عوام سے خطاب (پاکستانی اداروں کا)

Wajih Bukhari

محفلین
عوام سے خطاب
(پاکستانی اداروں کا)

جو خموش ہے نہ پہنچے گا اسے گزند کوئی
گر اٹھے تو کاٹ دوں گا نہ ہو سر بلند کوئی

میں اگر بھٹک بھی جاؤں تو روش نہیں بدلتا
میں یونہی چلوں گا چاہے کہے خود پسند کوئی

مری حکمتوں کا مقصد یہی رہ گیا کہ میرے
چھپے مخزنوں پہ ڈالے نہ کبھی کمند کوئی

تمہیں کچھ نہیں کہوں گا جو کہو گے شہ سلامت
نہ گلہ سنوں گا لیکن نہ صلاح و پند کوئی

دو لگام ان زبانوں کو جو کہہ رہی ہیں چھپ کے
کہ کبھی نہ جیت پایا ہے مرا سمند کوئی

سرِ خم ہی میں نے دیکھے سو پڑی ہوئی ہے عادت
مرے جبر پر ہمیشہ کرے زہر خند کوئی

نہیں مال کچھ بچا تو جو بچی ہے تھوڑی عزت
وہ بھی سونپ دو کہ سودا کروں سودمند کوئی

مرا احترام مشکل تمہیں جب لگے تو دیکھو
یا جلا وطن ہے کوئی یا قفس میں بند کوئی
 
آخری تدوین:
عوام سے خطاب
(پاکستانی اداروں کا)

جو خموش ہے نہ پہنچے گا اسے گزند کوئی
گر اٹھے تو کاٹ دوں گا نہ ہو سر بلند کوئی

میں اگر بھٹک بھی جاؤں تو روش نہیں بدلتا
میں یونہی چلوں گا چاہے کہے خود پسند کوئی

مری حکمتوں کا مقصد یہی رہ گیا کہ میرے
چھپے مخزنوں پہ ڈالے نہ کبھی کمند کوئی

تمہیں کچھ نہیں کہوں گا جو کہو گے شہ سلامت
نہ گلہ سنوں گا لیکن نہ صلاح و پند کوئی

دو لگام ان زبانوں کو جو کہہ رہی ہیں چھپ کے
کہ کبھی نہ جیت پایا ہے مرا سمند کوئی

سرِ خم ہی میں نے دیکھے سو پڑی ہوئی ہے عادت
مرے جبر پر ہمیشہ کرے زہر خند کوئی

نہیں مال کچھ بچا تو جو بچی ہے تھوڑی عزت
وہ بھی سونپ دو کہ سودا کروں سودمند کوئی

مرا احترام مشکل تمہیں جب لگے تو دیکھو
یا جلا وطن ہے کوئی یا قفس میں بند کوئی
وجیہ صاحب ، اچھی غزل ہے . یہ اشعار پاکستان ہی نہیں ، کئی دیگر ممالک اور معاشروں پر صادق آتے ہیں . داد حاضر ہے . ویسے عنوان میں آپ ’اداروں‘ کی جگہ ’حکمرانوں‘ کہتے تو بہتر ہوتا .
 
Top