غالب کی زمیں میں ایک نعت دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا

دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا
ہم نے اُن کی مدحت میں زیست کا مزہ پایا
بے وسیلۂ احمد زندگی نے کیا پایا
آہ بے اثر دیکھی نالہ نارسا پایا
جس طرف نظر اٹھی آپ ہی نظر آئے
سایہ افگنِ عالم دامنِ عطا پایا
راستے کے پتھر ہوں یا سخن کے نشتر ہوں
آپ کو بہر عالم پیکرِ رضا پایا
کون عرشِ اعظم پر آپ کے سوا پہنچا
کس نے سارے نبیوں میں ایسا مرتبہ پایا
رحمتِ دو عالم سے ہم نے جب کبھی مانگ
ا ظرف سے سوا مانگا ، مانگ سے سوا پایا
مرحبا ایاز اُن پر لطفِ خالقِ اکبر
تاجِ کُن فکاں سر پر ، عرش زیرِ پا، پایا
ربط
http://alhassanain.com/urdu/book/bo...ibrary/holy_prophet/sanay_e_mohammad/003.html

 

ابن رضا

لائبریرین
دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا
ہم نے اُن کی مدحت میں زیست کا مزہ پایا


واہ بہت عمدہ ، کیا ہی کہنے ، شاہ جی۔ یہ کس کا کلام ہے؟؟
 
Top