عوام طالبانائزیشن سے نجات کیلئے سامنے آئیں

عوام طالبانائزیشن سے نجات کیلئے سامنے آئیں
خود کش حملوں کا درس دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ہ سوات میں سترہ سالہ لڑکی کو سرعام کوڑے مارنے کے المناک واقعہ کے باعث ملک بھر کے عوام میں غم غصہ ہے۔ عوام اس کھلی دہشت گردی اور انسانیت سوز واقعے پر سراپا احتجاج ہیں۔اسلام آباد میں ایف سی کے بیرک پر خودکش حملہ اور چکوال حملہ سوات کے واقعے پر عوامی احتجاج روکنے کی سازش ہے۔ ملک بھر کے عوام طالبانائزیشن سے نجات کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ظلم کے خلاف آواز ضرور بلند کرنی چاہیے، لیکن اس کی آڑ میں کسی مخصوص جماعت کو اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔
 

راشد احمد

محفلین
فرحان بھائی صرف وہ قو م کی بیٹی ہی کیوں؟

باقی بھی کیوں نہیں جن پر وحشیانہ مظالم ہورہے ہیں اور درندوں سے بدتر سلوخ ہورہا ہے ہمارے پنجاب، سندھ یا دوسرے صوبوں میں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
وہ قوم کی بیٹی بھی غیر اہم نہیں ہے، اس پر ظلم کے خلاف آواز ضرور اٹھنی چاہیے۔ لیکن جو لوگ 12 مئی 2007 کو کراچی میں قتل عام اور اپریل 2008 میں وکیلوں کو زندہ جلائے جانے کی مذمت نہیں کر سکتے، انہیں اب اس لڑکی پر ظلم کے خلاف مظاہرہ کرکے منافقت اور دوغلے پن کا ثبوت بھی نہیں دینا چاہیے۔
 

مغزل

محفلین
اندرون سندھ میں 95 فیصد خواتین اس سے کہیں زیادہ ظلم و جبرکا شکار ہیں وڈیرو ں کی اوطاقوں میں جانووروں کی زندگی بسر کرتی ہیں۔اور انہی کے ساتھ یہ موصوف (ایم کیو ایم کے قائد معاف کیجے گا میں نام نہیں لینا چاہتا منھ کا ذائقہ اور پورا دن خراب ہوتا ہے) حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں 12 مئی اور 9 اپریل کے واقعات میں ان کا مکروہ کردار سامنے آگیا ہے ، ڈرون حملوں پر کوئی بات نہیں کرنی کل موصوف تقریر کے دوران فرما رہے تھے کہ ’’ میں اللہ میاں سے کہتا ہو ں یا تو انہیں ہدایت عطا فرما یا نیست و نابود فرما ‘‘ بھئ یہ بھی دوغلا پن ہدایت کی دعا مانگے والے شہر کی سڑکوں کو لال اور کالا نہیں کرتے ، 92 سے 95 تک کراچی میں ہزاروں نوجوانوں کو اس درندے نے اپنی پیاس بجھانے کو قتل کروایا ۔ عافیہ صدیقی کیا قوم کی بیٹی نہیں اس پر تو جناب (موصوف) کو بخار ہوجاتا ہے۔ افغانستان کے صوبے پکیتا میں بنائی گئی ویڈیو پر اتنا شور ،،، ؟؟ لعنت اللہ علی المنافقین
 

راشد احمد

محفلین
یہاں لڑکی کی مظلومیت سے زیادہ زور طالبان کی مخالفت پر ہے
اس ویڈیو کو نشر کرنے کا مقصد یہی تھا طلبان نے کئی مرتبہ اس کی تردید کی ہے لیکن

پاکستان میں عورتوں پر مظالم میں چاروں صوبے شریک ہیں
سندھ میں کارو کاری، ونی، قرآن پاک سے شادی۔
ہر مہینے یہاں 15 سے 20 واقعات ہوتے ہیں "اس میں وہ شامل نہیں جن کا ریکارڈ ہی نہیں ملتا "
پنجاب میں کئی مرتبہ خبر لگی ہے کہ عورتوں کو ننگا کرکے ان کے جلوس نکالے گئے پنچائت میں اجتماعی زیادتی کی بے شمار خبریں ہیں
بلوچستان میں ابھی کچھ دن پہلے 4 عورتوں کو زندہ دفن کیا گیا جس میں حکومت میں شامل لوگوں کے نام تھے

