عوامی ریلیوں کی حقیقت، بھاڑے کے ٹٹو۔

شمشاد

لائبریرین
جتنا ڈرامہ اور ڈرامے باز ہماری سیاست میں ہوتا ہے اتنا تو ساری دنیا کے اسٹیجوں پر نہیں ہوتا۔
 
شمشاد بھائی یہ ایک بڑا دلچسپ ڈرامہ ہے۔ یہ ایک ریلی ہے جو “اہلیان کراچی“ نے ذوالفقار مرزا کے خلاف نکالی تھی، مرزا کا پتلا جلانے کی تیاری مکمل تھی، کہ اتنے میں جو صاحب اس معاملے میں آگے آگے تھے انہوں نے ہی الطاف کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیے ہوش آنے پر ان کے چہرے کے تاثرات و دیگر مظاہرین کا ایکشن ہی اس ڈرامے کی اصل جان ہے۔ یہ ہوتے ہیں بھاڑے کے ٹتو ، اگر آپ نے کرشن چندر کا افسانہ لیڈر کی کرسی پڑھا ہو تو آپ ایسے کرداروں کی حقیقت سے خوب آگاہ ہوں گے۔
 

ساجد

محفلین
ہمارے سیاسی رہنماؤں کے طرز تکلم اور مختلف قومی بحرانوں پرانفرادی اور پارٹی کی سطح پر آپس میں انداز طعنہ زنی اور شادی پر فن دکھانے والے بھانڈوں کی جگت بازی میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے جس کا رد عمل عوام میں بھی محسوس کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی کسی کے خلاف مظاہرہ کریں تو اس سیاستدان کو مختلف جانوروں سے مشابہہ قرار دینے اور بعض اوقات ان کو جلسہ میں سرعام ماں بہن کی گالیاں دینے میں عار محسوس نہیں کرتے حالانکہ دین اور اخلاق اس کی اجازت ہرگز نہیں دیتے۔ یہاں کس کے کس کردار پر سر پیٹئیے اور گریبان چاک کیجئیے کہ ہم منافقت اور بداخلاقی میں من حیث القوم گھٹنے گھٹنے دھنس چکے ہیں۔
چند روز قبل لاہور میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف جلوس نکالا گیا لیکن اس میں لوڈ شیڈنگ پر تو برائے نام ہی احتجاج کیا گیا سارا زور زرداری کو گالیاں دینے اور اس کی ذاتیات پر تین حرف بھیجنے پر لگایا گیا۔ ان جلوسوں میں اکثریت نو عمر افراد کی ہوتی ہے کبھی ہم نے سوچا کہ ہم اپنی جوان نسل کو کیا عملی تربیت دے رہے ہیں؟ کیا ہم مہذب کہلائے جانے کے قابل ہیں؟۔ لوٹا کریسی کا آغاز بھی سیاستدانوں نےاسمبلی کے ایوانوں سے کیا تھا اور اس کا پرتو آج ہم عوامی جلوسوں میں بھی دیکھتے ہیں جیسا کہ ابن حسن کی ویڈیو ظاہر کر رہی ہے۔
ہم عوام اور سیاستدانوں ، دونوں کو ، ریاست چلانے اور اختلاف رائے کے اظہار میں متانت ، قانون کی پابندی اور اخلاقیات کا خیال رکھنا ہو گا اگر ہم نے ان عوامل سے پہلو تہی کا راستہ اختیار کئیے رکھا تو ہمارا معاشرہ تشدد میں مزید شدید ہوتا جائے گا۔
 

حماد

محفلین
سیاست دانوں کو گالی دینا ایک فیشن بن گیا ہے . کسی کو بھی جب اپنے دل کی بھڑاس نکالنی ہو تو سیاستدانوں کو ہی رگیدنے لگتا ہے. حالانکہ ہم خود بھی کچھ کم ذمہ دار نہیں . اگرخود ہمارا دامن کرپشن سے پاک نہیں تو کم از کم ایماندار اور شریف لوگوں کو ووٹ ہی دیں. ستم ظریفی یہ ہے کہ سیاستدانوں اور ملک پاکستان کو گالی دینے میں وہ لوگ سب سے آگے ہوتے ہیں جو کبھی ووٹ نہیں ڈالتے اور شاید کبھی ووٹ ڈالنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے .
 

شمشاد

لائبریرین
ان دہاڑی دار لوگوں کو اپنی دہاڑی سے غرض ہے۔ اس سے غرض نہیں کہ کس کے خلاف نعرے لگوانے ہیں اور کس کے حق میں۔
 
Top