شمشاد
لائبریرین
غبارِ دل شاید کچھ اُتر گیا ہے
آنکھ کا آنسو آنکھ میں بکھر گیا ہے
راستے بھی نہ دیں جسے منزل کا پتا
کوئی شخص ایسا بھی اپنے گھر گیا ہے
ایسی خاموشی ہے دل کے قبرستان میں
سایہ بھی اپنے سائے سے ڈر گیا ہے
جس لمحے میں گذرے رفاقت کی صدیاں
تیرے قُرب کا لمحہ وہ گذر گیا ہے
آسودگیِ دل حاصل نہ ہوئی کبھی ظفرؔ
کیا درد ہے جو دل میں اُتر گیاہے
(ظفر احمد - رکن اردو محفل)
آنکھ کا آنسو آنکھ میں بکھر گیا ہے
راستے بھی نہ دیں جسے منزل کا پتا
کوئی شخص ایسا بھی اپنے گھر گیا ہے
ایسی خاموشی ہے دل کے قبرستان میں
سایہ بھی اپنے سائے سے ڈر گیا ہے
جس لمحے میں گذرے رفاقت کی صدیاں
تیرے قُرب کا لمحہ وہ گذر گیا ہے
آسودگیِ دل حاصل نہ ہوئی کبھی ظفرؔ
کیا درد ہے جو دل میں اُتر گیاہے
(ظفر احمد - رکن اردو محفل)