اب آپ کو عید مباہلہ بھی مبارک ہو
فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّ۔هِ عَلَى الْكَاذِبِينَ﴿٦١﴾سورہ آل عمران
پیغمبر علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند, اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں
چوبیس ذوالحجہ سن نو ہجری کو رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نجران کے نصاری' کو مباہلہ کی پیشکش کی، مگر جب انہوں نے اہل بیت (پنجتن پاک) کی زیارت کی تو سمجھ گئے کہ اگر ان ہستیوں نے بددعا کردی تو وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے. انہوں نے جزیہ دینا قبول کیا اور اپنی جان بچائی
نجران کے عیسائی تو پنجتن کو پہچان گئے مگر مسلمانوں نے امام عالی مقام کو کربلا میں ان کے بیٹوں اور بھائیوں کے ساتھ قتل کردیا اور ان کے اہل بیت اور رسول کی نواسی کو قیدی بنا دیا.