انیس فاروقی
محفلین
کتنے سادہ ہیں کہ زُلفوں کو گھٹا کہتے ہیں
یہ مِرے اہلِ سُخن دیکھئے کیا کہتے ہیں
ناگہاں اُنکے رہے ہم پہ صدا قِہر و عتَاب
ہم وہ عاجِز ہیں کہ بَس حرفِ دُعا کہتے ہیں
روزِ محشر ہے کِیا جب سے گُمانِ خاطر
تب سے ہر زخم کو ہم دل کے جزا کہتے ہیں
اس زمانے میں تو ہم نے یہی دیکھا ہے انیسؔ
"ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کوبُرا کہتے ہیں"
یہ مِرے اہلِ سُخن دیکھئے کیا کہتے ہیں
ناگہاں اُنکے رہے ہم پہ صدا قِہر و عتَاب
ہم وہ عاجِز ہیں کہ بَس حرفِ دُعا کہتے ہیں
روزِ محشر ہے کِیا جب سے گُمانِ خاطر
تب سے ہر زخم کو ہم دل کے جزا کہتے ہیں
اس زمانے میں تو ہم نے یہی دیکھا ہے انیسؔ
"ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کوبُرا کہتے ہیں"