عہد کرتے ہو تو پھر اس کو نبھایا جائے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
خورشیداحمدخورشید
-----------
عہد کرتے ہو تو پھر اس کو نبھایا جائے
بات کو بات سمجھ کر نہ بھلایا جائے
----------
جن کو تعبیر میں لانا ہو نہایت مشکل
ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایا جائے
-------
میرا ایمان ہے لوگوں سے محبّت کرنا
دل نہ لوگوں کا کسی طور دُکھایا جائے
---------
رب کے رستے میں کرو خرچ عبادت ہو گی
آج غربت سے غریبوں کو بچایا جائے
------------
نفرتیں پھیل گئیں آج زمانے بھر میں
کیوں نہ الفت کے چراغوں کو جلایا جائے
-----------
جس کو عزّت سے کبھی آپ نے سمجھا اپنا
اس کو نظرون سے کبھی پھر نہ گرایا جائے
--------
حکب رب کا ہے غریبوں سے محبّت کرنا
خود جو کھاؤ وہ غریبوں کو کھلایا جائے
---------
کس طرح مال بناتے ہو حکومت کرکے
وہ طریقہ تو کبھی ہم کو بتایا جائے
-----------
آج ارشد کو محبّت سے پکارا جس نے
پاس اس کے تو اسے پیار سے لایا جائے
-----------
 
جناب چوہدری صاحب چند تجاویز ہیں اگر دل مانے تو:
عہد کرتے ہو تو پھر اس کو نبھایا جائے
بات کو بات سمجھ کر نہ بھلایا جائے
----------
عہد کرکے اسے ہرگز نہ بھلایا جائے
ہے یہ ایمان کہ ہر قول نبھایا جائے
جن کو تعبیر میں لانا ہو نہایت مشکل
ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایا جائے
-------
جو نہ شرمندہِ تعبیر کبھی ہو پائیں
ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایا جائے
میرا ایمان ہے لوگوں سے محبّت کرنا
دل نہ لوگوں کا کسی طور دُکھایا جائے
---------
آہ جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
دل کسی کا نہ کسی طور دکھایا جائے
 
عہد کرتے ہو تو پھر اس کو نبھایا جائے
بات کو بات سمجھ کر نہ بھلایا جائے آپ کہنا چاہتے تھے کہ ’’اِس بات کو عام /معمولی بات سمجھ کر فراموش نہ کردیا جائے مگر یہ بات ہو نہیں پارہی۔
جن کو تعبیر میں لانا ہو نہایت مشکل تعبیر پانا، تعبیرکرنا، تعبیر لینا یہ ہے دُرست استعمال۔ تعبیرمیں لانا دُرست نہیں۔۔۔
ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایا جائے یہ مصرع دُرست ہے
میرا ایمان ہے لوگوں سے محبّت کرنا۔۔۔۔۔۔
دل نہ لوگوں کا کسی طور دُکھایا جائے دونوں مصرعے لخت لخت ہیں
رب کے رستے میں کرو خرچ عبادت ہو گی بیانیہ کمزور ہے
آج غربت سے غریبوں کو بچایا جائے دونوں مصرعوں میں باہم ربط نہیں ہے۔
نفرتیں پھیل گئیں آج زمانے بھر میں نفرتوں کا ہے اندھیرا سا زمانے بھرمیں
کیوں نہ الفت کے چراغوں کو جلایا جائے
جس کو عزّت سے کبھی آپ نے سمجھا اپنا
اس کو نظرون سے کبھی پھر نہ گرایا جائے مضمون تو وہی ہے کہ ’’زمیں سے ہمیں آسماں پر بٹھا کے گرا تو نہ دوگے،
اگر ہم یہ پوچھیں کہ دل میں بساکر بھلا تو نہ دوگے‘‘ ردیف برتنے میں کمزوری کا مظاہرہ یعنی شعر میں درخواست یاالتجاہے ،نصیحت یا ترغیب ہے ،حکم ہے یا چلتی سی ایک بات

حکم رب کا ہے غریبوں سے محبّت کرنا
خود جو کھاؤ وہ غریبوں کو کھلایا جائے یہاں بھی بیانیہ کمزور ہے
کس طرح مال بناتے ہو حکومت کرکے
وہ طریقہ تو کبھی ہم کو بتایا جائے
آج ارشد کو محبّت سے پکارا جس نے
پاس اس کے تو اسے پیار سے لایا جائے یہاں ابہام ہے اور بات واضح نہیں ہوپارہی
بات یہ ہے کہ قافیوں کے طور پر نبھایا، بھلایا، سجایا،دُکھایا، بچایا،جلایا،گرایا،کھلایا،لایا کے بعد جائے بطورردیف میں تحکمانہ زورہے جسے کبھی عجزو انکسار سے اور کبھی کفِ افسوس ملتے ہوئے ماضی کے صیغے میں بڑے ٹیکنیکل انداز میں برتا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
غزل
جو بھی ہو عہد بہرحال نبھایا جائے
بات کو یوں نہ ہنسی میں ہی اُڑایا جائے
جن کی تعبیر نہ تفسیر نہ منطق ہو کوئی
ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایا جائے
’’میرا ایمان محبت ہے محبت کی قسم‘‘٭
مجھ سے نفرت کا کوئی گیت نہ گایا جائے
جس کو اِک بار جگہ دل میں ہو دیدی اُس کو
آنکھ سے اشک کی صورت نہ گرایا جائے
ہائے یہ پیار سے ارؔشد کو پکارا کس نے
ہائے اب کیسے اُسے سامنے لایا جائے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔عہد کو اپنے سلیقے سے نبھایاجائے
2۔اِس کو معمولی سمجھ کر نہ بھلایاجائے
3۔ ایسے خوابوں کو نہ آنکھوں میں سجایاجائے (یہاں آپ نے ردیف کو بالکل دُرست برتا)
4۔دل نہ لوگوں کا کسی طور دکھایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔مگر پہلے مصرعے سے ربط کمزور بلکہ مجہول سا۔ردیف دُرست برتی گئی ہے
5۔آج غربت سے غریبوں کو بچایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔پہلے مصرعے سے تعلق کمزور مگر ردیف بالکل دُرست برتی گئی ہے اِس مصرعے کی حد تک
6۔کیوں نہ الفت کے چراغوں کو جلایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر یہ تب جچتا جب پہلے مصرعے میں نفرت سے پھیلنے والی تاریکی کا اشارہ دیاجاتا ۔ ردیف دُرست برتی
7۔اُس کو نظروں سے کبھی پھر نہ گرایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ردیف دُرست برتی ، لفظ پھر بھرتی لگ رہا ہے
8۔خود جو کھاؤوہ غریبوں کو کھلایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔ردیف کا استعمال کمزور بلکہ غلط۔اپنے جیسا ہی غریبوں کو کھلایا جائے، صاف ستھرا ہی غریبوں کو کھلایا جائے
جو خود کھاؤ وہی غریبوں کو بھی کھلاؤ، غریبوں کو بھی وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو
9۔وہ طریقہ تو کبھی ہم کو بتایا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔ردیف کا دُرست استعمال
10۔پاس اُس کے تو اُسے پیار سے لایا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ردیف کا صحیح استعمال مگر بیانیہ بالکل غیرواضح


٭میرا ایمان محبت ہے ، محبت کی قسم
۔۔۔ایک فلمی گیت کا اولیں مصرع ہے جسے حبیب جالب نے لکھا اور مہدی حسن نے گایا تھا۔فلم ’’ناگ منی ‘‘
 
آخری تدوین:
Top