چراغ الفت
ظهور کا وقت آ گیا هے امامؑ سے ''لو'' لگائے رکھنا
ظهور کا وقت آ گیا هے حرم په نظریں جمائے رکھنا
ظهور کا وقت آ گیا هے چراغ الفت جلائے رکھنا
نه نیند آئے، نه اونگھ آئے رکھو هر ایک پر نظر جمائے!
دل و نظرسے که سامره سے نه جانے کس راستے سے آئے
ظهور کا وقت آ گیا هے هر ایک رسته سجائے رکھنا
نه حبّ دنیا سے کچھ لانا ، نه غیر سے راه و رسم رکھنا!
تمهاری دولت هے علم و تقویٰ ،کرے گا دجال اس په حمله
ظهور کا وقت آ گیا هے تم اپنی پونجھی بچائے رکھنا
یهیں کهیں ، آس پاس هو گا، وه آنے ولا آ چکا هے
حواری عیسیٰ کے ساتھ هونگے ،موالی مولا کے ساتھ هونگے
ظهور کا وقت آ گیا هےموالیوں سے بنائے رکھنا
هے انتقام ِحسینؑ باقی وه آنے والا حساب هو گا
عقیده اپنا درست رکھناجو ان کے نصرت کی هے تمنا
ظهور کا وقت آ گیا هے عمل کو بھی آزمائے رکھنا
سوائے چند دن ظهور کی سب علامتیں پوری هو چکی هیں
بصیرت و معرفت تمهاری عدوئے حق کو کٹک رهی هے
ظهور کا وقت آ گیا هے دل و نظر کو بچائے رکھنا
نئے نئے نغمھائے الفت جو روز کهه کهه کے لا رهے هو
پڑھے ذیارت جو سبطه جعفر ؔ امام ؑ کے در پَرا پڑے هو
ظهور کا وقت آ گیا هے تم اپنا بستر لگائے رکھنا
شہید محسن نقویؔ فرات فکر؛ ص، 112تا120
فرات فکر میں ان اشعار کو کافی ڈھونڈا لیکن نا ملے۔ کچھ اشعار مجھے پسند آئے، انہیں یہاں ہدیے کے طور پر نقل کر رہا ہوں۔
نسل ستم ہے درپئے آزار، اب تو آ
پھر سج رہے ہیں ظلم کے دربار، اب تو آ
پھر آگ پھر وہی در و دیوار، اب تو آ
کعبے پہ پھر ہے ظلم کی یلغار، اب تو آ
دن ڈھل رہا ہے، وقت کو تازہ اڑان دے
آ،اے امام عصرع حرم میں اذان دے
صفحہ ١٢٨ فرات فکر
جب تو زمین و اہل زمیں کا نکھار ہے
عیسی ع کو کیوں فلک پہ ترا انتظار ہے؟
صفحہ ١٢۴ فرات فکر