ان واقعات پر بھی اسی انداز میں میڈیا اپنا رنگ دکھاتا اور اسی طرح آپ لوگوں کے تبصرے ہوتے تو میں مانتا کہ واقعی آپ لوگوں میں جذبہ ہے لیکن ان واقعات پر خاموشی اور ایک نامعلوم ویڈیو پر اتنا ہنگامہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ یہ انسانیت پر بات نہیں ہورہی بلکہ طالبان کے خلاف دل کی بھڑاس نکالی جارہی ہے

لیکن میں لندن والے بھائی صاحب سے یہ پوچھناچاہتاہوں کہ اس پر کیوں احتجاج نہیں کرتے؟ قصور میڈیا کا بہت زیادہ ہے اس لئے ایسے میڈیا کے خلاف سخت ایکشن لینے کی‌ضرورت ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں لڑکی کی مظلومیت سے زیادہ زور طالبان کی مخالفت پر ہے
اس ویڈیو کو نشر کرنے کا مقصد یہی تھا طلبان نے کئی مرتبہ اس کی تردید کی ہے لیکن

پاکستان میں عورتوں پر مظالم میں چاروں صوبے شریک ہیں
سندھ میں کارو کاری، ونی، قرآن پاک سے شادی۔
ہر مہینے یہاں 15 سے 20 واقعات ہوتے ہیں "اس میں وہ شامل نہیں جن کا ریکارڈ ہی نہیں ملتا "
پنجاب میں کئی مرتبہ خبر لگی ہے کہ عورتوں کو ننگا کرکے ان کے جلوس نکالے گئے پنچائت میں اجتماعی زیادتی کی بے شمار خبریں ہیں
بلوچستان میں ابھی کچھ دن پہلے 4 عورتوں کو زندہ دفن کیا گیا جس میں حکومت میں شامل لوگوں کے نام تھے


ان واقعات پر بھی اسی انداز میں میڈیا اپنا رنگ دکھاتا اور اسی طرح آپ لوگوں کے تبصرے ہوتے تو میں مانتا کہ واقعی آپ لوگوں میں جذبہ ہے لیکن ان واقعات پر خاموشی اور ایک نامعلوم ویڈیو پر اتنا ہنگامہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ یہ انسانیت پر بات نہیں ہورہی بلکہ طالبان کے خلاف دل کی بھڑاس نکالی جارہی ہے

لیکن میں لندن والے بھائی صاحب سے یہ پوچھناچاہتاہوں کہ اس پر کیوں احتجاج نہیں کرتے؟ قصور میڈیا کا بہت زیادہ ہے اس لئے ایسے میڈیا کے خلاف سخت ایکشن لینے کی‌ضرورت ہے۔

آپ کے نظر سے شاید وہ پیغامات نہیں گزرے ہیں جن میں ایسے واقعات پر بھرپور احتجاج ہوا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔ اس فورم پر پر اور دوسرے بلاگز پر لوگوں نے ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
 

راشد احمد

محفلین
لیکن حکومتی سطح اور میڈیا پر خاص پذیرائی حاصل نہ کرسکے۔

فورمز، بلاگز اور ویب سائٹس پر تو حکومت کا بس نہیں چلتا، میڈیا کویاتو اپنے شیڈول کے مطابق پروگرام سےفرصت نہیں ملتی یا پھر وہ ان جاگیرداروں، وڈیروں اور بااثرلوگوں سے ڈرتے ہیں جوحکومت میں شریک ہیں۔

فورمز، بلاگز پر اس طرح کے ایشوز کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں شرح خواندگی اور لوگوں کا کمپیوٹرنالج کم ہے یا انٹرنیٹ کی سہولت برائے نام ہے جس کی وجہ سے ایک بہت معمولی تعداد اس کا رخ کرتی ہے۔
 
