مبارکباد عید کے حوالے سے کچھ ہماری طرف سے بھی

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گماں عید کے دن
میرے دل میں بھی امنگیں ہیں جواں عید کے دن

خاک کی مثل نہیں ہوں نہ کوئی پتھر ہوں
کچھ نہ کچھ میرا بھی ہے نام و نشاں عید کے دن

گھر سے ہوں دُور، پریشان ہوں، بدحال ہوں میں
کاش گھر میں ہو مسرت کا سماں عید کے دن

مسکراتا ہے کوئی اور کوئی ہنستا ہے
کوئی کرتا ہے مگر آہ و فغاں عید کے دن

ہم پہ یہ فرض ہے ہر اِک سے محبت سے ملیں
باپ ہو، بیٹی ہو، بیٹا ہو کہ ماں عید کے دن

آج شاہد نہ لکھے دکھ بھرے اشعار کوئی
حال دل کا ہو مسرت سے بیاں عید کے دن

17 اگست 2012ء کو فیس بک پر عید کے حوالے سے پوسٹ کیے جانے والے یہ اشعار آج اردو محفل کے لیے حاضر ہیں۔۔۔ اسے ہمارا مبارکباد دینے کا طریقہ سمجھئے اور دیگر احباب جو اس حوالے سے عید کے اشعار لکھ سکتے ہوں، اگر چاہیں اور مناسب سمجھیں تو اسی لڑی میں لکھ سکتے ہیں۔۔

محترم الف عین ، محترم محمد یعقوب آسی ، محترم شاکر القادری ، برادر مزمل شیخ بسمل ، چھوٹے بھائی محمد بلال اعظم ، بیٹی ملائکہ ، عینی شاہ ، مہ جبین صاحبہ ، زبیر مرزا ، مہدی نقوی حجاز ، عائشہ عزیز ، محمد خلیل الرحمٰن ، شمشاد ، ابن سعید ، @نبیل، نیرنگ خیال ، عمر اعظم ۔۔۔
اور سب لوگوں کو ہماری طرف سے یہ نذرانہ پیش ہے۔۔۔ اور موقع ملا تو مزید بھی لکھیں گے۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہم نے جلدی جلدی میں ٹیگ کیا ہے، کافی اہم نام ہم بھول گئے ہیں ۔۔۔ آپ میں سے جو کوئی مزید احباب کو دعوت دینا چاہے، ضرور دے ۔۔۔
 
آخری تدوین:
آج شاہد نہ لکھے دکھ بھرے اشعار کوئی
حال دل کا ہو مسرت سے بیاں عید کے دن
شاہد شاہنواز


اجی واہ! خود تو اداس کر دینے والے شعر لکھ دیے، اور ہم پر پابندی!! وہ بھی عید کے دن!!! مان گئے صاحب!
اللہ کریم آپ کے لئے، ہم سب کے لئے اور پوری امت کے لئے اس دن کو سعید بنائے۔ آمین۔
 

زبیر مرزا

محفلین
عید کی آمد کے ساتھ ہی وطنِ عزیز سے آتی خبروں نے دل کو اُداس کردیا سیلاب کی آفت ، اورہلاکتوں نے آنکھیں نم کیں اور ان
لوگوں کا خیال باربار آرہا ہے جو مصائب اورالم میں مبتلا ہیں خاص طورپر نادار معصوم بچے جن کے لیے یہ دن بڑے انتظار کے بعد آتا ہے
ان کی خوشیاں کیسی ادھوری اور بے سروسامانی میں گم ہوئیں-

میں سوچتا ہوں رسم عبادت کہوں اسے
یا صرف ایک جشن مسرت کہوں اسے

آیئنہ دار دولت و ثروت کہوں اسے
یا اجتماع مہر و محبت کہوں اسے

سچ پوچھیئے عید سے ہم آشنا نہیں
ان زر خرید جلوؤں میں روح وفا نہیں

سج دھج میں اپنی حسن کے جلوے دکھایئں ہم
کھا پی کے خوب شاد رہیں مسکرائیں ہم

ہاں شوق سے یہ جشن مسرت منایئں ہم
لیکن نہ اس خوشی میں انہیں بھول جایئں ہم

جو ہیں غریب ان کی بھی دید و شنید ہو
یہ عید بس ہماری نہیں سب کی عید ہو
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
عید کی آمد کے ساتھ ہی وطنِ عزیز سے آتی خبروں نے دل کو اُداس کردیا سیلاب کی آفت ، اورہلاکتوں نے آنکھیں نم کیں اور ان
لوگوں کا خیال باربار آرہا ہے جو مصائب اورالم میں مبتلا ہیں خاص طورپر نادار معصوم بچے جن کے لیے یہ دن بڑے انتظار کے بعد آتا ہے
ان کی خوشیاں کیسی ادھوری اور بے سروسامانی میں گم ہوئیں-

جو ہیں غریب ان کی بھی دید و شنید ہو
یہ عید بس ہماری نہیں سب کی عید ہو
اللہ کرے یہ سب کی عید ہو۔۔۔ آمین ۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شاہد شاہنواز

اجی واہ! خود تو اداس کر دینے والے شعر لکھ دیے، اور ہم پر پابندی!! وہ بھی عید کے دن!!! مان گئے صاحب!
اللہ کریم آپ کے لئے، ہم سب کے لئے اور پوری امت کے لئے اس دن کو سعید بنائے۔ آمین۔
آمین ۔۔۔ خوشی کے وقت ہی کچھ اداس کردینے والی باتیں یاد آتی ہیں۔۔۔ یہ فطرت انسانی ہے۔۔۔
 
اچھے اشعار ہیں میاں۔ سلامت رہو۔
پچھلے سال عید کے موقع پر کچھ لکھا تھا۔ اب یہ دو اشعار یاد آ رہے ہیں سو پیش ہیں:

عید یہ دن بھی نمایاں ہیں ترے جلوے میں
پھول ہر رنگ فروشاں ہیں ترے جلوے میں
تیری آمد کی خوشی میں ترے آنے سے بھی قبل
لوگ باموں پہ نمایاں ہیں ترے جلوے میں
 
Top