عمران خان کا غیر جمہوری بیان

تاریخ: 21 جولائی، 2016​
proxy.php

عمران خان کا غیر جمہوری بیان
تحریر: سید انور محمود

ہفتہ 16 جولائی 2016 کو ترک فوجیوں کے ایک گروپ نے ترکی کی منتخب جمہوری حکومت کو ہٹاکر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی۔ ترک صدر طیب اردوان نے ترک عوام سے جمہوریت کو بچانے کی اپیل کی جس کے فوراً بعد ملک کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد باہرنکل آئے،جنہوں نے اردوان حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ پولیس،جمہوریت پسندفوج اورعوام نےنکل کربغاوت ناکام بنادی، ملک اور جمہوریت کے خلاف سازش کی گئی تھی۔استنبول میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ صورتحال پرقابوپالیاگیا ہے، عوام کی خدمت کاموقع ملاہے اوراس سےبھرپورفائدہ اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کے خلاف سازش کی گئی تھی تاہم آج کا ترکی پہلے سے مختلف ہے۔ملکی یکجہتی اوراتحادکےخلاف بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار 17 جولائی کو میرپور کے شہر اسلام گڑھ کے انتخابی جلسے میں ایک بہت ہی غیر جمہوری اورغیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے ترکی کی فوجی بغاوت کا حوالہ دیا ، ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت خدمت کرے تو عوام اس کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے، ترکی میں بھی ساری دنیا نے یہی دیکھا، ترکی میں ایک جمہوری حکومت کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تاہم جمہوریت کو بچانے کے لئے پوری ترک قوم سڑکوں پر آگئی کیونکہ ترکی کے صدر طیب اردوان اپنے ملک میں خوشحالی لے کرآئے، لیکن اگر پاکستان میں فوج آئی تو لوگ خوشیاں منائیں گے، مٹھائی بانٹی جائیگی اور جشن منائیں گے۔ جمہوریت کو فوج سے نہیں نواز شریف کی بادشاہت سے خطرہ ہے۔عمران خان کے اس بیان پر افسوس ہوا، ہر پاکستانی جانتا ہے کہ نواز شریف حکومت کے دوران ملک کے معاشی، سیاسی اور سماجی حالات بہت خراب ہوئے ہیں لیکن کوئی بھی جمہوریت پسند پاکستانی عمران خان کی فوج کو دی گئی دعوت کو پسند نہیں کرئے گا۔ عمران خان کے کئی ناقدین کا خیال ہے کہ عمران خان کا طرز سیاست انتہائی طفلانہ ہے اور ان کے بیانات میں سیاسی پختگی نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’کئی لوگ اُن سے اب مایوس ہوچکے ہیں‘‘۔

عمران خان کے اس بیان پر کہ ‘اگر پاکستان میں فوج آئی تو لوگ خوشیاں منائیں گے، مٹھائی بانٹی جائیگی اور جشن منائیں گے’، عمران خان کے سابق ساتھی سینیر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہاہے کہ ‘فوج کو دعوت دینے سے فوج متنازع ہوگی، جوکر ٹائپ سیاستدان کہتے ہیں فوج کے آنے سے مٹھائیاں بانٹی جائیں گی، عمران خان کو اب بالغ سیاستدان بننا ہوگا، عمران خان سمجھتے ہیں کہ کوئی انہیں وزیر اعظم بنا دے گا’۔ ائے این پی کے شاہی سید نے کہاکہ سیاستدان اور کھلاڑی میں یہی فرق ہوتا ہے جو سامنے آیا ہے۔ خدارااداروں کو امتحان میں نہ ڈالا جائے، بہتر ہو گا کہ ملک میں آئین چلتا رہے۔ سرکاری وزرا نے عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں ناکام بغاوت کے حوالے سے پاک فوج کے کردار کو زیربحث لانا مناسب نہیں۔ عمران خان کے اس بیان کی حمایت میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے کہ یہا ں تر کی جیسا ہوا تو لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے اور حکمرانوں کو چھپنے کی بھی جگہ نہیں ملے گی۔یہ وہی چو ہد ری پر ویز الہی ہیں جو سابق صدر پرویزمشرف کو وردی میں سو مرتبہ صدر بنانا چاہتے تھے، یہ اور انکا پورا خاندان آمروں کے زیرسایہ ہمیشہ خوش رہے ہیں، انکے والد صاحب جنرل ضیاءالحق کے درباری تھے اور یہ اور انکے بھائی چوہدری شجات حسین جنرل پرویز مشرف کے درباری رہے ہیں۔

