عمر بھر ہی صنم دیکھتے رہ گئے

عمر بھر ہی صنم دیکھتے رہ گئے
نہ ہوا کچھ کرم دیکھتے رہ گئے
ان کے بڑھتے ستم دیکھتے رہ گئے
درد پھر بھی ہے کم دیکھتے رہ گئے
اس قدر تھا حسیں وہ خدا کی قسم
ہم خدا کی قسم دیکھتے رہ گئے
سب کو بھر بھر کے ساقی پلاتا رہا
جام اپنا تھا کم دیکھتے رہ گئے
بک رہا تھا قلم بیچ بازار میں
سب اہل قلم دیکھتے رہ گئے
شاعر پروفیسر حماد خان
 
Top