قوسین
محفلین
کوئی راہ نکال اب ملنے کی
حبس بڑھ رہا ہے میرے اندر
تیرے ساتھ جینے کی آرزو لیے
کوئی مر رہا ہے میرے اندر
تم لا حاصل رہو گی یہ غم جاناں
گھر کررہا ہے میرے اندر
دل اب بھی تیری محبت کا
دم بھر رہا ہے میرے اندر
باہر برستی برسات ہے اور
لاوا جل رہا ہے میرے اندر
شام زندگی کی ہونے ہے والی
دن ڈھل رہا ہے میرے اندر
خیر سے خالی ہو گیا ہوں
نہ شر رہا ہے میرے اندر
حبس بڑھ رہا ہے میرے اندر
تیرے ساتھ جینے کی آرزو لیے
کوئی مر رہا ہے میرے اندر
تم لا حاصل رہو گی یہ غم جاناں
گھر کررہا ہے میرے اندر
دل اب بھی تیری محبت کا
دم بھر رہا ہے میرے اندر
باہر برستی برسات ہے اور
لاوا جل رہا ہے میرے اندر
شام زندگی کی ہونے ہے والی
دن ڈھل رہا ہے میرے اندر
خیر سے خالی ہو گیا ہوں
نہ شر رہا ہے میرے اندر