عيد الفطر کے موقع پر صدر اوبامہ کا پيغام

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

مشيل اور ميں عيدالفطر کے موقع پر امريکہ ميں مسلم آباديوں اور دنيا بھر ميں عيد کی خوشيوں ميں شامل مسلمانوں کو تہہ دل سے مبارک باد پيش کرتے ہيں۔ مسلمانوں کے ليے ماہ رمضان روزے، عبادت اور روحانی تجديد کا موقع ہوتا ہے۔ گزشتہ چار ہفتے ضرورت مندوں کی مدد کا وقت ہوتا ہے، اور يہ وقت تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے ليے ايک دوسرے پر عائد ذمہ داريوں کی ياد دہانی بھی کراتا ہے۔

امريکہ ميں عيدالفطر کا دن اس حقيقت کو آشکار کرتا ہے کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی انسانی آبادياں جن ميں امريکی مسلمان بھی شامل ہيں، ہماری قومی زندگی کو بہتر کرنے کے علاوہ جمہوريت کے استحکام اور مذہبی آزادی سميت ہماری آزاديوں کو برقرار رکھنے کے عمل ميں شامل ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ ہم نا صرف امريکہ بلکہ دنيا بھر ميں عالمی انسانی حقوق کے تحفظ اور اس کو پروان چڑھانے کے ليے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے ساتھ کھڑے ہيں۔
امريکی عوام کی طرف سے ہم امريکی مسلمانوں اور دنيا بھر ميں مقيم مسلمانوں کو اس پرمسرت دن کے موقع پر مبارک باد پيش کرتے ہيں۔ عيد مبارک

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ساجد

محفلین
عید ہی کے موقع پر پاکستان پر چند گھنٹوں کے دوران 3 ڈرون حملوں کے میزائلوں نے بھی ہمیں اوبامہ کا پیغام دیا۔
کون کہتا ہے کہ امریکی اشرافیہ منافق ہے؟۔:)
 

mfdarvesh

محفلین
یہ ویڈیو دیکھ لیں، سب پتہ لگ جائے گا اور نیوز چینل پاکستانی نہیں ہے اور اینالسٹ کو بھی دیکھ لیں:

 

Fawad -

محفلین
عيد کے موقع پر امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن کا پيغام


دنيا بھر ميں مسلمانوں کے روزے اور عبادات سے مزين مقدس ماہ رمضان کے اختتام پر ميں انھيں ايک پرامن اور پرمسرت عيدالفطر کے موقع پر مبارک باد پيش کرتی ہوں۔

اس مبارک موقع پر امريکہ اور دنيا بھر میں مسلمان عيد کی خوشياں منانے کے ليے اپنی عظيم اور متنوع روايات کے مطابق يکجاں ہوں گے اور فيملی، کميونٹی اور خيرات جيسی مشترکہ قدروں کو اجاگر کريں گے۔ تغير اور غير يقينی کے اس دور ميں يہ اہم روايات ايک دوسرے کے قريب لانے کے ضمن ميں معاون ثابت ہوتی ہيں اور مختلف ثقافتی رويوں کو بہتر انداز انداز ميں سمجھنے اور ايک دوسرے کی مدد کرنے کی اہميت کوواضح کرتی ہيں۔

امريکہ کی وزير خارجہ کی حيثيت سے واشنگٹن ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اندر ہر سال عيد کی تقريبات کی ميزبانی ميرے ليے ايک اعزاز کی بات ہے۔ اس سال جب ہم يہ خوشياں منا رہے ہيں تو ہم ان افراد کی کاوشوں کو سراہيں گے جوباہم احترام اور مشترکہ سوچ کی بنياد پر امريکہ اور دنيا بھر ميں مسلم آباديوں کے مابين گفت وشنيد اور ڈائيلاگ کے عمل کو آگے بڑھانے کا موجب بنے ہيں، تا کہ ہم تمام انسانوں کے مابين اشتراک عمل اور روادری کے ايک نئے دور کی بنياد رکھ سکيں۔

اس پرمسرت دن کے موقع پر دنيا بھر کے مسلمانوں کو مبارک باد اور ہماری بہترين خواہشات کا پيغام۔ عيد مبارک۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu



 