اندرون سندھ میں 95 فیصد خواتین اس سے کہیں زیادہ ظلم و جبرکا شکار ہیں وڈیرو ں کی اوطاقوں میں جانووروں کی زندگی بسر کرتی ہیں۔اور انہی کے ساتھ یہ موصوف (ایم کیو ایم کے قائد معاف کیجے گا میں نام نہیں لینا چاہتا منھ کا ذائقہ اور پورا دن خراب ہوتا ہے) حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں 12 مئی اور 9 اپریل کے واقعات میں ان کا مکروہ کردار سامنے آگیا ہے ، ڈرون حملوں پر کوئی بات نہیں کرنی کل موصوف تقریر کے دوران فرما رہے تھے کہ ’’ میں اللہ میاں سے کہتا ہو ں یا تو انہیں ہدایت عطا فرما یا نیست و نابود فرما ‘‘ بھئ یہ بھی دوغلا پن ہدایت کی دعا مانگے والے شہر کی سڑکوں کو لال اور کالا نہیں کرتے ، 92 سے 95 تک کراچی میں ہزاروں نوجوانوں کو اس درندے نے اپنی پیاس بجھانے کو قتل کروایا ۔ عافیہ صدیقی کیا قوم کی بیٹی نہیں اس پر تو جناب (موصوف) کو بخار ہوجاتا ہے۔ افغانستان کے صوبے پکیتا میں بنائی گئی ویڈیو پر اتنا شور ،،، ؟؟ لعنت اللہ علی المنافقین
مغل صاحب اندرون سندھ کے کن علاقوں میں 95 فیصد عورتوں پر ظلم ہوتا ہے۔ ذرا تفصیل سے بتائیں۔
ميري معلومات کے مطابق اندرون سندھ میں اگر کسی کا قتل ہوجائے اور وہ عورتوں کو ساتھ لے جائے معافی کے لئے تو لوگ عورتوں کی وجہ سے خون تک معاف کردیتے ہیں۔ عام سندھی تو کہتا ہے کہ بیٹی سات قرآنوں کے برابر ہے۔ اکادکا کیس ہونا اور بات مگر 95 فیصد۔
 

مغزل

محفلین
جی صاحب یہ میر ی ذاتی رائے جو میں نے دیکھا کہ عورت ڈھور ڈنگروں کی طرح کام کرتی ہے، ذرا ذرا سی بات پر تشدد کا نشانہ بنا یا جاتا ہے کاروکاری ستی ونی یہ سب سندھ میں ہوتاہے ( باقی علاقے اس وقت موضوع نہیں) ، وڈیروں کی اوطاقوں کی زینت جبراً بنائی جاتی ہے تو عورت، کسی پنچائت کا فیصلہ ہوتا عورت کی بھینٹ دی جاتی ہے 12 سال کی بچی 60سال کے بڈھےسے بیاہی جاتی ہے جبرا ًََ ۔ جبر و ظلم صرف انہی معنوں میں نہیں جو آپ کشید کررہے ہیں ۔ امید ہے آپ کا جواب جلد آئے گا۔والسلام
 
جی صاحب یہ میر ی ذاتی رائے جو میں نے دیکھا کہ عورت ڈھور ڈنگروں کی طرح کام کرتی ہے، ذرا ذرا سی بات پر تشدد کا نشانہ بنا یا جاتا ہے کاروکاری ستی ونی یہ سب سندھ میں ہوتاہے ( باقی علاقے اس وقت موضوع نہیں) ، وڈیروں کی اوطاقوں کی زینت جبراً بنائی جاتی ہے تو عورت، کسی پنچائت کا فیصلہ ہوتا عورت کی بھینٹ دی جاتی ہے 12 سال کی بچی 60سال کے بڈھےسے بیاہی جاتی ہے جبرا ًََ ۔ جبر و ظلم صرف انہی معنوں میں نہیں جو آپ کشید کررہے ہیں ۔ امید ہے آپ کا جواب جلد آئے گا۔والسلام

آپ گئے ہیں کبھی وڈیرے کی اوطاق پر جہاں پر یہ خواتین کام کرتی ہیں اور 95 فیصد کی جو بات کی ہے اس کا ذرا مجھے تفصیل سے بتائیں ہوسکتا ہے سندھی لوگ آپ کی بات سن کر اپنی اصلاح کرنے لگیں۔
 

مغزل

محفلین
صاحب آپ شاید اسے ذاتی حملہ تصور فرمارہے ہیں،گھروں میں کام کرنے والی خواتین بچیوں پر جبراَ جسمانی اور جنسی تشدد کی ہولناک خبروں پر جرائد و رسائل ، ٹی وی اس صورتحال پر بھرے پڑے ہیں رجوع کیجے ۔ ( میرا ذاتی مشاہد الگ ہے )
 
مغل صاحب میرا بھی یڈیا سے ہی تعلق ہے اور اندرون سندھ سے تعلق نہیں، یہ ذاتی حملہ نہیں پرویز مشرف سے لے کر پروفیسر ای جی خان تک لوگ کیا کہتے رہیں میں مجھے پتہ ہے
اندرون سندھ میں 95 فیصد خواتین اس سے کہیں زیادہ ظلم و جبرکا شکار ہیں وڈیرو ں کی اوطاقوں میں جانووروں کی زندگی بسر کرتی ہیں۔
مجھے صرف 95 فیصد سے غرض ہے اور صرف کسی ایک وڈیرے کا نام بھی بتادیں یا کسی مخصوص علاقے کی نشاندہی کردیں تاکہ میں وہاں سے تصدیق کرواسکوں۔
 

