عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے غزل نمبر 152 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے
ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے

وصل کی بات پہ دِل خُوش ہے مگر
ہِجر کی رات سے ڈر لگتا ہے

وصل بھی چاہتا ہے دِل پاگل
اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے

دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح
پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے

عِشق میں لوگ بِچھڑتے دیکھے
ایسے حالات سے ڈر لگتا ہے

چھوڑ جائے نہ کہیں تُو ہمدم
اِن خیالات سے ڈر لگتا ہے

ساتھ چھوڑا ہے تُو نے جب سے مرا
اب عدد سات سے ڈر لگتا ہے

ظُلم کی جس میں فراوانی ہو
اُن حِکایات سے ڈر لگتا ہے

مُجھ کو عادت ہے تغافل کی ترے
اب عِنایات سے ڈر لگتا ہے

دیکھ برباد چمن کو بُلبل!
تیرے نغمات سے ڈر لگتا ہے

بَکتا رہتا ہوں میں کیا کیا
شارؔق
اپنی ہی ذات سے ڈر لگتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے
ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے
عشق سے ڈر یا اس کی بات سے ڈر؟ جذبات بھی جمع میں کیوں؟

وصل کی بات پہ دِل خُوش ہے مگر
ہِجر کی رات سے ڈر لگتا ہے
درست

وصل بھی چاہتا ہے دِل پاگل
اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے
دوسرے مصرعے میں "بھی " کی ضرورت ہے، پاگل دل کہنا بہتر ہے، خواہ مخواہ الٹنے کی کیا ضرورت ہے؟

دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح
پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے
ٹھیک، لیکن کیوں؟

عِشق میں لوگ بِچھڑتے دیکھے
ایسے حالات سے ڈر لگتا ہے
بچھڑتے دیکھنے کی بات کا جواز پیش کرو، ورنہ" بچھڑ جاتے /سکتے ہیں کہو

چھوڑ جائے نہ کہیں تُو ہمدم
اِن خیالات سے ڈر لگتا ہے
یہ بھی جمع میں خیالات کیوں؟

ساتھ چھوڑا ہے تُو نے جب سے مرا
اب عدد سات سے ڈر لگتا ہے
پہلا مصرع اس بحر میں نہیں، خیال کے اعتبار سے بھی بیکار شعر ہے، نکال دو

ظُلم کی جس میں فراوانی ہو
اُن حِکایات سے ڈر لگتا ہے
جس میں واحد ہے، جن میں کہنے کی ضرورت ہے ۔

مُجھ کو عادت ہے تغافل کی ترے
اب عِنایات سے ڈر لگتا ہے
اچھا شعر ہے،

دیکھ برباد چمن کو بُلبل!
تیرے نغمات سے ڈر لگتا ہے
دیکھ؟ بلبل سے کہا جا رہا ہے یا بلبل چمن کی بربادی کا جشن منا رہی ہے؟ واضح نہیں ہوا

بَکتا رہتا ہوں میں کیا کیا شارؔق
اپنی ہی ذات سے ڈر لگتا ہے
ٹھیک
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت شکریہ رہنمائی کے لئے
عشق سے ڈر یا اس کی بات سے ڈر؟ جذبات بھی جمع میں کیوں؟
کیا یہ اب بہتر ہے۔
عِشق کی بات سے ڈر لگتا ہے
ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے

دوسرے مصرعے میں "بھی " کی ضرورت ہے، پاگل دل کہنا بہتر ہے، خواہ مخواہ الٹنے کی کیا ضرورت ہے؟
ملاقات کے ہوتے ہوئے "بھی " لگانا بہت مشکل ہے اسی پر گزارا کرتے ہیں سر آپ اپنے رائے سے نوازیں تو شکر گزار رہوں گا۔
وصل بھی چاہتا ہے پاگل دِل
اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے

ٹھیک، لیکن کیوں؟
یہاں ایسے شخص کے لئے بات کی گئی ہے جس کوبارش سے تو ڈر لگتا ہے لیکن بارش سےبننے والی قوس قزح اچھی لگتی ہے بارش کے بعد کا موسم اچھا لگتا ہے اس کاایک مطلب یہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ محنت مشقت سے تو بچنے کی کوشش کرنا اور بغیر محنت کے پھل کی خواہش کرنا۔۔
دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح
پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے


بچھڑتے دیکھنے کی بات کا جواز پیش کرو، ورنہ" بچھڑ جاتے /سکتے ہیں کہو
عِشق میں لوگ بِچھڑ جاتے ہیں یا عِشق میں لوگ بِچھڑ سکتے ہیں یہ دونوں مصرعے فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن پر ہیں

پہلا مصرع اس بحر میں نہیں، خیال کے اعتبار سے بھی بیکار شعر ہے، نکال دو
ساتھ چھوڑا ہے تُو نے جب سے مرا
اب عدد سات سے ڈر لگتا ہے

پہلا مصرعہ تین بحور پر ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن

لیکن خیال کے اعتبار سے ٹھیک نہیں ہے تو نکال دیتا ہوں یہ شعر۔

جس میں واحد ہے، جن میں کہنے کی ضرورت ہے ۔
اصلاح کے بعد۔
ظُلم کی جِن میں فراوانی ہو
اُن حِکایات سے ڈر لگتا ہے

دیکھ؟ بلبل سے کہا جا رہا ہے یا بلبل چمن کی بربادی کا جشن منا رہی ہے؟ واضح نہیں ہوا
دیکھ بلبل سے کہا جارہا ہے بلبل کو چہکنے کی عادت ہوتی ہے جبتک چمن آباد تھا تب تک تو ٹھیک تھا لیکن اب چمن کو بلبل کا چہکنا اچھا نہیں لگتا اپنی بربادی کے سبب۔ اسکا ایک مطلب یہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ جب کوئی غمگین ہوتا ہے تو اسے کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔
دیکھ برباد چمن کو بُلبل!
تیرے نغمات سے ڈر لگتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
واحد جمع کے شترگربے کی غلطی تو کئی اشعار میں درست نہیں ہوئی۔ قافیہ جمع میں ہے

ملاقات کے ہوتے ہوئے "بھی " لگانا بہت مشکل ہے
درست لیکن مفہوم کے اعتبار سے بھی ضروری ہے

عِشق میں لوگ بِچھڑ جاتے ہیں یا عِشق میں لوگ بِچھڑ سکتے ہیں یہ دونوں مصرعے فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن پر ہیں
نہیں، شاید بچھڑ کا غلط تلفظ کر رہے ہو، چھ مفتوح ہے، ساکن نہیں۔ بچھڑ بر وزن دردمفاعلن فعلن میں آتا ہے، مفتوح فعلاتن فعلن میں

دیکھ بلبل سے کہا جارہا ہے بلبل کو چہکنے کی عادت ہوتی ہے جبتک چمن آباد تھا تب تک تو ٹھیک تھا لیکن اب چمن کو بلبل کا چہکنا اچھا نہیں لگتا
تب شعر دو لخت لگتا ہے
 
Top