راحیل اصغر
محفلین
راحیل اصغر۔۔
میں عورت ذات سہی،
کمزور و کم تر سہی،
کہ مجھے زیب نہیں دیتا
تیرے آگے اکڑنا،
تو تو آدم ہے،
کہ ابن آدم ہے
جو اعلی تخلیق کہلایا
جسے فرشتوں نے پوجا
مگر یہ کہاں لکھا ہے
تو مجھ سے معتبر ہے
میں بھی تو تیرا ہی حصہ ہوں
تیری پسلی سے نکلی ہوں
گر تو مکمل ہوتا،
گر تو ہی سب کچھ ہوتا
تو رہ لیتا خود اکیلا،
خدا میری تخلیق کیوں کرتا؟
میں بھی تو کچھ ہوں
کچھ نہیں بہت کچھ ہوں،
حوا ہوں
کہ بنت حوا ہوں
جو تیری پاسباں بنی،
تیرا سائباں بنی،
تیرا زار کہلائی،
تیری ہمراز کہلائی
تو یہ کیسے ممکن ہے؟
بھلا کیونکر ممکن ہے؟
میں کم تر کہلاؤں،
کبھی اپنے وجود کا بھی کوئی حصہ کم تر ہوسکتا ہے؟
بھلا چاند اور سورج میں کوئی بدتر ہوسکتا ہے؟
میں لاکھ نازک و کمزور سہی،
مگر میں تجھ سی ہی ہوں،
انا مجھ میں بھی رکھی ہے،
بلا کی رکھی ہے،
کچھ مان میرا بھی ہے،
خودار میں بھی ہوں،
بلا کی ہوں،
بے مول ہوکر جھک نہیں سکتی،
تیری انا سے مٹ نہیں سکتی،
تو بھی تو میرے جیسا ہے
میرا کمزور وجود بھی تیرے وجود کا حصہ ہے
میں عورت ذات سہی،
کمزور و کم تر سہی،
کہ مجھے زیب نہیں دیتا
تیرے آگے اکڑنا،
تو تو آدم ہے،
کہ ابن آدم ہے
جو اعلی تخلیق کہلایا
جسے فرشتوں نے پوجا
مگر یہ کہاں لکھا ہے
تو مجھ سے معتبر ہے
میں بھی تو تیرا ہی حصہ ہوں
تیری پسلی سے نکلی ہوں
گر تو مکمل ہوتا،
گر تو ہی سب کچھ ہوتا
تو رہ لیتا خود اکیلا،
خدا میری تخلیق کیوں کرتا؟
میں بھی تو کچھ ہوں
کچھ نہیں بہت کچھ ہوں،
حوا ہوں
کہ بنت حوا ہوں
جو تیری پاسباں بنی،
تیرا سائباں بنی،
تیرا زار کہلائی،
تیری ہمراز کہلائی
تو یہ کیسے ممکن ہے؟
بھلا کیونکر ممکن ہے؟
میں کم تر کہلاؤں،
کبھی اپنے وجود کا بھی کوئی حصہ کم تر ہوسکتا ہے؟
بھلا چاند اور سورج میں کوئی بدتر ہوسکتا ہے؟
میں لاکھ نازک و کمزور سہی،
مگر میں تجھ سی ہی ہوں،
انا مجھ میں بھی رکھی ہے،
بلا کی رکھی ہے،
کچھ مان میرا بھی ہے،
خودار میں بھی ہوں،
بلا کی ہوں،
بے مول ہوکر جھک نہیں سکتی،
تیری انا سے مٹ نہیں سکتی،
تو بھی تو میرے جیسا ہے
میرا کمزور وجود بھی تیرے وجود کا حصہ ہے