باسم

محفلین
226332_424520104266455_1552119723_n.jpg
 

Fawad -

محفلین
عید ہی کے موقع پر پاکستان پر چند گھنٹوں کے دوران 3 ڈرون حملوں کے میزائلوں نے بھی ہمیں اوبامہ کا پیغام دیا۔
کون کہتا ہے کہ امریکی اشرافیہ منافق ہے؟۔:)



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ضمن ميں ميرا بھی سوال ہے۔ کيا ملک کے اندر متحرک دہشت گرد گروہوں نے عيد کے احترام ميں اپنی کاروائياں بند کر دی ہيں؟ يقينی طور پر ايسا نہيں ہے۔ بلکہ حکومت پاکستان نے تو عيد کے دنوں ميں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پيش نظر ملک کے اہم شہروں ميں موبائل فون کی سروس بھی معطل کر دی تھی۔ اسی طرح عيد سے چند روز قبل ضلع مانسہرہ میں مسلح افراد نے 20 سے زائد شيعہ زائرين کو بس سے نکال کر کھلے عام گوليوں کو نشانہ بنايا۔

جہاں تک امريکی کاروائيوں کے حوالے سے آپ کی يک طرفہ تنقيد کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں گزشتہ برس انٹرنيٹ پر ايک پاکستانی فوجی کی جانب سے پوسٹ کردہ ويڈيو کا لنک يہاں پيش کر رہا ہوں جو عيد کے روز وزيرستان ميں دہشت گردوں کے خلاف کاروائيوں ميں شامل تھا۔


http://youtu.be/erM3eZ0X09c

ان مسلمان بھائيوں کی قربانيوں کو بھی اپنے سوچ کے احاطے ميں شامل کریں اور پھر يہ سوال اٹھائيں کہ کيا امريکہ پر تنقيد کرنا اور اسی پر دشمنی کا ليبل لگانا درست ہے، يہ جانتے ہوئے کہ ہم پاکستان کی افواج کو مکمل سپورٹ اور امداد فراہم کر رہے ہيں جس ميں وسائل کا اشتراک، تربيت اور ساز و سامان کی دستيابی بھی شامل ہے؟

يہ امر توجہ طلب ہے کہ آپ دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف امريکی کاوشوں پر تو نقطہ چينی کر رہے ہيں جس نے پورے خطے کو اپنی لپيٹ ميں لے رکھا ہے ليکن ان مجرموں کی بربريت کو نظرانداز کر رہے ہيں جنھوں نے خودکش بمباروں کے ذريعے بغير کسی مذہبی تہوار يا دن کا لحاظ کيے مسلسل بے گناہ شہريوں کا خون بہايا۔

بے گناہ شہريوں کا دانستہ قتل، خاص طور پر عيد جيسے مذہبی تہوار کے روز يقینی طور پر قابل افسوس ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہيے ليکن قتل و غارت گری کی اس لہر کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جو نا صرف يہ کہ شہريوں پر حملے کر رہے ہيں بلکہ پاکستان کے فوجيوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہيں۔

ان پاکستانی فوجيوں کے اہل خانہ اور عيد کے روز ان کے جذبات اور احساسات کو ملحوظ رکھيں نا کہ ان کا دفاع کريں جو ہمارے مشترکہ دشمن ہيں۔ ہم حکومت پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ يکجہتی کے ليے اپنا موثر کردار بھی ادا کر رہے ہيں اور انھيں مکمل سپورٹ بھی فراہم کر رہے ہيں۔

بے گناہ شہريوں کو ٹارگٹ کرنا اور انھيں ہلاک کرنا ہمارا شيوہ نہيں ہے۔ ہم خطے ميں اپنے اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس دشمن کے خلاف برسرپيکار ہيں جو خطے ميں تمام فريقين کے ليے مشترکہ خطرے کا باعث ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
تو سب آپ ہی کی حکومت کا کیا کرایا ہے جو یا تو ڈروں حملوں کی صورت میں یا پر طالبان کی صورت میں پاکستان کے سامنے آ رہا ہے۔

