ابن جمال
محفلین
عورت کی عزت وعظمت ۔۔۔۔۔۔۔مولانا ولی رحمانی کی تحریر سے ایک اقتباس
مرد نے عورت کی آزادی کے نعرے لگاکر بھی عورت کا استحصال کیاہے۔آرٹ اورفن کے بہانہ بھی اس کی عظمت پر کالک پوتی ہے]
مرد نے اپنی ستر پوشی کا اس حد تک انتظام کیاکہ گلے کا بٹن تک بند رہنے لگا ۔عورت کی بے ستری اس طور پر کی کہ اس کے ''لباس''کاایک ایک دھاگہ کو''فن''کے ساتھ اتارتارہا اورجب تک نشیب وفراز کا ہرزاویہ نمایاں نہ ہوا''دیتے رہے وہ فن کی دہائی تمام رات!''
عورت ماں بھی ہے،بہن بھی ہے، بیوی اوربیٹی بھی اورسماج میں زندگی گزارنے والی پرائی بھی،عورت سے یہ مرد کے رشتے ہیں۔ ان سارے رشتوں کو عصمت اورعظمت کے دھاگہ میں قدرت نے گوتھ رکھاہے۔ مردکی زندگی کی بھلائی اورمستقبل کی تابانی اسی میں ہے کہ وہ اس
دھاگہ کی عزت اورقدر کرے،ان رشتوں کااحترام کرے۔عورت بازار کی جنس نہیں ہے جہاں''ہرمال ملے گا چھ آنے''کی صدائے پیہم کانوں سے ٹکرارہی ہو، یہ عورت کی قسمت اورعظمت ہے کہ وہ مرد کو زمین پر لانے کا ذریعہ بنی،مرد اس کی کھوکھ سے جنم لیتا ہے۔اس کی عظمت کا تقاضہ ہے کہ ہراونچی نگاہ اس کے سامنے نیچی رہے۔
مرد نے عورت کی آزادی کے نعرے لگاکر بھی عورت کا استحصال کیاہے۔آرٹ اورفن کے بہانہ بھی اس کی عظمت پر کالک پوتی ہے]
مرد نے اپنی ستر پوشی کا اس حد تک انتظام کیاکہ گلے کا بٹن تک بند رہنے لگا ۔عورت کی بے ستری اس طور پر کی کہ اس کے ''لباس''کاایک ایک دھاگہ کو''فن''کے ساتھ اتارتارہا اورجب تک نشیب وفراز کا ہرزاویہ نمایاں نہ ہوا''دیتے رہے وہ فن کی دہائی تمام رات!''
عورت ماں بھی ہے،بہن بھی ہے، بیوی اوربیٹی بھی اورسماج میں زندگی گزارنے والی پرائی بھی،عورت سے یہ مرد کے رشتے ہیں۔ ان سارے رشتوں کو عصمت اورعظمت کے دھاگہ میں قدرت نے گوتھ رکھاہے۔ مردکی زندگی کی بھلائی اورمستقبل کی تابانی اسی میں ہے کہ وہ اس
دھاگہ کی عزت اورقدر کرے،ان رشتوں کااحترام کرے۔عورت بازار کی جنس نہیں ہے جہاں''ہرمال ملے گا چھ آنے''کی صدائے پیہم کانوں سے ٹکرارہی ہو، یہ عورت کی قسمت اورعظمت ہے کہ وہ مرد کو زمین پر لانے کا ذریعہ بنی،مرد اس کی کھوکھ سے جنم لیتا ہے۔اس کی عظمت کا تقاضہ ہے کہ ہراونچی نگاہ اس کے سامنے نیچی رہے۔