فلک شیر
محفلین
عورت اور مرد: ایک مصاحبہ
ارے لڑکے!
تمہیں خبر بھی ہے، کہ تم نے
کیسے اوپر والے کی سب مصنوعات میں سےسب سے قیمتی چیز کا سوال کر ڈالا ہے؟
عورت سے اُسی کو مانگ بیٹھے
اُس کی معجزے دکھانے والی محبت چاہی
اور
یوں اُس سے اس کی زندگی مانگ لی
ارے، تم نے تو یہ بے مُول شے ایسے مانگ لی
جیسے بچے کھلونا مانگتے ہیں
جس کی چاہ میں بہت سےزندگیاں گنوا گئے
تم نے بالکل بانکوں کی طرح لاپرواہی سے اُس کا سوال کر دیا
اور پھرتم نے مرد کی طرح مجھے میرا فرض یاد دلایا ہے
اور مجھ سے اسی کی طرح سوالات کیے ہیں
اب ذرا تم مجھ عورت کی روح کے تار پہ بیٹھو
تاکہ کچھ سوال میں بھی تم سے پوچھ سکوں
تم چاہو گے کہ تمہیں دسترخوان ہمیشہ دھواں دیتا ہوا ملے
تمہاری جرابیں اور قمیصیں ٹھیک سے تیار ہوں
اور میں تم سے کیا چاہوں گی، جانتے ہو؟
یہ کہ تمہارا دل ہمیشہ آسمان کے تاروں کی طرح سچا رہے
اور روح خود آسمان کی مانند نتھری اور کھری رہے
تمہیں سبزی بگھارنے کو ایک باورچی کی ضرورت ہے
اور مجھے !!...........
تمہیں قمیصیں پتلونیں سنبھالنے والی ایک ملازمہ کی ضرورت ہے
اور مجھے اپنے لیے ایک ’مرد‘ اور شہنشاہ کی حاجت.......
اپنی سلطنت،جسے گھر کہتے ہیں......کے لیے ایک شہنشاہ
اور ایسے مرد کی اپنے لیے حاجت ہے، کہ خود خالق آسمان سے جھانکے..
جیسے اس نے آدم کو بھیج کر جھانکا تھا.....اور پھر کہے
واہ..........!!!!
آج میں حسیں اور جوان ہوں......نرم اور لطیف
لیکن میرے گالوں کے گلابوں کو مرجھانا بھی تو ہے....ایک دن
تو کیا تب تم .......یعنی جھڑتے پتوں میں......مجھ سے محبت نبھاؤ گے؟؟
جیسا کہ تم بہار کے دنوں میں کیا کرتے ہو!!!
کیا تمہارا دل اتنا وسیع اور گہرا ہے؟
کہ میں اپنے سارے بوجھ کو اس کے حوالے کر دوں....اور
تمہیں پتا ہے
جس دن ہاتھ میں منہدی لگتی ہے تو عورت
اپنی جنت یا جہنم کو سدھارتی ہے......
مجھے تم سے یہ سب چاہیے
دے سکو تو
میں تمہاری داسی.....
اور اگر تم (مرد) اِس قابل نہیں ہو
توکھانا بنانے اور کپڑے دھونے کو ایک ملازمہ
بہت سستی ملتی ہے
ایک عورت کی زندگی اور دل کو
ایسے تو نہیں پاسکتے تم
شاعرہ: ماری ٹی لاتھراپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ترجمہ: فلک شیر
ارے لڑکے!
تمہیں خبر بھی ہے، کہ تم نے
کیسے اوپر والے کی سب مصنوعات میں سےسب سے قیمتی چیز کا سوال کر ڈالا ہے؟
عورت سے اُسی کو مانگ بیٹھے
اُس کی معجزے دکھانے والی محبت چاہی
اور
یوں اُس سے اس کی زندگی مانگ لی
ارے، تم نے تو یہ بے مُول شے ایسے مانگ لی
جیسے بچے کھلونا مانگتے ہیں
جس کی چاہ میں بہت سےزندگیاں گنوا گئے
تم نے بالکل بانکوں کی طرح لاپرواہی سے اُس کا سوال کر دیا
اور پھرتم نے مرد کی طرح مجھے میرا فرض یاد دلایا ہے
اور مجھ سے اسی کی طرح سوالات کیے ہیں
اب ذرا تم مجھ عورت کی روح کے تار پہ بیٹھو
تاکہ کچھ سوال میں بھی تم سے پوچھ سکوں
تم چاہو گے کہ تمہیں دسترخوان ہمیشہ دھواں دیتا ہوا ملے
تمہاری جرابیں اور قمیصیں ٹھیک سے تیار ہوں
اور میں تم سے کیا چاہوں گی، جانتے ہو؟
یہ کہ تمہارا دل ہمیشہ آسمان کے تاروں کی طرح سچا رہے
اور روح خود آسمان کی مانند نتھری اور کھری رہے
تمہیں سبزی بگھارنے کو ایک باورچی کی ضرورت ہے
اور مجھے !!...........
تمہیں قمیصیں پتلونیں سنبھالنے والی ایک ملازمہ کی ضرورت ہے
اور مجھے اپنے لیے ایک ’مرد‘ اور شہنشاہ کی حاجت.......
اپنی سلطنت،جسے گھر کہتے ہیں......کے لیے ایک شہنشاہ
اور ایسے مرد کی اپنے لیے حاجت ہے، کہ خود خالق آسمان سے جھانکے..
جیسے اس نے آدم کو بھیج کر جھانکا تھا.....اور پھر کہے
واہ..........!!!!
آج میں حسیں اور جوان ہوں......نرم اور لطیف
لیکن میرے گالوں کے گلابوں کو مرجھانا بھی تو ہے....ایک دن
تو کیا تب تم .......یعنی جھڑتے پتوں میں......مجھ سے محبت نبھاؤ گے؟؟
جیسا کہ تم بہار کے دنوں میں کیا کرتے ہو!!!
کیا تمہارا دل اتنا وسیع اور گہرا ہے؟
کہ میں اپنے سارے بوجھ کو اس کے حوالے کر دوں....اور
تمہیں پتا ہے
جس دن ہاتھ میں منہدی لگتی ہے تو عورت
اپنی جنت یا جہنم کو سدھارتی ہے......
مجھے تم سے یہ سب چاہیے
دے سکو تو
میں تمہاری داسی.....
اور اگر تم (مرد) اِس قابل نہیں ہو
توکھانا بنانے اور کپڑے دھونے کو ایک ملازمہ
بہت سستی ملتی ہے
ایک عورت کی زندگی اور دل کو
ایسے تو نہیں پاسکتے تم
شاعرہ: ماری ٹی لاتھراپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ترجمہ: فلک شیر