تمہیں تمہارے خدا کا واسطہ، ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیں، جیسے تیسے ہم اپنے حالات سے نپٹ لیں گے۔ آپ ہماری مدد بند کر دیں اور اپنا بوریا بستر اٹھا کر یہاں سے چلتے بنیں۔
 

علی چوہدری

محفلین
ایسے لا تعداد واقعات ہیں اس وقت جو دنیا میں رونما ہو رہے ہیں اور ہماری مسلم حکومتیں بلخصوص سعودی عرب جو کہ اس وقت ایک امریکی ایجنٹ کا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے ایسے واقعات کی تقویت کا باعث ہو رہا اس وقت اگر سعودی عرب امریکی حمایت ختم کر دے تو آمریکہ ایک دن بھی اس پوزیشن میں نہیں رہے گا کہ کسی نئی جنگ کو چھڑنے کی جرات کرے حتی اُسکو پہلے سے چھڑی پوئی جنگوں سے بھی ہاتھ روکنا پڑےگا
 

ساجد

محفلین
اس ضمن ميں ميرا بھی سوال ہے۔ کيا ملک کے اندر متحرک دہشت گرد گروہوں نے عيد کے احترام ميں اپنی کاروائياں بند کر دی ہيں؟ يقينی طور پر ايسا نہيں ہے۔ بلکہ حکومت پاکستان نے تو عيد کے دنوں ميں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پيش نظر ملک کے اہم شہروں ميں موبائل فون کی سروس بھی معطل کر دی تھی۔ اسی طرح عيد سے چند روز قبل ضلع مانسہرہ میں مسلح افراد نے
20
سے زائد شيعہ زائرين کو بس سے نکال کر کھلے عام گوليوں کو نشانہ بنايا۔
ہم نے کب کہا کہ امریکہ اور طالبان الگ الگ ہیں۔ وہ بھی پاکستانی عوام کے قاتل اور امریکہ بھی۔ وہ مذہب کی آڑ میں دہشت گردی کر رہے ہیں تو امریکہ War on terror کے نام پہ اسلامی ممالک میں خونریزی کر رہا ہے۔ کرائے کے قاتلوں اور بلیک واٹر کے ذریعے کامرہ جیسے واقعات کروانا تو سی آئی اے کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ کیا دنیا امریکہ کی سابقہ جنگوں اور ان کے لئے گھڑے گئے بے ہودہ ڈراموں کو فراموش کر چکی ہے؟ نہیں !!! بلکہ اس کی پالیسیاں اب پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکی ہیں حتٰی کہ اب اقوامِ متحدہ نے بھی ڈرون حملوں پر امریکہ سے جواب مانگا ہے۔ ابھی اگست کا مہینہ ختم نہیں ہوا اور ایٹمی تابکاری کی وجہ سے 67 سال بعد بھی جاپانی قوم "لٹل بوائے" کے شر سے باہر نہیں آ سکی اور آپ ہیں کہ امریکی حکومت کو دنیا کا مسیحا ثابت کرنے میں تمام حدود پار کئے جاتے ہیں۔
جب آپ کی وزیر خارجہ خود اقرار کر رہی ہیں کہ ہم نے شدت پسند وہابی اسلام کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تو پھر پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے قتل کا مدعا کسی اور پر ڈالنے سے قبل اپنی حکومت پر ڈالئے اور اس سے سوال کیجئیے کہ جو عراق میں یہ حربہ بڑی مہارت سے استعمال کر چکی ہے ۔ یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ جہاں آپ کی سی آئی اے اپنا سبز قدم رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے سب سے پہلے وہاں کے لوگوں میں نسل یا مذہب کی بنیاد پر تفریق پیدا کرنے کے لئے باقاعدہ فنڈنگ کرتی ہے ۔
چند روز قبل ہی امریکہ میں قتلِ عام کے دو لرزہ خیز واقعات ہوئے ہیں اگر ڈرون حملے ہی ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ضروری ہیں تو پھر کیا خیال ہے کہ اس نیک کام کو اب اپنے ملک میں شروع کرنے کا مشورہ آپ اوبامہ کو کب دے رہے ہیں؟۔
ان مسلمان بھائيوں کی قربانيوں کو بھی اپنے سوچ کے احاطے ميں شامل کریں اور پھر يہ سوال اٹھائيں کہ کيا امريکہ پر تنقيد کرنا اور اسی پر دشمنی کا ليبل لگانا درست ہے، يہ جانتے ہوئے کہ ہم پاکستان کی افواج کو مکمل سپورٹ اور امداد فراہم کر رہے ہيں جس ميں وسائل کا اشتراک، تربيت اور ساز و سامان کی دستيابی بھی شامل ہے؟

