عمر کا خیال رکھو

ضیاء حیدری

محفلین
عمر کا خیال رکھو
مسئلہ یہ زیرغور تھا کہ بڑھاپے میں مرد کیوں چڑچڑے ہوجاتے ہیں، اس کا الزام غریب کی جورو پر ڈالنا تھا، یعنی واردات بھی طے تھی اور جرم کس پر ڈالنا ہے اور سزا کیا دینی ہے، ان باتوں پر سب متفق تھے بس کڑی سے کڑی ملانی تھی۔
غریب لڑکیوں کے ماں باپ غالباً یہی سوچتے ہوں گے کہ جیسی یہاں ویسی وہاں۔ لہٰذا اپنے سر کا بوجھ اس کے کندھے پر ڈال دو، لڑکی نیک ہے، ماں باپ کا مان رکھے گی، ڈولی میں جائے گی اور کھٹولے میں نکلے گی، لیکن غریب کی مسمات مستثنیات میں سے ہوتی ہیں، وہ سب عورتیں نیک بخت نہیں ہوتی ہیں۔۔۔۔ لیکن انھیں سب کی بھابھی بننا ہوتا ہے۔
اتفاق رائے پیدا ہونا شروع ہوگیا تھا، مرد کے چڑچڑے پن کی وجہ عورت کی عدم توجہ ہے، وہ اسے بڑھاپے میں پیار دینا بند کر دیتی ہے، شوہر کے حقوق اسے نہیں دیتی ہے، اس عمر میں مرد احساس محرومی کا شکار ہوکر چڑچڑا ہو جاتا ہے، یہاں تک تو اتفاق رائے پیدا ہوگیا تھا، اب فیصلہ میں شوہر کی ضرورت و عزت کا خیال رکھنا تھا،
میں سوچ رہا تھا کہ کیسا لوگ ہے جو اپنی زوجہ سے حق وصول نہیں کرسکتا ہے، تو ایک بڑے میاں بولے، صاحب ہماری عمر کا خیال رکھو،
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
اتفاق رائے پیدا ہونا شروع ہوگیا تھا، مرد کے چڑچڑے پن کی وجہ عورت کی عدم توجہ ہے، وہ اسے بڑھاپے میں پیار دینا بند کر دیتی ہے، شوہر کے حقوق اسے نہیں دیتی ہے، اس عمر میں مرد احساس محرومی کا شکار ہوکر چڑچڑا ہو جاتا ہے، یہاں تک تو اتفاق رائے پیدا ہوگیا تھا، اب فیصلہ میں شوہر کی ضرورت و عزت کا خیال رکھنا تھا،
میں سوچ رہا تھا کہ کیسا لوگ ہے جو اپنی زوجہ سے حق وصول نہیں کرسکتا ہے، تو ایک بڑے میاں بولے، صاحب ہماری عمر کا خیال رکھو،

عمر کا خیال یا سسُتی کا:cool:
جوناگڑھ (جو کہ ریاست گجرات میں ہی ہے) کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ’جوناگڑھ ایک انتہائی سست شہر ہے۔ لوگ دوپہر کو سونے چلے جاتے ہیں، دکانیں بند ہو جاتی ہیں، کچھ بھی نہیں ہوتا۔‘

ایک صاحب کہتے ہیں کہ جب وہ ایک بچے تھے تو گجرات میں رہتے ہوئے انھیں بارہ دن تک کرفیو میں رہنا پڑا کیونکہ وہ ایک ایسے علاقے میں رہتے تھے جہاں ہندو اور مسلمان دونوں ہی آباد تھے۔ بس کسی کسی وقت ان کی والدہ کی ایک ہندو دوست ملنے آتی تھیں۔

’اس گھر میں ہم آٹھ بچے تھے۔ میں خوش تھا کیونکہ مجھے سکول نہیں جانا پڑ رہا تھا۔ بجلی چلی جاتی تھی۔ فون بند ہوگئے تھے۔ گھر کے بڑے تحفظ کے بارے میں پریشان تھے۔ مگر پھر فسادات ختم ہوگئے۔ ہمیں پتا چلا کہ جوناگڑھ میں کوئی ہلاک نہیں ہوا۔

‘آپ جانتے ہیں کیوں؟ لوگ اتنے سست تھے کہ وہ فسادات بھی حصہ نہ لے سکے۔‘
انسان دو چیزیں مشکل سے قبول کرتا ہے۔ اپنا جرم اور اپنا بڑھاپا۔ ہمارا بچپن دوسروں کی دلجوئی اور خوشی کے لئے ہوتا ہے، جوانی صرف اپنے لئے ہوتی ہے اور بڑھاپا ڈاکٹروں کے لئے۔ جب بار بار اللہ، ڈاکٹر اور بیوی یاد آنے لگے تو سمجھ لیں آپ بوڑھے ہوگئے!!!!!
 

ضیاء حیدری

محفلین
عمر کا خیال یا سسُتی کا:cool:
جوناگڑھ (جو کہ ریاست گجرات میں ہی ہے) کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ’جوناگڑھ ایک انتہائی سست شہر ہے۔ لوگ دوپہر کو سونے چلے جاتے ہیں، دکانیں بند ہو جاتی ہیں، کچھ بھی نہیں ہوتا۔‘

ایک صاحب کہتے ہیں کہ جب وہ ایک بچے تھے تو گجرات میں رہتے ہوئے انھیں بارہ دن تک کرفیو میں رہنا پڑا کیونکہ وہ ایک ایسے علاقے میں رہتے تھے جہاں ہندو اور مسلمان دونوں ہی آباد تھے۔ بس کسی کسی وقت ان کی والدہ کی ایک ہندو دوست ملنے آتی تھیں۔

’اس گھر میں ہم آٹھ بچے تھے۔ میں خوش تھا کیونکہ مجھے سکول نہیں جانا پڑ رہا تھا۔ بجلی چلی جاتی تھی۔ فون بند ہوگئے تھے۔ گھر کے بڑے تحفظ کے بارے میں پریشان تھے۔ مگر پھر فسادات ختم ہوگئے۔ ہمیں پتا چلا کہ جوناگڑھ میں کوئی ہلاک نہیں ہوا۔

‘آپ جانتے ہیں کیوں؟ لوگ اتنے سست تھے کہ وہ فسادات بھی حصہ نہ لے سکے۔‘
انسان دو چیزیں مشکل سے قبول کرتا ہے۔ اپنا جرم اور اپنا بڑھاپا۔ ہمارا بچپن دوسروں کی دلجوئی اور خوشی کے لئے ہوتا ہے، جوانی صرف اپنے لئے ہوتی ہے اور بڑھاپا ڈاکٹروں کے لئے۔ جب بار بار اللہ، ڈاکٹر اور بیوی یاد آنے لگے تو سمجھ لیں آپ بوڑھے ہوگئے!!!!!
سستی یا نااہلی وجہ کچھ بھی ہو عورت کو شوہر کی ضرورت و عزت کا خیال رکھنا ہوتا ہے، ورنہ اس عمر میں وہ چڑچڑا ہوجاتا ہے، ماہرین نفسیات ایسا کہتے ہیں۔
 
Top