ذیشان حیدر
محفلین
صفحہ نمبر180
پونا میں بسر کرتا تھا۔ پونا کا نام اس نے ''نجی نگر'' ۸؎ رکھا تھا مگر زبانوں پر نہیں چڑھا۔ اس کا انتقال احمد نگر ہی میں ہوا تھا ۔ ۹؎
جہاں تک اس اعتدال کا تعلق گرمی اور برسات کے موسم سے ہے ، اس کے حسن و خوبی میں کلام نہیں۔ مگر مصیبت یہ ہے کہ یہاں کا سردی کا موسم بھی معتدل ہوتا ہے ، حالانکہ سردی کا موسم ایک ایسا موسم ہوا کہ اس میں جس قدر بھی زیادتی ہو موسم کا حسن اور زندگی کا عیش ہے۔ اس کی کمی نقص وفتور کا حکم رکھتی ہے؛ اسے اعتدال کہہ کر سراہا نہیں جاسکتا
(۲۹۴)
درماندئہ صلاح و فسادیم الخدر
زیں رسمہا کہ مردم عاقل نہاندہ اند۱۰؎
شاید آپ کو معلوم نہیں کہ اوائل عمر سے میری طبیعت کا اس بارے میں کچھ عجیب حال رہا ہے ۔ گرمی کتنی ہی معتدل ہو، مگرت مجھے بہت جلد پریشان کردیتی ہے۔ اور ہمیشہ سرد موسم کا خواستگار رہتا ہوں۔ موسم کی خنکی میرے لیے زندگی کا اصل سرمایہ ہے ۔ یہ پونجی ختم ہوئی اور گویا زندگی کی ساری کیفیتیں ختم ہوگئیں۔ چونکہ زندگی بہرحال بسر کرنی ہے۔ اس لیے کوشش کرتا رہتا ہوں کہ ہر موسم سے سازگار رہوں لیکن طبیعت کے اصلی تقاضۃ پر غالب نہیں آسکتا۔ افسوس یہ ہے کہ ہندوستان کا موسم سرما اس درجہ تنگ مایہ ہے کہ ابھی آیا نہیں کہ جانا شروع کردیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو جاتا ہے ۔ میری طبع سراسمیہ کے لیے اس صورتحال میں صبر و شکیب کی ایک عجیب آزمائش پیدا ہوگئی ہے ۔ جب تک وہ آتا نہیں، اس کے انتظار میں دن کاٹتا ہوں، جب آتاہے تو اس کی آمد کی خوشیوں میں محو ہوجاتا ہوں لیکن اس کا قیام اتنا مختصر ہوتا ہے کہ ابھی اس کی پذیرائیوں سے سرو برگ سے فارغ نہیںہوا کہ اچانک ہجران و وداع کا ماتم سر پر آکھڑا ہوتا ہے۔
(۲۹۵)
ہمچو عید ے کہ در ایام بہار آمدورفت۱۱؎
میں آپ کو بتلاؤں ، میرے تخیل میں عیش زندگی کا سب سے بہترتصور کیا ہوسکتا ہے؟ جاڑے کا موسم ہو اور جاڑا ابھی قریب درجہ انجماد کا ؛ رات کا وقت ہو ، آتشدان میں اونچے اونچے شعلے بھڑک رہے ہوں اور میں کمرے کی ساریں مسندیں چھوڑ کر اس
پونا میں بسر کرتا تھا۔ پونا کا نام اس نے ''نجی نگر'' ۸؎ رکھا تھا مگر زبانوں پر نہیں چڑھا۔ اس کا انتقال احمد نگر ہی میں ہوا تھا ۔ ۹؎
جہاں تک اس اعتدال کا تعلق گرمی اور برسات کے موسم سے ہے ، اس کے حسن و خوبی میں کلام نہیں۔ مگر مصیبت یہ ہے کہ یہاں کا سردی کا موسم بھی معتدل ہوتا ہے ، حالانکہ سردی کا موسم ایک ایسا موسم ہوا کہ اس میں جس قدر بھی زیادتی ہو موسم کا حسن اور زندگی کا عیش ہے۔ اس کی کمی نقص وفتور کا حکم رکھتی ہے؛ اسے اعتدال کہہ کر سراہا نہیں جاسکتا
(۲۹۴)
درماندئہ صلاح و فسادیم الخدر
زیں رسمہا کہ مردم عاقل نہاندہ اند۱۰؎
شاید آپ کو معلوم نہیں کہ اوائل عمر سے میری طبیعت کا اس بارے میں کچھ عجیب حال رہا ہے ۔ گرمی کتنی ہی معتدل ہو، مگرت مجھے بہت جلد پریشان کردیتی ہے۔ اور ہمیشہ سرد موسم کا خواستگار رہتا ہوں۔ موسم کی خنکی میرے لیے زندگی کا اصل سرمایہ ہے ۔ یہ پونجی ختم ہوئی اور گویا زندگی کی ساری کیفیتیں ختم ہوگئیں۔ چونکہ زندگی بہرحال بسر کرنی ہے۔ اس لیے کوشش کرتا رہتا ہوں کہ ہر موسم سے سازگار رہوں لیکن طبیعت کے اصلی تقاضۃ پر غالب نہیں آسکتا۔ افسوس یہ ہے کہ ہندوستان کا موسم سرما اس درجہ تنگ مایہ ہے کہ ابھی آیا نہیں کہ جانا شروع کردیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو جاتا ہے ۔ میری طبع سراسمیہ کے لیے اس صورتحال میں صبر و شکیب کی ایک عجیب آزمائش پیدا ہوگئی ہے ۔ جب تک وہ آتا نہیں، اس کے انتظار میں دن کاٹتا ہوں، جب آتاہے تو اس کی آمد کی خوشیوں میں محو ہوجاتا ہوں لیکن اس کا قیام اتنا مختصر ہوتا ہے کہ ابھی اس کی پذیرائیوں سے سرو برگ سے فارغ نہیںہوا کہ اچانک ہجران و وداع کا ماتم سر پر آکھڑا ہوتا ہے۔
(۲۹۵)
ہمچو عید ے کہ در ایام بہار آمدورفت۱۱؎
میں آپ کو بتلاؤں ، میرے تخیل میں عیش زندگی کا سب سے بہترتصور کیا ہوسکتا ہے؟ جاڑے کا موسم ہو اور جاڑا ابھی قریب درجہ انجماد کا ؛ رات کا وقت ہو ، آتشدان میں اونچے اونچے شعلے بھڑک رہے ہوں اور میں کمرے کی ساریں مسندیں چھوڑ کر اس