يہ امر توجہ طلب ہے کہ آپ دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف امريکی کاوشوں پر تو نقطہ چينی کر رہے ہيں جس نے پورے خطے کو اپنی لپيٹ ميں لے رکھا ہے ليکن ان مجرموں کی بربريت کو نظرانداز کر رہے ہيں جنھوں نے خودکش بمباروں کے ذريعے بغير کسی مذہبی تہوار يا دن کا لحاظ کيے مسلسل بے گناہ شہريوں کا خون بہايا۔
بہت خوبصورت لفاظی ہے۔ پاکستان کے سپوت اپنے وطن کو اغیار کے ہاتھوں ڈالروں میں بکے لوگوں سے بچانے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں ۔ امریکی جارح فوجیوں کی طرح قتلِ عام اور آبرو ریزی نیز نعشوں کی بے حرمتی میں ملوث نہیں ہیں۔ ہمٰ ان کی قربانیوں پر فخر ہے۔ یہ دنیا سے کوچ کر کے بھی ہمارے دلوں میں زندہ رہتے ہیں ۔ نصف صد ترقی یافتہ ممالک کی انتہائی تباہ کن اور جدید ترین ہتھیاروں سے لیس افواج 12 سال میں امریکی جھنڈے تلے اپنی بہادری (اگر اسے کہا جا سکتا ہو تو) کے جوہر دکھا کر بھی اس حال میں ہیں کہ عام افغانی بھی جب چاہے ان کو دنیاوی فکروں سے آزادی دلا کر آخرت کا راستہ دکھا دیتا ہے۔ اور ہزیمت سے بچنے کے لئے میڈیا پر اسے طالبان کی کارروائی کہہ دیا جاتا ہے۔ اب خود ہی انصاف کیجئیے کہ نیٹو فوجیوں کو عبرت کا نشان بنتے دیکھنے والی دنیا آپ کی اس بات پر قہقہہ مار کر نہیں ہنسے گی جب آپ پاکستانی فوج کی سپورٹ ، تربیت اور اشتراک کی باتیں کریں گے۔ حضرت پہلے اپنے سورماؤں کی جنگی استعداد اور افغانستان میں ان کی کامیابیوں کا تناسب نکال لیں اور پھر سوات میں پاک فوج کی انتہائی مختصر عرصے میں شاندار کامیابی کو نظر میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ آپ کی یہ نام نہاد مدد اور اشتراک کس کو درکار ہے۔ بد عنوان پاکستانی حکمرانوں نے اپنے ملک کو رہن رکھ کر جس ذلت کا سودا کر لیا ہے اسی کی بنیاد پر آپ ایسا لکھ رہے ہیں ورنہ جو حقیقت حال ہے وہ آپ سے بھی پوشیدہ نہیں۔ یہ جنگ آپ کے گلے کا کانٹا بن چکی ہے۔ اب کھسیانی بلی کی طرح سے کھمبا نوچنے سے مسائل مزید بڑھیں گے ۔ پاکستان میں اگر سیاسی حالات بہتر ہوتے ہیں اور کوئی اہل قیادت آتی ہے تو آپ میری بات کا یقین کریں کہ امریکہ کو افغانستان سے نکلنے کے لئے روس سے زیادہ سخت نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اور یہی وہ Hot Point ہے جو آپ کی حکومت کے پیش نظر ہےکہ پاکستان کے داخلی معاملات اس حد تک خراب کرو کہ امریکہ کی خلاف کوئی عوامی یا عسکری Move سر نہ اٹھا سکے ۔ دنیا کی جنگی تاریخ بھی اس بات کی شاہد ہے کہ سب سے مہلک جنگ وہ ہوتی ہے جس میں کسی ملک میں اپنے ایجنٹوں اور دولت کے لالچ کے ذریعے حالات پر گرفت رکھی جائے تو جناب شواہد آپ کے سامنے ہیں پھر بھی آپ یہ مطالبہ کریں کہ ہم پاکستانی عوام امریکہ کو دوست سمجھ لیں سوائے احمقوں کی جنت میں بسنے کے اور کچھ نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
فواد سے ایک سوال

