عمران کے نوجوان امیدوار

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
زرقا مفتی
اب تو دیکھیں وہ بھی وہی کہہ رہے ہیں جو ہم کہہ رہے تھے۔ یہ تو اپ کے اپنے ہیں۔ ان کی ہی بات سن لیں
7693_71017603.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
ایچ اے خان صاحب
پی ٹی آئی کے نوجوان ٹکٹ ہولڈرز کی تصاویر تعلیمی قابلیت اور سیاسی تجربہ خود دیکھ لیجیے اور پھر بات کیجیے گا
ٹکٹوں کے فیصلے ایک باقاعدہ ضابطے کے تحت ہوئے ہیں


 

ساجد

محفلین
زرقا مفتی
اب تو دیکھیں وہ بھی وہی کہہ رہے ہیں جو ہم کہہ رہے تھے۔ یہ تو اپ کے اپنے ہیں۔ ان کی ہی بات سن لیں
7693_71017603.jpg
حسن نثار کی باتوں سے سو فیصد متفق ہوں۔ کم ازکم میں نے تو ابتداء ہی میں یہ سب کچھ دیکھ کر تحریک انصاف سے کنارہ کر لیا تھا۔ ابھی بھی میرا مؤقف یہی ہے کہ عمران کی نیت گو ٹھیک ہے لیکن وہ انہی مداریوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے جو پاکستان میں گندی سیاست کے مؤجد ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ہاہاہا! حسن نثار کو اگر کہیں مکھی نظر آجائے تو ہر جگہ یہی نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ جب تحریک انصاف کی تعریفوں کے پل باندھتا ہے تو اس سے بہتر اور کوئی نہیں نظر آتا، اور اب خلاف ہوا ہے تو پوری پارٹی چیئرمین اسمیت بری ہوگئی ، یعنی جن جن حلقوں سے قابل نئے چہرے منتخب ہوئے بھی ہیں، وہ بھی ان چند لٹیروں اور چوروں کے لیبل کی زد میں آگئے! :chatterbox:
 

arifkarim

معطل
حسن نثار کی باتوں سے سو فیصد متفق ہوں۔ کم ازکم میں نے تو ابتداء ہی میں یہ سب کچھ دیکھ کر تحریک انصاف سے کنارہ کر لیا تھا۔ ابھی بھی میرا مؤقف یہی ہے کہ عمران کی نیت گو ٹھیک ہے لیکن وہ انہی مداریوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے جو پاکستان میں گندی سیاست کے مؤجد ہیں۔
کتنے مداری؟ پاکستانی الیکشن میں کوئی ایک دو حلقے تو ہیں نہیں۔ اگر کہیں اکا دکا غلط افراد کو ٹکٹ مل بھی گئے ہیں تو لوگ سمجھدار ہیں۔ وہ اپنی سمجھ کے مطابق قابل بندے کو ہی ووٹ ڈالیں، اسلئے نہیں کہ موصوف اب تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
ویسے پاکستانی سیاست میں تعلیمی قابلیت اور ڈگری کا اب اعتبار بھی کہاں رہا ہے؟؟؟ یوں بھی نواز شریف صاحب کہ جن پر سب سے زیادہ کرپشن کے الزامات ہیں، سب کی توپوں کا رخ جن کی طرف ہوتا ہے، ان کی بیگم پی ایچ ڈی ہیں۔۔۔۔۔
 
حسن نثار کی باتوں سے سو فیصد متفق ہوں۔ کم ازکم میں نے تو ابتداء ہی میں یہ سب کچھ دیکھ کر تحریک انصاف سے کنارہ کر لیا تھا۔ ابھی بھی میرا مؤقف یہی ہے کہ عمران کی نیت گو ٹھیک ہے لیکن وہ انہی مداریوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے جو پاکستان میں گندی سیاست کے مؤجد ہیں۔
ساجد بھائی کیا کریں کدھر جائیں کچھ بتائیں نا
 

