محمود احمد غزنوی
محفلین
ایک ویب سائیٹ پر یہ عمدہ مضمون پڑھنے کو ملا جس میں عہدِ رسالت کی تقریباّ تمام جنگی مہمات (غزوات اور سرایا) کو بہت اختصار کے ساتھ ایک ٹائم لائن کے تحت بیان کیا گیا ہے۔۔۔آپ بھی یہ مضمون پڑھئیے :
عہد رسالت کی جنگی مہمات
اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور خلفاء راشدین کی ایک ایک جنگی مہم کو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے زمانے میں جنگی قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ ان جنگوں کی تفصیلات ہم سیرت ابن ہشام، مغازی ابن اسحق، طبقات ابن سعد، ابن جوزی کی کتاب تلقیح الفھوم اور صفی الرحمٰن مبارک پوری کی کتاب "الرحیق المختوم" میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
جیسا کہ سیرت کے طالب علم جانتے ہیں کہ "غزوہ" اس مہم کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم خود شامل تھے اور "سریہ" اس مہم کو کہتے ہیں جو آپ نے روانہ فرمائی لیکن اس میں آپ خود شامل نہ تھے۔
ہجرت سے جنگ بدر کا زمانہ
جنگ بدر سے پہلے غزوات زیادہ تر قریش کے تجارتی قافلوں کو روکنے کے لئے کیے گئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کی مدینہ ہجرت کے بعد قریش مسلسل انہیں تنگ کر رہے تھے۔ کبھی مدینہ پر حملہ کر کے ان کے مویشی لوٹ لیتے۔ کبھی مکہ میں موجود مسلمانوں پر ظلم و ستم کرتے۔ اپنی تجارت کے ذریعے جو مال یہ کمایا کرتے تھے، اس کا بڑا حصہ ہتھیاروں پر صرف کرتے تھے۔ ان لوگوں کی یہ سرکشی اللہ کے ایک پیغمبر کے مقابلے پر تھی جس کے جواب میں ان پر خدائی عذاب جنگ بدر میں نازل ہوا۔ بدر سے پہلے غزوات کی تفصیل یہ ہے۔
1. سریہ سیف البحر (1H / 623CE): اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی۔
2. سریہ رابغ (1H / 623CE): اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں معمولی تیر اندازی ہوئی لیکن باقاعدہ جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
3. سریہ خرار (1H / 623CE): یہ مہم بھی معلومات اکٹھی کرنے کے لئے کی گئی۔ اس میں بھی کسی جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
4. غزوہ ابوا (1H / 623CE): یہ غزوہ قریش کے تجارتی قافلے کو روکنے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس میں میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی بلکہ ابوا کے علاقے کے رہنے والے بنو ضمرہ سے صلح کا معاہدہ طے پایا۔
5. غزوہ بواط (2H / 623CE): اس غزوے میں بھی جنگ کی نوعیت نہیں آئی۔
6. غزوہ سفوان (2H / 623CE): یہ غزوہ ڈاکوؤں کے خلاف کاروائی پر مبنی تھا۔ اس میں بھی جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
7. غزوہ ذو العشیرۃ (2H / 623CE): اس غزوے کا مقصد بھی قریش کے تجارتی قافلے کو روکنا تھا۔ اس میں بھی جنگ کی نوبت نہیں آئی بلکہ دو قبائل سے امن کا معاہدہ طے پایا۔
8. سریہ عبداللہ بن جحش (2H / 624CE): یہ مہم صرف بارہ افراد پر مشتمل تھی اور اس کا مقصد معلومات حاصل کرنا تھا۔ اس سریے میں معمولی جنگ ہوئی۔ دشمن کا ایک آدمی مقتول اور دو افراد بطور قیدی گرفتار ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان دونوں قیدیوں کو بغیر کسی معاوضے کے آزاد کر دیا اور مقتول کی دیت بھی ادا فرمائی۔
9. غزوہ بدر (2H / 624CE): اس جنگ میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی، قریش کے ستر افراد قتل اور ستر گرفتار ہوئے۔ ان تمام افراد کو فدیہ لے کر رہا کیا گیا۔ فدیہ کی رقم ایک سے چار ہزار درہم مقرر کی گئی۔ جو لوگ فدیہ ادا نہ کر سکتے تھے، مدینہ کے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے کو ان کا فدیہ قرار دیا گیا۔
غزوہ بدر مسلمانوں اور قریش کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ تھی۔ اس جنگ میں اللہ کا عذاب قریش کے سرداروں پر نازل ہوا اور ان کی وہ پوری قیادت جو اللہ کے رسول کے مقابلے پر سرکشی سے آ کھڑی ہوئی تھی، ہلاک ہو گئی۔ ان کی قیادت میں باقی وہ افراد بچے جو بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ سرکش نہیں تھے۔ یہ لوگ بعد میں ایمان لے آئے۔ اس جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے داماد ابوالعاص (رضی اللہ عنہ) بھی جنگی قیدی تھے۔ ان کا فدیہ یہ طے پایا کہ وہ آپ کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کو مدینہ آنے سے نہ روکیں گے۔ حضور کے اپنے چچا عباس (رضی اللہ عنہ) بھی قیدی بن کر آئے تھے۔ انصار نے آپ سے یہ درخواست کی کہ ان کے فدیے میں کمی کی جائے لیکن آپ نے ان سے پورا فدیہ وصول کرنے کا حکم دیا۔ بعض افراد کا فدیہ معاف کر کے انہیں بطور احسان بھی چھوڑ دیا گیا۔ قریش کے سردار ابوسفیان کے بیٹے عمرو کو مسلمان قیدی سعد بن نعمان رضی اللہ عنہ کے بدلے رہا کر دیا گیا۔
