غالب وطن پرست یا زر پرست؟؟؟

اساتذہ کی رائے درکار ہے. مڈویک میگزین جنگ سے لیا گیا یہ آرٹیکل:

18744_3-13-2013_4_zps1859bd23.jpg

18744_3-13-2013_5_zpsd898f785.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے نزدیک غالب محض ایک شاعر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سے زیادہ نہ کبھی جاننے کی کوشش کی اور نہ ہی کبھی ضرورت پڑی کہ میں شاعر کو نہیں شاعری کو پسند کرتا ہوں۔ تاہم یہ میرا ذاتی نکتہ نظر ہے، بھائی مزمل شیخ بسمل چونکہ اسے تحقیقی نکتہ نظر سے دیکھ رہے ہیں اس لئے امید ہے کہ اچھی علمی اور ادبی بحث ہوگی :)
 

سید ذیشان

محفلین
کبھی یہ نام نہیں سنا۔ شائد میری ہی کم علمی ہو۔

جہاں تک اس تحریر کی بات ہے تو بہادر شاہ ظفر کا اختیار تو لال قلعہ سے باہر تک نہیں تھا اور سارا دارومدار انگریزوں کے دئیے گئے پنشن پر تھا۔ تو اصل حکومت تو انگریزوں کی ہی تھی۔ اور جو لوگ لال قلعہ میں قتل کئے گئے وہ قیدی تھے اور بادشاہ نے ان کے قتل کی مخالفت کی تھی-

انگریز اگر ہندوستان پر قابض تھے تو مغلوں کو کونسا کروڑوں ہندوستانیوں نے پٹیشن کیا تھا کہ آ کر ہم پر حکومت کرو۔ یہ تو جس کی لاٹھی ہوتی ہے اسی کی بھینس ہوتی ہے۔ اور ویسے بھی بڑے بڑے نامور مسلمان انہی انگریزوں سے خطابات لیتے رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
غالب اس وجہ سے غالب ہے کہ وہ ایک عظیم شاعر تھا نہ کہ اس وجہ سے کہ وہ کوئی حریت پسند تھا یا کہ صوم و صلوة کا پابند دین دار آدمی تھا وغیرہ وغیرہ۔

غالب بحیثیت انسان کیسا تھا وہ ہم سب جانتے ہیں، غالب کی شاعرانہ عظمت کیا ہے وہ اس مضمون کے مصنف کو ہرگز علم نہیں۔ فقط توجہ حاصل کرنے کیلیے مضمون لکھا گیا ہے۔
 
یہ اپنا شعبہ نہیں ہے جناب مزمل شیخ بسمل صاحب۔

محمد وارث صاحب نے بہت متوازن بات کی ہے:
غالب اس وجہ سے غالب ہے کہ وہ ایک عظیم شاعر تھا نہ کہ اس وجہ سے کہ وہ کوئی حریت پسند تھا یا کہ صوم و صلوة کا پابند دین دار آدمی تھا وغیرہ وغیرہ۔​

غالب کی زندگی اور شخصیت کے دیگر پہلوؤں پر یقیناً بہت کام ہوا ہو گا۔ تحقیق مقصود ہے تو صرف ایک مضمون پر تکیہ نہیں کیا جا سکتا۔

بہت آداب۔
 

پردیسی

محفلین
غالب تو کیا کوئی بھی شاعر بحثیت شاعر ایک عظیم انسان ہوتا ہے۔اور زر کی ہوس عظیم شاعر پیدا کر ہی نہیں سکتی
کالم نگار کے بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ وہ ہمیں بھی اپنے قلم کی نوک سے چھلنی کر سکتا ہے۔:LOL:
 
منظور ہے گزارشِ احوالِ واقعی
اپنا بیان حسنِ طبیعت نہیں مجھے

سو پشت سے ہے پیشۂ آبا سپہ گری
کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے

آزادہ رو ہوں اور مرا مسلک ہے صلحِ کل
ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے

کیا کم ہے یہ شرف کہ، ظفرؔ کا غلام ہوں؟
مانا کہ، جاہ و منصب و ثروت نہیں مجھے

استادِ شہ سے، ہو مجھے پر خاش کا خیال
یہ تاب، یہ مجال، یہ طاقت، نہیں مجھے

جامِ جہاں نما، ہے شہنشاہ کا ضمیر
سوگند اور گواہ کی حاجت نہیں مجھے

میں کون، اور ریختہ! ہاں، اس سے مدعا
جز انبساطِ خاطرِ حضرت نہیں مجھے

سہرا لکھا گیا، ز رہِ امتثالِ امر
دیکھا کہ، چارہ غیرِ اطاعت نہیں مجھے

مقطع میں آ پڑی ہے، سخن گسترانہ بات
مقصود اس سے قطعِ محبت نہیں مجھے

روئے سخن کسی کی طرف ہو، تو رو سیاہ
سودا نہیں، جنوں نہیں، وحشت نہیں مجھے

قسمت بری سہی، پہ طبیعت بری نہیں
ہے شکر کی جگہ کہ، شکایت نہیں مجھے

صادق ہوں اپنے قول میں، غالبؔ! خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ، جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
 
غالب اس وجہ سے غالب ہے کہ وہ ایک عظیم شاعر تھا نہ کہ اس وجہ سے کہ وہ کوئی حریت پسند تھا یا کہ صوم و صلوة کا پابند دین دار آدمی تھا وغیرہ وغیرہ۔

غالب بحیثیت انسان کیسا تھا وہ ہم سب جانتے ہیں، غالب کی شاعرانہ عظمت کیا ہے وہ اس مضمون کے مصنف کو ہرگز علم نہیں۔ فقط توجہ حاصل کرنے کیلیے مضمون لکھا گیا ہے۔

بجا ارشاد فرمایا۔ میرا نظریہ بھی یہی تھا بس حضرات کی رائے چاہئے تھی۔ میرے خیال میں یہیں بات مکمل ہوگیا۔ بہت شکریہ محمد وارث بھائی۔ :)

باقی حضرات کا بھی بہت شکریہ۔ :)
 
غالب تو کیا کوئی بھی شاعر بحثیت شاعر ایک عظیم انسان ہوتا ہے۔اور زر کی ہوس عظیم شاعر پیدا کر ہی نہیں سکتی
کالم نگار کے بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ وہ ہمیں بھی اپنے قلم کی نوک سے چھلنی کر سکتا ہے۔:LOL:

معذرت۔ آپ کے سرخ نظریہ سے میں متفق نہیں ہوں۔ :) بہر حال بہت شکریہ۔ :)
 
Top