کعنان
محفلین
چین نے بھی زخمی شامی بچےکی تصویر مشکوک قرار دی
عمران کی تصویر جعلی اور جنگ کا پروپیگنڈہ ہو سکتی ہے
بدھ 24 اگست 2016معمران کی تصویر جعلی اور جنگ کا پروپیگنڈہ ہو سکتی ہے
العربیہ ڈاٹ نیٹ
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھی شمالی شام کے حلب شہر میں القاطرجی کالونی میں بمباری کے دوران مکان کے ملبے کے نیچے سے نکالے گئے زخمی بچے علی السوری کی تصویر کے اصلی ہونے پر شبہ ظاہر کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ماضی میں چین شام میں ہونے والی کسی بھی کارروائی پرمحتاط رد عمل ظاہر کرنے کا پابند رہا ہے مگر حال ہی میں جب زخموں سے چور ننھے عمران کو شامی فوج کے طیاروں کی بمباری کے بعد اس کے گھر کے ملبے تلے سے زخمی حالت میں نکالے جانے پر چین نے بھی شکوک کا اظہار کیا ہے۔
اگرچہ چین کی طرف سے دو بار سلامتی کونسل میں شام کی حمایت میں ویٹو کے حق کا بھی استعمال کیا گیا مگر ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چین کے سرکای ذرائع ابلاغ نے ایک زخمی بچے کے واقعے کو مشکوک قرار دیا ہے۔ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ جس بچے کو زخمی حالت میں دکھایا گیا ہے وہ جعلی تصویر ہو اور محض جنگی پروپیگنڈے کے لیے اسے تیار کیا گیا ہو۔
چین کے سرکاری ٹی وی پر نشر ایک رپورٹ میں بھی یہ سوال اٹھایا گیا کہ آیا اس بات کی تصدیق کیسے کی جا سکتی ہے کہ عمران واقعی شامی فوج کی بمباری کے نتیجے میں زخمی ہوا ہے۔ یہ جعلی تصویر بھی تو ہوسکتی ہے۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی شام کی جنگ سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز کی صحت پر اعتراضات کیے جاتے رہے ہیں۔ اس لیے جب یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا عمران واقعی ایک شامی بچہ ہے جو اسدی فوج کے طیاروں کی بمباری میں مکان کے ملبے تلے دب کر زخمی ہو گیا تھا۔
ح