یہ ہر جگہ امریکی حکومت کا موقف ہمارے سامنے رکھتے ہیں، کیا یہ ہمارے جوابات بھی اپنے آقاؤں کے سامنے رکھتے ہیں؟
 
سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی (TTP) ایک خارجی اور تکفیری گروپ ہے، اس نے پاکستان کی ریاست کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور ان کو اسلحہ اور امداد امریکہ فراہم کرتا ہے۔ حالات اور حقائق کو مروڑ تروڑ کر بیان کر کہ آپ صرف اپنی پروپیگنڈہ کمپین چلانا چاہ رہے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
ایسے لا تعداد واقعات ہیں اس وقت جو دنیا میں رونما ہو رہے ہیں اور ہماری مسلم حکومتیں بلخصوص سعودی عرب جو کہ اس وقت ایک امریکی ایجنٹ کا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے ایسے واقعات کی تقویت کا باعث ہو رہا اس وقت اگر سعودی عرب امریکی حمایت ختم کر دے تو آمریکہ ایک دن بھی اس پوزیشن میں نہیں رہے گا کہ کسی نئی جنگ کو چھڑنے کی جرات کرے حتی اُسکو پہلے سے چھڑی پوئی جنگوں سے بھی ہاتھ روکنا پڑےگا
میرے عزیز ، جب ہم مسلم یکجہتی کی بات کریں تو بہت سے دائروں سے باہر نکل کر ہمیں صرف اور صرف اسلامی دائرے میں آنا پڑے گا جو عام حالات میں ہر بندے کے بس کی بات نہیں۔ ہم مسلک اور ممالک کی سیاست میں اس حد تک الجھ چکے ہیں کہ کبھی کبھی حالات کے تجزئے کا معیار بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔ لہذا اسلامی دنیا کو درپیش کسی مسئلے پر رائے قائم کرنے سے پہلے عالمی سیاست اور حالت حاضرہ پر بہت گہری نظر ہونا ضروری ہے۔ واعظین کی بلاغت یا سیاستدانوں کی فصاحت سے متاثر ہو کر کئے گئے تجزئے اکثر غیر متوازن ہوتے ہیں۔
ایران و عرب کی کشمکش ایک الگ باب ہے جو اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ اسے رواں حالات پر معروضی انداز میں منطبق کرنا درست نہیں۔
 

ساجد

محفلین
سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی (TTP) ایک خارجی اور تکفیری گروپ ہے، اس نے پاکستان کی ریاست کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور ان کو اسلحہ اور امداد امریکہ فراہم کرتا ہے۔ حالات اور حقائق کو مروڑ تروڑ کر بیان کر کہ آپ صرف اپنی پروپیگنڈہ کمپین چلانا چاہ رہے ہیں۔
جناب خارجی و تکفیری ہوں یا نہ ہوں ۔ یہی کافی ہے کہ یہ لوگ پاکستان کے دشمن ہیں اور ہمارے دلوں میں ان کے لئے کوئی ہمدردی نہیں ہونی چاہئیے۔ آپ نے درست کہا فواد صاحب صرف Campaign چلاتے ہیں اور اپنی ڈیوٹی فرض شناسی سے ادا کرتے ہیں۔
 

علی چوہدری

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ضمن ميں ميرا بھی سوال ہے۔ کيا ملک کے اندر متحرک دہشت گرد گروہوں نے عيد کے احترام ميں اپنی کاروائياں بند کر دی ہيں؟ يقينی طور پر ايسا نہيں ہے۔ بلکہ حکومت پاکستان نے تو عيد کے دنوں ميں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پيش نظر ملک کے اہم شہروں ميں موبائل فون کی سروس بھی معطل کر دی تھی۔ اسی طرح عيد سے چند روز قبل ضلع مانسہرہ میں مسلح افراد نے 20 سے زائد شيعہ زائرين کو بس سے نکال کر کھلے عام گوليوں کو نشانہ بنايا۔