زرقا مفتی

محفلین
حسن نثار صا حب نرگسیت کا شکار ہیں 273 ٹکٹوں میں سے اگر ایک دو حسن نثار کے نا پسندیدہ افراد کو مل گئیں تو پورا پراسیس ہی مشکوک ہو گیا ۔ عوام اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنے دماغ کی بتی جلا کر دیکھیں گے کہ اُن کے حلقے میں پی ٹی آئی کا امیدوار اہل ہے یا نہیں۔ یہاں مخالفت کرنے والے یہ بتائیں کہ اُن کے حلقے کے امیدوار کیسا ہے
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی کیا کریں کدھر جائیں کچھ بتائیں نا
دیکھئے جناب ، دو چیزوں پر غور کیجئے جو اس الیکشن میں تحریکِ انصاف نے متعارف کروائیں اول: غیر روایتی سیاست ، دوم: نیا پاکستان یعنی تبدیلی۔ اب ان دونوں چیزوں کو روبہ عمل لانے کے لئے کیا کچھ درکار تھا بھلا؟؟؟۔ آپ اور میں سب جانتے ہیں کہ ایسا کام نعروں سے تو کبھی نہیں ہو سکتا تھا اس لئے جب تک عمران خان نے دوسروں سے ہٹ کر تحریک انصاف کو چلایا اور موجودہ کرپٹ اور فرسودہ نظام کے ستونوں کو اپنی پارٹی میں جگہ نہیں دی تھی تو میرے جیسے کم فہم اور میرے بعض ناقدوں کے مطابق ذو وہم بھی عمران کو تبدیلی کا استعارہ اور اہل سمجھتے تھے اور سچ مُچ میں تبدیلی لانے کے لئے عمران نے اپنی سیاست کو بہت درست سمت میں چلایا تھا۔ گو کہ عمران کی سابقہ زندگی کا سایہ اس کا پیچھا کر رہا تھا لیکن میں اس بات سے متفق ہوں کہ انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور کم از کم عمران اپنی غلطیوں کو تسلیم ضرور کرتا تھا جو اس کا ایک مثبت اندازِ فکر تھا ۔
معاملات تب ایک ڈرامائی شکل اختیار کرنے لگے جب عمران نےاپنے دعووں اور اصولوں سے ہٹ کر ایسے لوگوں کو اپنی جماعت میں قبول کیا جو پاکستان میں جاگیردارانہ نظام کے سرپنچ ، انگریز کے تاریخی وظیفہ خوار اور موروثی سیاست کے نقیب تھے۔ اگرچہ بابا ہارون الرشید اور حسن نثار اس وقت بھی عمران کی بلے بلے کرتے رہے لیکن میرے نزدیک عمران کے تبدیلی کے غبارے کی ہوا تبھی نکل چکی تھی اور یہ دونوں کالم نویس نہ جانے کس مصلحت کے تحت عمران کو اس وقت خبردار نہ کر سکے حالانکہ میں خود عمران کو اس غلطی پر ذاتی حیثیت سے اس پر خبردار بھی کر چکا تھا اور ایک کارکن ہونے کے ناطے جماعت سے الگ ہونے کا بھی لکھ چکا تھا۔ اب اگر تحریکِ انصاف ان آزمائے ہوئے کرپٹ لوگوں کو اپنی پارٹی کے کلیدی عہدوں پر رکھ کر تبدیلی کی بات کہے یا نیا پاکستان کا دعوی کرے تو نہ صرف یہ عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہو گا بلکہ خود تحریک انصاف کے نظرئیے کے تابوت میں کیلیں ٹھونکنے کے مترادف۔ اس کے بعد کی کہانی بھی بڑی لمبی ہے جس میں سب سے اہم بات عمران کی پاکستان کی سیاست کے مزاج کو سمجھنے میں انتہا کی ناتجربہ کاری سر فہرست ہے ۔ عمران آخر یہ کیوں نہیں سمجھتا کہ پاکستان کا 80 فیصد سے زیادہ ووٹ گاؤں ، گراؤں ، گوٹھوں ، دیہات اور کٹڑوں میں ہے ۔ عمران بڑے شہروں میں اپنے ارد گرد ناچتے تھرکتے چند ممی ڈیڈی لوگوں کو ہی اپنی پارٹی کا سرمایہ کیسے سمجھ بیٹھا ۔ کیا انقلابی سیاستدان کا دعوی کرنے والے کی سیاسی سوجھ بوجھ اسے اتنے بڑے نکتے سے روشناس نہ کروا سکی؟؟؟۔
میری یہ خوش قسمتی ہے کہ میں ایک گاؤں میں پلا بڑھا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے چاروں صوبوں کے دیہات سے لے کر بڑے بڑے شہروں اور کھوکھے سے لے کر فائیو سٹار ہوٹلوں میں ہونے والی سیاست کا چشم دید رہ چکا ہوں۔ اپنےا س تجربے کی بدولت کم از کم میں عمران کے ان اقدامات کو تب بھی دانش مندی نہیں سمجھتا تھا اور نہ ہی اب عمران کے بارے میں کسی خوش فہمی کا شکار ہوں۔ لیکن عمران کی مخالفت ہی میرا مقصود نہیں ہے ۔ حالات کی اصلاح کے لئے میں نے ماضی میں بھی عمران کو لکھا تھا اور اب جبکہ بڑے بڑے جغادری قسم کے سیاسی بابے بھی تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں تب بھی میں اصلاح کا دامن نہیں چھوڑ سکتا ۔ عمران اگر سیاسی میدان میں غلطی کر چکا ہے تو اس کے پاس بہت وسیع مواقع اب بھی موجود ہیں کہ وہ ان غلطیوں کا مداوا کرے جس میں سر فہرست اپنے اچھے کاموں کو اپنی سیاسی جیت سے غیر مشروط کرنا سر فہرست ہے۔ اور اگر عمران نے بھی اچھے کاموں کے لئے اپنی جیت کی شرط رکھی جیسا کہ ڈرائنگ روم سیاست کرنے والے لوگوں کی تحریکِ انصاف میں شمولیت کے بعد سے رکھی جا رہی ہے تو آپ سمجھ لیں کہ اب تحریکِ انصاف اور موروثی سیاست کی دیگر جماعتوں کا فرق ختم ہو چکا ہے۔
بجلی بند ہونے کو ہے باقی تبصرے جاری رکھوں گا بس میری شرط یہ ہے کہ خود کو عمران کے حد سے زیادہ خیر خواہ کہنے والے بات کو سمجھے بغیر جذبات میں آ کر روایتی سیاست کا شو یہاں نہ چلائیں۔
 