ربظ
http://www.mubashirnazir.org/ER/Slavery/L0018-11-02-Slavery.htm
عہد رسالت کی جنگی مہمات
اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور خلفاء راشدین کی ایک ایک جنگی مہم کو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے زمانے میں جنگی قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ ان جنگوں کی تفصیلات ہم سیرت ابن ہشام، مغازی ابن اسحق، طبقات ابن سعد، ابن جوزی کی کتاب تلقیح الفھوم اور صفی الرحمٰن مبارک پوری کی کتاب "الرحیق المختوم" میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
جیسا کہ سیرت کے طالب علم جانتے ہیں کہ "غزوہ" اس مہم کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم خود شامل تھے اور "سریہ" اس مہم کو کہتے ہیں جو آپ نے روانہ فرمائی لیکن اس میں آپ خود شامل نہ تھے۔
ہجرت سے جنگ بدر کا زمانہ
جنگ بدر سے پہلے غزوات زیادہ تر قریش کے تجارتی قافلوں کو روکنے کے لئے کیے گئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کی مدینہ ہجرت کے بعد قریش مسلسل انہیں تنگ کر رہے تھے۔ کبھی مدینہ پر حملہ کر کے ان کے مویشی لوٹ لیتے۔ کبھی مکہ میں موجود مسلمانوں پر ظلم و ستم کرتے۔ اپنی تجارت کے ذریعے جو مال یہ کمایا کرتے تھے، اس کا بڑا حصہ ہتھیاروں پر صرف کرتے تھے۔ ان لوگوں کی یہ سرکشی اللہ کے ایک پیغمبر کے مقابلے پر تھی جس کے جواب میں ان پر خدائی عذاب جنگ بدر میں نازل ہوا۔ بدر سے پہلے غزوات کی تفصیل یہ ہے۔
1. سریہ سیف البحر (1H / 623CE): اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی۔
2. سریہ رابغ (1H / 623CE): اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں معمولی تیر اندازی ہوئی لیکن باقاعدہ جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
3. سریہ خرار (1H / 623CE): یہ مہم بھی معلومات اکٹھی کرنے کے لئے کی گئی۔ اس میں بھی کسی جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
4. غزوہ ابوا (1H / 623CE): یہ غزوہ قریش کے تجارتی قافلے کو روکنے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس میں میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی بلکہ ابوا کے علاقے کے رہنے والے بنو ضمرہ سے صلح کا معاہدہ طے پایا۔
5. غزوہ بواط (2H / 623CE): اس غزوے میں بھی جنگ کی نوعیت نہیں آئی۔
6. غزوہ سفوان (2H / 623CE): یہ غزوہ ڈاکوؤں کے خلاف کاروائی پر مبنی تھا۔ اس میں بھی جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
7. غزوہ ذو العشیرۃ (2H / 623CE): اس غزوے کا مقصد بھی قریش کے تجارتی قافلے کو روکنا تھا۔ اس میں بھی جنگ کی نوبت نہیں آئی بلکہ دو قبائل سے امن کا معاہدہ طے پایا۔
8. سریہ عبداللہ بن جحش (2H / 624CE): یہ مہم صرف بارہ افراد پر مشتمل تھی اور اس کا مقصد معلومات حاصل کرنا تھا۔ اس سریے میں معمولی جنگ ہوئی۔ دشمن کا ایک آدمی مقتول اور دو افراد بطور قیدی گرفتار ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان دونوں قیدیوں کو بغیر کسی معاوضے کے آزاد کر دیا اور مقتول کی دیت بھی ادا فرمائی۔
9. غزوہ بدر (2H / 624CE): اس جنگ میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی، قریش کے ستر افراد قتل اور ستر گرفتار ہوئے۔ ان تمام افراد کو فدیہ لے کر رہا کیا گیا۔ فدیہ کی رقم ایک سے چار ہزار درہم مقرر کی گئی۔ جو لوگ فدیہ ادا نہ کر سکتے تھے، مدینہ کے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے کو ان کا فدیہ قرار دیا گیا۔
غزوہ بدر مسلمانوں اور قریش کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ تھی۔ اس جنگ میں اللہ کا عذاب قریش کے سرداروں پر نازل ہوا اور ان کی وہ پوری قیادت جو اللہ کے رسول کے مقابلے پر سرکشی سے آ کھڑی ہوئی تھی، ہلاک ہو گئی۔ ان کی قیادت میں باقی وہ افراد بچے جو بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ سرکش نہیں تھے۔ یہ لوگ بعد میں ایمان لے آئے۔ اس جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے داماد ابوالعاص (رضی اللہ عنہ) بھی جنگی قیدی تھے۔ ان کا فدیہ یہ طے پایا کہ وہ آپ کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کو مدینہ آنے سے نہ روکیں گے۔ حضور کے اپنے چچا عباس (رضی اللہ عنہ) بھی قیدی بن کر آئے تھے۔ انصار نے آپ سے یہ درخواست کی کہ ان کے فدیے میں کمی کی جائے لیکن آپ نے ان سے پورا فدیہ وصول کرنے کا حکم دیا۔ بعض افراد کا فدیہ معاف کر کے انہیں بطور احسان بھی چھوڑ دیا گیا۔ قریش کے سردار ابوسفیان کے بیٹے عمرو کو مسلمان قیدی سعد بن نعمان رضی اللہ عنہ کے بدلے رہا کر دیا گیا۔
ربظ
http://www.mubashirnazir.org/ER/Slavery/L0018-11-02-Slavery.htm