عن انسان - فلسطینی شاعر محمود درویش (اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
(انسان کے بارے میں۔۔۔۔)

اُنہوں نے اُس کے دہن پر زنجیریں لگا دیں
اُس کے ہاتھوں کو مُردوں کے پتھر سے باندھ دیا
اور کہا: تم قاتل ہو!

وہ اُس کی غذا، اُس کے ملبوسات، اُس کے پرچم چھین لے گئے
اور اُسے زندانِ مرگ میں پھینک دیا
اور کہا: تم چور ہو!

اُنہوں نے اُسے ہر بندرگاہ سے نکال باہر کیا
وہ اُس کی جواں سالہ محبوبہ لے گئے
اور پھر کہا: تم پناہ گیر ہو!

اے خوں میں آغشتہ آنکھوں اور ہاتھوں والے!
یقیناً رات سریع الزوال ہے
نہ تو کوئی حراست گاہ ہمیشہ باقی رہے گی
اور نہ حلقہ ہائے سلاسل ہی!

نیرو مر گیا، لیکن روم نہیں مرا
وہ اپنی آنکھوں سے لڑتا رہا!

اور خشکیدہ سنبل کے بیج
وادی کو سنبلوں سے لبریز کر دیں گے!

(محمود درویش)

--------

daran.gif

dran1.gif


dran2.gif

dran4.gif


اس نظم کا اردو ترجمہ نیٹ پر موجود انگریزی اور فارسی تراجم کی مدد سے کیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
وضعو علی فمه السلاسل
اس کا ترجمہ یہ کیا گیا:

اس عربی مصرع میں کس لفظ کا مطلب دہن ہوگا؟فمہ کا کیا مطلب ہے؟
فَم = دہن
على فَمِهِ = اُس کے دہن پر
چونکہ 'على' حرفِ جر ہے، لہٰذا 'فم' اور اُس سے مُلحَق ضمیرِ مِلکیِ متّصل 'ه' مجرور ہیں، یعنی 'م' اور 'ه' پر کسرہ ہیں۔


پس نوشت: لغت نامۂ دہخدا کے مطابق یہ لفظ کہنہ ادبیاتِ فارسی میں بھی استعمال ہو چکا ہے:
همی به وصفِ تو جُنبد ضمیرم اندر دل
همی به مدحِ تو گردد زبانم اندر فم

(مسعود سعد سلمان لاهوری)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہ نظم فلسطینی گلوکارہ نای البرغوثی کی آواز میں سنیے:

یہ نظم فلسطینی گلوکارہ کامیلیا جبران کی آواز میں سنیے:
 
Top