بات پھر گھوم پھر کر وہیں آجاتی ہے کہ تبدیلی نیچے سے آتی ہے اور آئے گی۔ عمران خان کو ایک بہترین لیڈر یا مخلص و دیانت دار لیڈر تسلیم بھی کرلیں تب بھی کچھ نہیں ہوسکے گا جب تک گراس روٹ لیول سے مخلص، دیانت دار اور اہل لوگ ابھر کر سامنے نہیں آتے۔۔۔ ہمارا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ عمران اور دوسری پارٹیوں کے سربراہوں میں سے کون زیادہ بہتر ہے، ہمارا مسئلہ تو قحط الرجال ہے۔۔۔ملوکیت اور ڈکٹیٹر شپ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ حکمران اچھا آگیا تو وہ کافی بہتری لے آتا ہے کیونکہ تمام معاملات اور اختیرات اسکی ذات میں مرکوز ہوتے ہیں، لیکن جمہوریت کے اندر رہتے ہوئے بہتری صرف اسی وقت آئے گی جب لوگوں کی اکثریت دیانت دار، مخلص اور قابل ہو ، گر یہ نہیں تو بابا باقی کہانیاں ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ساجد صاحب آپ کن کرپٹ لوگوں کا ذکر کر رہے ہیں اُن کے نام اور کرپشن کی تفصیل بھی مہیا کیجیے ۔اور یہ ناچتے گاتے تھرکتے ممی ڈیڈی کون ہیں؟؟ صرف بار بار استعمال کئے جانے والی تراکیب یا جملے کسنے سے پارٹی کا وہ امیج نہیں بن سکتا جو آپ دکھانا چاہتے ہیں۔
پہلے عمران خان کے ناقدین کا یہ شور تھا کہ اس جماعت میں الیکٹیبل افراد نہیں ہیں۔ فیوڈل اور روایتی سیٹوں پر اسے ناکامی کا منہ دیکھنا ہوگا تبدیلی کیسے آئے گی اگر اسمبلی میں سیٹیں ہی نہ ہو نگی۔ پھر اگر اس جماعت نے کچھ ایسے الیکٹبلز کے لئے جماعت کے دروازے کھولے جن پر بد عنوانی کے الزامات نہ تھے تو الگ چیخ و پکار شروع ہو گئی کہ یہ اب روایتی جماعت بن گئی ہے اس سے کوئی اچھی اُمید نہیں
یاسیت میں ڈوبے ان افراد سے میرا سوال ہے کہ اچھی اُمید کس سے ہے ؟؟
ن لیگ سے جو اقتدارِ اعلی ٰ کے لئے اپنے خاندان سے باہر جھانکنا پسند نہیں کرتی جنہوں ٹکٹیں دیتے وقت مال یا بدمعاشی کو پیشِ نظر رکھا یا اپنی ذات سے وفاداری کو ۔ تعلیم اہلیت ایمانداری ان چیزوں کی اُنہیں ضرورت نہیں کیونکہ اُنہیں انگوٹھا چھاپ اسمبلی درکار ہے جو اُن کی جی حضوری میں لگی رہے
پی پی سے اُمید ہے جس کی کرپشن کی چہار عالم میں دُہائیاں ہیں
یا ایم کیو ایم سے جس نے بھتہ کلچر پیدا کیا
 

حسان خان

لائبریرین
ملوکیت اور ڈکٹیٹر شپ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ حکمران اچھا آگیا تو وہ کافی بہتری لے آتا ہے کیونکہ تمام معاملات اور اختیرات اسکی ذات میں مرکوز ہوتے ہیں۔

