امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
عِشق ایسے ہے زِندگانی میں
آگ لگ جائے جیسے پانی میں
عِشق کا روگ دِل کو لگ ہی گیا
لُٹ گئے ہم بھری جوانی میں
جو مزا عِشق میں ہے مرنے کا
وہ کہاں عُمرِ جاودانی میں
قیس اب دربدر نہیں پِھرتا
یہ نیا موڑ ہے کہانی میں
پاس رہنے دو جاں اے جانِ غزل!
دِل مرا رکھ لو تم نشانی میں
بات وہ ہے جو قلب چُھو جائے
شعر ہے وہ جو ہے روانی میں
میرے محبوب آ گلے سے لگا
کیوں کمی آئے مہربانی میں
عِشق کرنا ہے تو خُدا سے کرو
کیا دھرا ہے جہانِ فانی میں
عکس دیکھا جو اس پری رُو کا
آئینہ آپ ہے حیرانی میں
کون اس کا بگاڑ سکتا ہے؟
جو خُدا کی ہے نگہبانی میں
میری تنہائی مجھ سے کہنے لگی
تُو اگر راجہ ہے تو رانی میں
درد غُربت کا جانے کیا جِن کی
عُمر گزری ہے شادمانی میں
سب کی چاہت ہے اِقتدار ملے
اک نشہ سا ہے حُکمرانی میں
یہ بُرا وقت گزر جائے گا
کیوں ہے شارؔق تُو پریشانی میں
آگ لگ جائے جیسے پانی میں
عِشق کا روگ دِل کو لگ ہی گیا
لُٹ گئے ہم بھری جوانی میں
جو مزا عِشق میں ہے مرنے کا
وہ کہاں عُمرِ جاودانی میں
قیس اب دربدر نہیں پِھرتا
یہ نیا موڑ ہے کہانی میں
پاس رہنے دو جاں اے جانِ غزل!
دِل مرا رکھ لو تم نشانی میں
بات وہ ہے جو قلب چُھو جائے
شعر ہے وہ جو ہے روانی میں
میرے محبوب آ گلے سے لگا
کیوں کمی آئے مہربانی میں
عِشق کرنا ہے تو خُدا سے کرو
کیا دھرا ہے جہانِ فانی میں
عکس دیکھا جو اس پری رُو کا
آئینہ آپ ہے حیرانی میں
کون اس کا بگاڑ سکتا ہے؟
جو خُدا کی ہے نگہبانی میں
میری تنہائی مجھ سے کہنے لگی
تُو اگر راجہ ہے تو رانی میں
درد غُربت کا جانے کیا جِن کی
عُمر گزری ہے شادمانی میں
سب کی چاہت ہے اِقتدار ملے
اک نشہ سا ہے حُکمرانی میں
یہ بُرا وقت گزر جائے گا
کیوں ہے شارؔق تُو پریشانی میں