مغزل

محفلین
صاحب ، ٹھیک ہے آپ کو ذپ میں بتا دیا جائے گا، آپ جائیں گے ویڈیو بنائیں گے ۔ اور بس ۔۔
ویسے ایسے ہزاروں کلیو کراچی کی گلیوں میں آپ کو مل جائیں گے جو گواہی دیں گے ۔ میڈیا سے تعلق ہے تو چھان پھٹک کرلیں ، میری خبر جھوٹی بھی ہوسکتی ہے۔ :grin:
 
صاحب ، ٹھیک ہے آپ کو ذپ میں بتا دیا جائے گا، آپ جائیں گے ویڈیو بنائیں گے ۔ اور بس ۔۔
ویسے ایسے ہزاروں کلیو کراچی کی گلیوں میں آپ کو مل جائیں گے جو گواہی دیں گے ۔ میڈیا سے تعلق ہے تو چھان پھٹک کرلیں ، میری خبر جھوٹی بھی ہوسکتی ہے۔ :grin:

مغل صاحب میرا تعلق پرنٹ میڈیا سے نہ کہ الیکٹرانک میڈیا سے۔ کوئی اسٹوری تو بن جائے گی۔
آپ نے دو باتیں کی ہیں
اول: 95 فیصد
دوم: وڈیروں کی اوطاقوں میں کام کرنا۔
نہیں آپ کی خبر بڑی ہے جبکہ میں ایک اسٹوری بنا کر درمیاں میں آپ کی بات، پروفیسر اے جی خان، اور ایک دوست کی بات جو کبھی کسی سندھی سے ملا تھا اور نہ کبھی سندہ گیا تھا۔
میرے آرٹیکل کا عنوان ہے
"کیا سندھی قوم اتنی جاہل ہے"
 

مغزل

محفلین
اول تو موضوع ہی غلط ہے میرے نزدیک ، جبر کا معاملہ جہل سے ضرور ہے مگر اسی پر تکیہ نہیں کیا جاتا ، میں بشرطِ فرصت مواد پیش کرتا ہوں امید ہے آپ کے کام آئے گا۔والسلام
 

چاند بابو

محفلین
آپس کی لڑائی کی بجائے بیچارے دانش کی سنو وہ اور اس کا عظیم قائد سوات کے پے در پے واقعات کی وجہ سے راتوں کو سو نہیں پاتے ہیں بلکہ ان کے عظیم قائد کو تو اسقدر غم ہوا ہے کہ موصوف نے پچھلے چار دن سے کھانا نہیں کھایا ہے اور آپ ہیں کہ آپس کی لڑائی میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ذرا سوچئے ان کے بارے میں بھی ان کی طالبان کے خوف سے نیندیں‌اڑی ہوئی ہیں ذرا ان کی بھی ڈھارس بندھایئے جناب۔
سنا ہے کہ الطاف حسین پاکستان کے بہت بڑے خیر خواہ ہیں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ لندن بیٹھ کر یہ خیر خواہی کیوں کرتے ہیں یہاں کیوں نہیں آتے۔
ویسے سنا تو یہ بھی ہے کہ ان کی پیاری جماعت اب کراچی میں بھی بہت پریشان ہے اور کراچی کے تمام پٹھان انہیں طالبان دکھائی دینے لگے ہیں۔ اور تو اور میں نے تو یہ تک سنا ہے کہ ان کی پیاری جماعت اب ان پٹھانوں کے خلاف ایک منظم ڈھنڈورا پیٹنے والی ہے کیونکہ ان طالبان کی داڑھیاں بھی اب کچھ لمبی ہوتی جا رہیں ہیں۔
ویسے مجھے خود بہت دکھ ہے کیونکہ الطاف بھائی کو دکھ ہے سوچ تو رہا ہوں کہ میں بھی کھانا چھوڑ دوں لیکن کیا کروں میری کوئی جماعت ہی نہیں ہے جو مجھے بھتے میں سے حصہ دے گی اور میں صرف جوسز پر زندہ رہ سکوں گا اور پھر ہو گا یہ کہ میں تو نہیں رہوں گا اور پاکستان کا غم کھانے والا صرف ایک رہ جائے گا وہ بھی ملک سے باہر ہے تو پھر ملک کا کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟
اور اگر اس ملک کے کسی اور خطے میں پھر سے امن تحریک نے جنم لے لیا اور امن ہو گیا تو کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟
 
Top