عمران خان گذشتہ 20 سال سے سیاست کررہے ہیں لیکن شاید ابتک ان کو سیاست ہی نہیں آئی ہے۔ اتوار 17 جولائی کو عمران خان کے اس بیان کہ ‘اگر پاکستان میں فوج آئی ، تولوگ خوشیاں منائیں گے’۔ نہ صرف ان کے مخالفین بلکہ ان کے سابق اور موجودہ اتحادیوں کو بھی پسند نہیں آیا۔ لہذا خان صاحب نے اپنی عادت کے مطابق اگلے دن یو ٹرن لیا اور جمہوریت کو بہترین نظام قرار دیا، انہوں نے جمہوریت کی تعریف کرتے ہوئےکہا اگر جمہوریت کو کوئی خطرہ ہوا تو وہ اتنا بڑا مظاہرہ کریں گے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ ان کی مدد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنماء ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حکومت کو آئینی طریقے سےہٹائیں گے، جبکہ عمران خان پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی مرکزی نائب صدر ناز بلوچ نے کہا کہ عمران کے بیان کو سیاق وسباق سےہٹ کربیان کیا جارہا ہے۔پارٹی چیئرمین نے مارشل لا کی حمایت نہیں کی بلکہ وہ بتا رہے تھے کہ نواز شریف نے عوام کی خدمت نہیں کی، اسی لئے اگر پاکستان میں فوج آئی تو لوگ اس پر خوش ہوں گے اور یہ صرف دو حکومتوں کا موازنہ ہے ناکہ قطعی مقصد آمریت کی حمایت کرنا۔

نواز شریف اپنی حکومت کی ہیٹ ٹرک کرچکے ہیں اور اب شاید عمران خان کےلیے یہ ممکن نہ ہو لیکن تھوڑئے دن پہلے عمران خان کی شادی کی ہیٹ ٹرک کی خبر سنی تھی،بہتر ہے وہ جلد از جلد اپنی شادی کی ہیٹ ٹرک مکمل کریں تاکہ لوگوں کو مٹھائی کھانے کا موقعہ ملے۔ آجکل چونکہ ان کے ذہن میں تیسری شادی سوار ہے لہذا انہیں ہر طرف مٹھائیاں نظر آتی ہونگی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے عوام مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے قطعی مطمئن نہیں ہیں، صاف لگ رہا کہ نواز شریف پاکستانی عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے اپنےمفادات میں زیادہ دلچسپی لےرہے ہیں، لیکن فوجی حکومت آجائے اور مارشل لاء لگ جائے اس کے عوام قطعی حامی نہیں ہیں ، اس کے بجائے لوگ اب چاہتے ہیں کہ جمہوریت پھلے پھولے، جمہوریت میں تسلسل بڑا ضروری ہوتا ہے اور اگر عمران خان اس قسم کی باتیں کریں گے کہ لوگ مٹھائی بانٹیں گے تو پھر جمہوریت کا کیا مستقبل ہے پاکستان میں۔

لفیٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے کہا کہ بڑا حیران کن بیان ہے، عمران سے اس بیان کی توقع نہیں تھی۔ آپس میں کتنے بھی اختلافات ہوں سیاسی جماعتوں میں جتنے بھی گہرے اختلافات ہوں اسکے باوجود جب بھی جمہوریت کی بات آئے گی تمام سیاسی جماعتیں اکھٹی ہوکر مزاحمت کریں گی۔ وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکڑ توصیف احمد کہتے ہیں کہ عمران خان برطانیہ میں رہے ہیں اورانہوں نے تعلیم بھی وہیں حاصل کی ہے لیکن انہوں نے نہ تو جمہوریت کے ارتقاء کو سمجھا اور نہ اس کی اہمیت کو، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اس وقت پاکستان میں آمریت کو قبول نہیں کرے گی۔ اس وقت پاک فوج اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ آپریشن ضرب عضب کے زریعے پورئے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنےجیسے قومی فریضے کی انجام دہی میں مصروف ہے۔ چنانچہ اس موقع پر ترکی میں ناکام بغاوت کے حوالے سے پاک فوج کے کردار کو زیربحث لانا مناسب نہیں۔
 
Top