عِشق ایسے ہے زِندگانی میں غزل نمبر 146 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
عِشق ایسے ہے زِندگانی میں
آگ لگ جائے جیسے پانی میں

عِشق کا روگ دِل کو لگ ہی گیا
لُٹ گئے ہم بھری جوانی میں

جو مزا عِشق میں ہے مرنے کا
وہ کہاں عُمرِ جاودانی میں

قیس اب دربدر نہیں پِھرتا
یہ نیا موڑ ہے کہانی میں

پاس رہنے دو جاں اے جانِ غزل!
دِل مرا رکھ لو تم نشانی میں

بات وہ ہے جو قلب چُھو جائے
شعر ہے وہ جو ہے روانی میں

میرے محبوب آ گلے سے لگا
کیوں کمی آئے مہربانی میں

عِشق کرنا ہے تو خُدا سے کرو
کیا دھرا ہے جہانِ فانی میں

عکس دیکھا جو اس پری رُو کا
آئینہ آپ ہے حیرانی میں

کون اس کا بگاڑ سکتا ہے؟
جو خُدا کی ہے نگہبانی میں

میری تنہائی مجھ سے کہنے لگی
تُو اگر راجہ ہے تو رانی میں

درد غُربت کا جانے کیا جِن کی
عُمر گزری ہے شادمانی میں

سب کی چاہت ہے اِقتدار ملے
اک نشہ سا ہے حُکمرانی میں

یہ بُرا وقت گزر جائے گا
کیوں ہے
شارؔق تُو پریشانی میں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
عِشق ایسے ہے زِندگانی میں
آگ لگ جائے جیسے پانی میں
درست

عِشق کا روگ دِل کو لگ ہی گیا
لُٹ گئے ہم بھری جوانی میں
درست

جو مزا عِشق میں ہے مرنے کا
وہ کہاں عُمرِ جاودانی میں
درست

قیس اب دربدر نہیں پِھرتا
یہ نیا موڑ ہے کہانی میں
درست

پاس رہنے دو جاں اے جانِ غزل!
دِل مرا رکھ لو تم نشانی میں
جان غزل سے تخاطب کے بغیر واضح کہی جا سکتی ہے جیسے
میرے پاس اپنی جان رہنے دو
اس سے جاں/جان بطور تخاطب سمجھنے سے بچا جا سکتا ہے
بات وہ ہے جو قلب چُھو جائے
شعر ہے وہ جو ہے روانی میں
شعر روانی میں ہونا محاورہ نہیں، روانی میں اچھا، برا، بہتر ہونا محاورہ ہے

میرے محبوب آ گلے سے لگا
کیوں کمی آئے مہربانی میں
ٹھیک

عِشق کرنا ہے تو خُدا سے کرو
کیا دھرا ہے جہانِ فانی میں
ٹھیک

عکس دیکھا جو اس پری رُو کا
آئینہ آپ ہے حیرانی میں
دوسرا مصرع دوسری بحر میں چلا گیا،' حیرانی میں' تو "علن فعلن" میں فٹ ہی نہیں ہوتا
کون اس کا بگاڑ سکتا ہے؟
جو خُدا کی ہے نگہبانی میں
نگہبانی بھی اس وزن میں نہیں آتا

میری تنہائی مجھ سے کہنے لگی
تُو اگر راجہ ہے تو رانی میں
درست، لیکن مفہوم کے اعتبار سے عجیب ہے

درد غُربت کا جانے کیا جِن کی
عُمر گزری ہے شادمانی میں
'جانے' واحد ہے، 'جن کی' جمع ہے، یا تو 'جانے کیا جس کی' ہو یا 'جانیں کیا جن کی" کہا جائے


سب کی چاہت ہے اِقتدار ملے
اک نشہ سا ہے حُکمرانی میں
درست

یہ بُرا وقت گزر جائے گا
کیوں ہے
شارؔق تُو پریشانی میں
دونوں مصرعے دوسری بحر میں چلے گئے۔ پریشانی تو ان افاعیل میں آ ہی ہیں سکتا
 
Top