں کام جاری ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری موجودہ انتخابی نظام کے خاتمے کا نعرہ لیکر آگے بڑھیں گے جبکہ عمران خان الیکشن 2013 میں دھاندلی کو اپنی تحریک کا مرکزی نقطہ بنائیں گے۔ تحریک روزانہ کی بنیاد پر نہیں چلائی جائے گی بلکہ 11مئی کو ملک گیر مظاہروں کے بعد احتجاج، سیمینارز کانفرنسوں کا سہارا لیاجائے گا۔ عمران خان اپنے اس مطالبے کو لیکر چلیں گے کہ کم از کم چار حلقوں کو کھولاجائے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ عمران خان الیکشن کے ایک سال کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوںکو دھاندلی کے خلاف کھڑا کرنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں کہ نہیں۔ مسلم لیگ (ق )کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے نوائے وقت کو بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو تجویز دی تھی کہ دھاندلی کو بے نقاب کرنے کیلئے قومی اسمبلی کی رکنیت کا نہ خود حلف اٹھائیں اور نہ ہی اپنی پارٹی کے دیگرمنتخب ہونے والے ممبران کو حلف اٹھانے دیں بلکہ آپ سب پارلیمنٹ کے باہر دھاندلی کے خلاف بطور احتجاج دھرنادیں۔ چوہدری شجاعت نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو یہ تجویز شوکت خانم ہسپتال میں اس وقت دی تھی جب الیکشن کے فوری بعد وہ وہاںعمران خان کی عیادت کیلئے گئے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی اب دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں شریک ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں تاہم اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم سے اُن کا بھی دھاندلی کو بے نقاب کرنے کا ارادہ ہے۔ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام بھی الیکشن 2013 میں دھاندلی کی شاکی ہے۔ ان تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر دھاندلی نہ ہوئی ہوتی تو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم الیکشن کروانے پر تمغہ لیکر جاتے اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوتے۔ دریں اثناء حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) اپنے سیاسی مخالفین کی تحریکوں سے نمٹنے کیلئے اپنے سیاسی حریفوں کو اعتماد میں لینے جارہے ہیں۔ تاہم گرمی کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث حکومت مخالفت تحریکوں کو عوامی تائید حاصل ہوسکتی ہے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/front-page/03-May-2014/300322