ملوکیت اور آمریت کا سب سے بڑا نقصان یہی ہے کہ اُس میں حکمران اکثر و بیشتر ایسا مستبد آتا ہے کہ رہا سہا ملک بھی ڈوب جاتا ہے۔ پاکستان کے سارے اختیارات ضیاء الحق کے ہاتھوں میں ہونے کا نتیجہ ہم دیکھ چکے ہیں۔ اچھے آمر پرانے 'طلائی دور' میں ضرور پائے جاتے ہوں گے، اب ایسی مخلوق معدوم ہو چکی ہے۔
 

ساجد

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ دوسروں کے عیب گنواتے گنواتے اپنے عیبوں کی طرف دھیان کیوں نہیں جاتا۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جذباتیت پسند اپنے اندر حوصلہ پیدا کریں اور بات کو سمجھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمہ وقت دوسری جماعتوں پر برسنے والے اپنی جماعت کی بہتری پر توجہ کریں تو یہ خود ان کے مفاد میں ہو گا۔ عمران ، اس کی پارٹی اور اسکے سیاسی نظرئیے کے ساتھ وفاداری اس چیز میں نہیں ہے کہ آنکھیں بند کئے سب اچھا کی رٹ لگائے رکھی جائے بلکہ ہر چیز کو کھلی آنکھوں سے پرکھنا چاہئیے اور یہی بات اب بابا ہارون الرشید اور حسن نثار بھی کہہ رہے ہیں۔
اگر میں تحریکِ انصاف کو ہائی جیک کرنے والوں کی کرپشن کے ثبوت یہاں دے بھی دوں تو پھر وہی لن ترانی شروع ہو جائے گی جو پہلے سے ہوتی رہی ہے۔ اگر تحریکِ انصاف اپنی کارکردگی اور نظرئیے کے حوالے سے دودھ کی طرح سفید اور خالص تھی تو اس میں گندی سیاست کا ایک قطرہ بھی جب پڑا تو یہ دودھ گندا ہو گیا اب اس بات پر کیا بحث کہ وہ قطرے کتنے ہیں اور ان کی نجاست کی سنگینی کیا ہے۔
انقلاب اور تبدیلی روایت و سمجھوتے کے قائل نہیں ہوتے اور جو کوئی ان کے وجود کے ہوتے ہوئے تبدیلی اور انقلاب کی بات کرتا ہے وہ یا تو بہت معصوم ہے یا بہت زیادہ چالاک۔
 
میرا سوال سنجیدگی کے ساتھ تھا ۔یعنی اب جبکہ یہ پتہ چل رہا ہے کہ تحریک انصاف بھی غلطیاں کر رہی ہے اور ان میں بھی غلط لوگ شامل ہوگئے ہیں، تو پھر تحریک انصاف کی طرف ابتدائی طور پر جھکاؤ رکھنے والوں کا اب کیا مطمحِ نظر ہونا چاہئیے؟
ایسے ہی ایک شعری سوال کا جواب ایک بار جوش ملیح آبادی نے بھی کسی کو دیا تھا لیکن وہ یہاں نہیں لکھا جا سکتا۔:)
 
ایسے ہی ایک شعری سوال کا جواب ایک بار جوش ملیح آبادی نے بھی کسی کو دیا تھا لیکن وہ یہاں نہیں لکھا جا سکتا۔:)
کیوں نہیں لکھا جاسکتا ہے جب الف لیلہ میں عورتوں کے اعضاء تک اور یادوں کی بارات نامی کتاب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ تک لکھا جاسکتا ہے تو اردو محفل میں یہ سب کچھ کیوں نہیں لکھا جاسکتا ہے؟؟؟؟
 

آبی ٹوکول

محفلین
ساجد بھائی مجھے فقط اس سوال کا جواب دیجیئے کہ اب کیا کیا جائے ان حالات میں ہم اور ہماری قوم کیا کرسکتے ہیں جس نظام نے ہمیں لپیٹ میں لیا ہوا ہے اگر کوئی (طاہر القادری ٹائپ) اس نظام کو عوامی طاقت کی مدد سے لپیٹنے کی کوشش کرنے لگتا ہے تو اس پر بیرونی ایجنٹ ہونے کا الزام لگ جاتا ہے اور پھر اگر کوئی اس نظام میں رہتے ہوئے غلطیاں شلطیاں بھی کرتے ہوئے اس کو بدلنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی غلطیاں بجائے غلطیوں کہ ہمیں غلطان لگنی شروع ہوجاتی ہیں تو ایسے میں ہم کیا کریں ؟؟ جب الیکشن ہونے کو ہیں؟
ہمیں بتائیں کہ کیا ہم پھر انھی چوروں اور ڈاکوؤں اور بار بار آزمائے ہوئے لوگوں کو کہ جن کو تجربے کار ہونے کا اعزار دیا جاتا ہے ووٹ دے دیں یا پھر ان حالات میں ایک سچے اور مخلص آدمی مگر بندے بشر کی قابلیت پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے آزمائیں ؟؟؟؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top