جہاں تک امريکی کاروائيوں کے حوالے سے آپ کی يک طرفہ تنقيد کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں گزشتہ برس انٹرنيٹ پر ايک پاکستانی فوجی کی جانب سے پوسٹ کردہ ويڈيو کا لنک يہاں پيش کر رہا ہوں جو عيد کے روز وزيرستان ميں دہشت گردوں کے خلاف کاروائيوں ميں شامل تھا۔


http://youtu.be/erM3eZ0X09c

ان مسلمان بھائيوں کی قربانيوں کو بھی اپنے سوچ کے احاطے ميں شامل کریں اور پھر يہ سوال اٹھائيں کہ کيا امريکہ پر تنقيد کرنا اور اسی پر دشمنی کا ليبل لگانا درست ہے، يہ جانتے ہوئے کہ ہم پاکستان کی افواج کو مکمل سپورٹ اور امداد فراہم کر رہے ہيں جس ميں وسائل کا اشتراک، تربيت اور ساز و سامان کی دستيابی بھی شامل ہے؟

يہ امر توجہ طلب ہے کہ آپ دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف امريکی کاوشوں پر تو نقطہ چينی کر رہے ہيں جس نے پورے خطے کو اپنی لپيٹ ميں لے رکھا ہے ليکن ان مجرموں کی بربريت کو نظرانداز کر رہے ہيں جنھوں نے خودکش بمباروں کے ذريعے بغير کسی مذہبی تہوار يا دن کا لحاظ کيے مسلسل بے گناہ شہريوں کا خون بہايا۔

بے گناہ شہريوں کا دانستہ قتل، خاص طور پر عيد جيسے مذہبی تہوار کے روز يقینی طور پر قابل افسوس ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہيے ليکن قتل و غارت گری کی اس لہر کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جو نا صرف يہ کہ شہريوں پر حملے کر رہے ہيں بلکہ پاکستان کے فوجيوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہيں۔

ان پاکستانی فوجيوں کے اہل خانہ اور عيد کے روز ان کے جذبات اور احساسات کو ملحوظ رکھيں نا کہ ان کا دفاع کريں جو ہمارے مشترکہ دشمن ہيں۔ ہم حکومت پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ يکجہتی کے ليے اپنا موثر کردار بھی ادا کر رہے ہيں اور انھيں مکمل سپورٹ بھی فراہم کر رہے ہيں۔

بے گناہ شہريوں کو ٹارگٹ کرنا اور انھيں ہلاک کرنا ہمارا شيوہ نہيں ہے۔ ہم خطے ميں اپنے اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس دشمن کے خلاف برسرپيکار ہيں جو خطے ميں تمام فريقين کے ليے مشترکہ خطرے کا باعث ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
آپ جس دہشت گردی کی بات کر رہے ہیں یہ تو امریکہ کہ ہی پیدا کردہ ہے اور اب بھی امریکہ پاکستان بلوچستان میں دہشت گردوں کو ہر طرح کی مالی امداد فراہم کر رہا ہے اور القاعدہ کو شام میں ہر طرح کا اسلحہ اور مالی امداد دے رہا آپ اس بات کا یقین رکھیں کہ پاکستان میں بھی امریکہ کبھی انکو سرے سے ختم نہیں ہونے دے گا خطہ کے کسی بھی ملک میں امن کا قائم ہونا امریکہ کی بنیادی پالیسی کیخلاف ہے
اور اسی القاعدہ کو شام میں کیوں سپورٹ کر رہا ہے ؟
عراق مہں القاعدہ کو کیوں سپورٹ کررہا ہھ ؟
بحرین میں عوام حکومت کیخلاف مظاہرے کر رہے ہیں وہاں پر حکومت کی ہر طرح سے سپورٹ کر رہا ہے کہ وہان کی 90٪ عوام حکومت کےخلاف ہے لیکین چونکہ وہ امریکی پٹھو ہیں اور وہاں کوئی جمہوریت کی بھی ضرورت نہیں وہاں بادشاہت ہی رہنی چاہئے کیوں کہ وہی امریکی مفاد میں ہے
لیکین شام میں عوام حکومت کیساتھ ہے وہاں چونکہ امریکی مفاد نہیں اس لئے وہاں دہشت گردی کے ذریعے بھی ختم کی جا سکتی
بھائی میرے آنکھیں کھول کر دیکھنے کی کوشش کرے
یا آپ امریکہ کے کوئی ایجنٹ ہو سکتے ہیں معزرت سے کیوں کہ اس وقت بہت سارے ایجنٹ سر گرم عمل ہیںا
 

