امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے
ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے
وصل کی بات پہ دِل خُوش ہے مگر
ہِجر کی رات سے ڈر لگتا ہے
وصل بھی چاہتا ہے دِل پاگل
اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے
دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح
پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے
عِشق میں لوگ بِچھڑتے دیکھے
ایسے حالات سے ڈر لگتا ہے
چھوڑ جائے نہ کہیں تُو ہمدم
اِن خیالات سے ڈر لگتا ہے
ساتھ چھوڑا ہے تُو نے جب سے مرا
اب عدد سات سے ڈر لگتا ہے
ظُلم کی جس میں فراوانی ہو
اُن حِکایات سے ڈر لگتا ہے
مُجھ کو عادت ہے تغافل کی ترے
اب عِنایات سے ڈر لگتا ہے
دیکھ برباد چمن کو بُلبل!
تیرے نغمات سے ڈر لگتا ہے
بَکتا رہتا ہوں میں کیا کیا شارؔق
اپنی ہی ذات سے ڈر لگتا ہے
ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے
وصل کی بات پہ دِل خُوش ہے مگر
ہِجر کی رات سے ڈر لگتا ہے
وصل بھی چاہتا ہے دِل پاگل
اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے
دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح
پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے
عِشق میں لوگ بِچھڑتے دیکھے
ایسے حالات سے ڈر لگتا ہے
چھوڑ جائے نہ کہیں تُو ہمدم
اِن خیالات سے ڈر لگتا ہے
ساتھ چھوڑا ہے تُو نے جب سے مرا
اب عدد سات سے ڈر لگتا ہے
ظُلم کی جس میں فراوانی ہو
اُن حِکایات سے ڈر لگتا ہے
مُجھ کو عادت ہے تغافل کی ترے
اب عِنایات سے ڈر لگتا ہے
دیکھ برباد چمن کو بُلبل!
تیرے نغمات سے ڈر لگتا ہے
بَکتا رہتا ہوں میں کیا کیا شارؔق
اپنی ہی ذات سے ڈر لگتا ہے