شمشاد
لائبریرین
عینک
ایک دیہاتی اپنے لیے چشمہ بنوانے شہر گیا۔ ڈاکٹر نے اس کی آنکھیں ٹیسٹ کر کے اس کے لئے ایک چشمہ منتخب کیا تو دیہاتی نے ڈاکٹر صاحب سے کہا۔ ڈاکٹر صاحب! میں یہ عینک لگا کر آسانی سے پڑھ لکھ تو سکتا ہوں نا؟ ڈاکٹر نے جواب دیا ہاں! ہاں کیوں نہیں۔ دیہاتی نے سکھ کا سانس لیتے ہوئے کہا کہ شکر ہے بغیر عینکوں کے تو مجھے ساری عمر پڑھنا آیا۔ اب میں بھی عینک لگا کر بابو صاحب بن جاؤں گا۔
دیکھا آپ نے عینک کا کارنامہ! پلک جھپکتے، بلکہ عینک لگاتے ہی ایک دیہاتی بابو صاحب بن جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے عینک اتارتے ہی۔۔۔ ایک سائنس دان ٹرین میں سفر کر رہے تھے کہ یکایک انہیں اپنے کسی اہم خط کو دیکھنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ پڑھنے والی عینک تو گھر ہی بھول آئے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے وہ خط اپنے ساتھ والے صاحب کو دیتے ہوئے کہا کہ ذرا دیکھنا تو اس میں کیا لکھا ہے؟ موصوف نے ان کی طرح دیکھا اور معذرت کے انداز میں بولے معاف کیجئے گا میں بھی آپ ہی کی طرح ان پڑھ ہوں۔
عینکوں کی دو بڑی اقسام ہیں۔ ایک دھوپ کی عینک جسے عرف عام میں سن گلاس کہتے ہیں ۔ اور دوسری نظر کی عینک۔ جی ہاں اس دوسری قسم کو عرف عام میں پاور گلاس کہتے ہیں۔ اس پاور گلاس کی پھر مزید دو اقسام ہیں۔ ایک قسم وہ ہوتی ہے جو دور کی چیزوں کو واضح کر کے دکھاتی ہے ۔ جبکہ دوسری قسم قریب کی چیزوں کو بڑا اور نمایاں کر کے دکھاتی ہے۔