علی چوہدری

محفلین
میرے عزیز ، جب ہم مسلم یکجہتی کی بات کریں تو بہت سے دائروں سے باہر نکل کر ہمیں صرف اور صرف اسلامی دائرے میں آنا پڑے گا جو عام حالات میں ہر بندے کے بس کی بات نہیں۔ ہم مسلک اور ممالک کی سیاست میں اس حد تک الجھ چکے ہیں کہ کبھی کبھی حالات کے تجزئے کا معیار بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔ لہذا اسلامی دنیا کو درپیش کسی مسئلے پر رائے قائم کرنے سے پہلے عالمی سیاست اور حالت حاضرہ پر بہت گہری نظر ہونا ضروری ہے۔ واعظین کی بلاغت یا سیاستدانوں کی فصاحت سے متاثر ہو کر کئے گئے تجزئے اکثر غیر متوازن ہوتے ہیں۔
ایران و عرب کی کشمکش ایک الگ باب ہے جو اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ اسے رواں حالات پر معروضی انداز میں منطبق کرنا درست نہیں۔
میں تو ایران اور عرب کی کشمکش کی بات نہیں کر رہا
عراق کیا عرب نہیں تھا
شام کیا عرب نہیں ہے بات سعودی حکومت کی ہے جو روز روشن کی طرح امریکی تقویت کا باعث بنی ہوئی ہے اس وقت خطے میں سب سے بڑی ضرورت مسلمانوں کا اتحاد ہے امریکہ کیخلاف آپ ایران کی بات نہ کرے لیکین یہ بات ضرور کریں کہ امریکہ دشمن اصلی ہے اور جو کوئی بھی اُسکو تقویت دے گا وہ بھی جرم کے اُسی کٹہرے میں آئے گا یہاں پر بات مذہب یا فرقہ کی نہیں موجودہ حالات کی ہے جس میں جو بھی امریکہ کو تقویت پہنچائے گا وہ بھی وہی کہلائے گا
 

ساجد

محفلین
اور اسی القاعدہ کو شام میں کیوں سپورٹ کر رہا ہے ؟​
عراق کیا عرب نہیں تھا​
عزیزم ، آپ اُردُو محفل پر نئے ہیں اس لئے شاید نہیں جانتے ہوں گے کہ یہاں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ کسی ملک کو دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دینے اور اس کی آزادی پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں اس بات کو Keyboard سے لکھنے کی حد تک ہی ہم اکتفا کر سکتے ہیں۔ بات شام کی ہو ، عراق کی ہو یا بحرین کی امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے یا کسی ملک کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ سرِ دست اس لڑی میں بات چل رہی ہے پاکستان میں دہشت گردی اور امریکہ کی منافقت بھری پالیسی پر۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس پر ہم سب متفق ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا محرک خود امریکہ ہے۔
بھائی میرے آنکھیں کھول کر دیکھنے کی کوشش کرے​
برادرِ عزیز ، اسے مسلم امہ کی بد قسمتی کہئے کہ آپس میں تقسیم در تقسیم کے عمل سے یوں دو چار ہے کہ اگر کسی ایک دن نیٹ پر چند اسلامی ممالک کے سیاسی فورمز کا مطالعہ کریں اور ان میں ایک دوسرے اسلامی ملک کے خلاف اچھالے گئے گند پر نظر پڑے تو سجھائی دیتا ہے کہ آنکھیں بند ہی بھلی۔ اس کے پیچھے صرف یہود و نصارٰی کی سازش ہی نہیں ہم مسلمانوں کی دو عملی بھی کار فرما ہے۔ اور وہ کشمکش بھی نظر آتی ہے جس کا بقول آپ کے آپ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن میں چونکہ "مسلم یکجہتی" کے نعروں والی سیاسی سائٹس پر اکثر جاتا رہتا ہوں اس لئے کہہ سکتا ہوں کہ ہم جس فکری و سیاسی بحران کا شکار ہیں اس کے ہوتے ہوئے ہمیں خوش فہمیوں سے نکل آنا چاہئے۔
 

