چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
مہ جبین آپی حسبِ وعدہ غالبؔ کی ایک بہت ہی زبردست نعتیہ غزل حاضرِ خدمت ہے
حق جلوہ گر زطرزِ بیانِ محمد ﷺ است
حضور نبی کریم ﷺ کے بیان میں ذاتِ خداوندی جلوہ گر ہے
آرے کلامِ حق بزبانِ محمد ﷺ است
واقعی کلامِ حق حضور ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہوتا ہے
آئینہ دار ِ پرتو مہر است ماہتاب
ماہتاب سورج کے عکس کا آئینہ دار ہے
شانِ حق آشکار زِ شان محمد ﷺ است
حضرت رسول اللہ ﷺ کی شان و عظمت سے خدا کی عظمت و شان کا پتا چلتا ہے
تیرِ قضا ہر آئنہ در ترکش ِ حق است
قضا کا تیر بلا شبہ حق ہی کے ترکش میں ہوتا ہے
اما کشاد آن زِ کمان محمدﷺ است
لیکن یہ تیر حضور ﷺ کی کمان سے چلتا ہے
دانی ، اگر بہ معنی "لولاک" وارسی
اگر تو لولاک کے معنی پوری طرح سمجھ لے، تو تجھ پر یہ بات واضح ہو جائے گی
خود ہر چہ از حق است از آنِ محمد ﷺ است
جو کچھ خدا کا ہے وہ حضور ﷺ ہی کاہے
ہر کس قسم بدانچہ عزیز است ، می خورد
ہر کوئی اس چیز کی قسم کھاتا ہے جو اسے عزیز ہوتی ہے
سوگندِ کردگار بجانِ محمد ﷺ است
چنانچہ اللہ تعالیٰ جانِ محمد ﷺ کی قسم کھاتا ہے
واعظ حدیث سایہ طوبیٰ فرو گذار
اے واعظ !تو طوبیٰ کے سائے کی بات چھوڑ دے
کاینجا سخن زِ سرو روانِ محمد ﷺ است
کیونکہ یہاں حضرت محمد ﷺ کے قد مبارک کی بات ہو رہی ہے
بنگر دو نیمہ گشتن ماہ ِ تمام را
تو ذرا چودھویں کے چاند کے دو ٹکڑے ہوتے دیکھ
کان نیمہ جنبشے زِ بنانِ محمد ﷺ است
یہ حضرت محمد ﷺ کی مبارک انگلیوں کے ذرا سے اشارے کا نتیجہ ہے
ورخود ز نقشِ مہر ِ نبوت سخن رود
اور اگر مہر ِ نبوت کے نشان کے بارے میں بات ہو
آن نیز نامور زِ نشانِ محمد ﷺ است
وہ بھی حضور ﷺ کا نشان ہونے کی نسبت سے نامور ہوا ہے
غالبؔ ثنائے خواجہ بہ یزدان گزاشتم
غالب ؔنے حضور ﷺ کی نعت کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے
کاں ذاتِ پاک مرتبہ دانِ محمد ﷺ است
کیونکہ وہ ذاتِ پاک ہی حضرت محمد ﷺ کی شان و عظمت سے صحیح معنوں میں آگاہ ہے
بشکریہ:۔ مرزا غالب (فیس بک پیج)
مترجم :۔ محترمہ سعدیہ غالب