علی چوہدری

محفلین
عزیزم ، آپ اُردُو محفل پر نئے ہیں اس لئے شاید نہیں جانتے ہوں گے کہ یہاں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ کسی ملک کو دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دینے اور اس کی آزادی پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں اس بات کو Keyboard سے لکھنے کی حد تک ہی ہم اکتفا کر سکتے ہیں۔ بات شام کی ہو ، عراق کی ہو یا بحرین کی امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے یا کسی ملک کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ سرِ دست اس لڑی میں بات چل رہی ہے پاکستان میں دہشت گردی اور امریکہ کی منافقت بھری پالیسی پر۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس پر ہم سب متفق ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا محرک خود امریکہ ہے۔
آپ کی بات احسن کے یہ اُردو محفل اور ہمیں دوسروں کے معاملات میں دکل نیں دینا چاہئے لیکین ساجد بھائی اگر گہرائی سے سوچیں تو یہ بات اپنے ہی گھر کی ہے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اگر شام اور اہران امریکی کنٹرول میں آجائے تو اُسکے بعد ہماری باری نہیں ائے گی کیا بلوچستان کی جو کے گران قیمت معدنیات سے بھرا پڑا ہے پاکستان کی ملکیت رہنے دے گا ہرگز نہیں
یہ بیل اور شیر والی مثال ہے اب یہ الگ بات ہے کہ ہم وہ پہلے بیل ہوں یا چوتھے
لیکین اگر ہم پہلے بیل کی سپورٹ میں پوری قوت کیساتھ کھڑے ہوجائیں تو چاروں ہی بچ جئں گے اس لئے یہ مسئلہ ہمارے ہی گھر کا ھے
 

علی چوہدری

محفلین
برادرِ عزیز ، اسے مسلم امہ کی بد قسمتی کہئے کہ آپس میں تقسیم در تقسیم کے عمل سے یوں دو چار ہے کہ اگر کسی ایک دن نیٹ پر چند اسلامی ممالک کے سیاسی فورمز کا مطالعہ کریں اور ان میں ایک دوسرے اسلامی ملک کے خلاف اچھالے گئے گند پر نظر پڑے تو سجھائی دیتا ہے کہ آنکھیں بند ہی بھلی۔ اس کے پیچھے صرف یہود و نصارٰی کی سازش ہی نہیں ہم مسلمانوں کی دو عملی بھی کار فرما ہے۔ اور وہ کشمکش بھی نظر آتی ہے جس کا بقول آپ کے آپ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن میں چونکہ "مسلم یکجہتی" کے نعروں والی سیاسی سائٹس پر اکثر جاتا رہتا ہوں اس لئے کہہ سکتا ہوں کہ ہم جس فکری و سیاسی بحران کا شکار ہیں اس کے ہوتے ہوئے ہمیں خوش فہمیوں سے نکل آنا چاہئے۔
میں آپکی اس بات سے پورا اتفاق کرتا ہوں کہ ہماری دو عملی پالیسی بھی ین مسائل کا شکار بنی ہے لیکین یہ ہمارا صاحب نظر ہونا بہت ضروری ہےکہ اگراُنہیں سائٹس سے ہمارا اتفاقی گذر ہو تو ہمیں بصیرت ہونی چاہیئے کہ کون کیا بات کر رہا ہے کون انتشار پھیلا رہا کون سازش کر رہا ہے اور کون سی بات درست ہے اسکیلئے ہمیں اپنی صلاحیتوں کو تعصب سے پاک کر کے بروئے کار لانا چاہئے تا کہ ہماری اپنی نظر مثبت رہے اور ہم صرف اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں کہ ھم نے اختلاف کو ختم کرنے اور اتحاد کو برقرار کرنے میں کیا کردار ادا کیا ہے اور اپنے آپ کو بچانے کی کتنی کوشش کی ہے اور دوسروں کو اسکی کتنی ترغیب دلائی ہے
 
Top