غبار خاطر صفحہ نمبر 181

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر181
کے قریب بیٹھا ہوں اور پڑھنے یا لکھنے میں مشغول ہوں
(۲۹۶)
من ایں مقام بدنیا وعاقبت ندہم
اگرچہ درپیم افتند خلق انجمنے ۱۲؎
معلوم نہیںبہشت کے موسم کا کیا حال ہوگا؟ وہاں کی نہروں کا ذکر بہت سننے میں آیا ہے۔ ڈرتا ہوں کہ کہیں گرمی کا موسم نہ رہتاہو:
سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست
لیکن خدا کرے وہ تری جلوہ گاہ ہو! ۱۳؎
عجیب معاملہ ہے میں نے بار ہا غور کیا کہ میرے تصور میں آتش دان کی موجودگی کو اتنی اہمیت کیوں مل گئی ہے؟ لیکن کچھ بتلانہیںسکتا۔ واقعہ یہ ہے کہ سردی اورآتش دان کا رشتہ چولی دامن کا رشتہ ہوا۔ ایک کو دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے۔ میں سردی کے موسم کا نقشہ اپنے ذہن میں کھینچ ہی نہیں سکتا اگر آتش دان نہ سُلگ رہا ہو ۔ پھر آتش دان کا وہی پرانی روش کا ہونا چاہیے جس میں لکڑیوں کے بڑے بڑے کُندے جلائے جاسکیں ۔ بجلی کے ہیٹر۱۴؎ سے میری تسکین نہیں ہوتی بلکہ اسے دیکھ کر طبیعت چڑسی جاتی ہے ۔ ہاں گیس کے آتش دان کی ترکیب اتنی بے معنی محسوس نہیں ہوتی کیونکہ پتھر کے ٹکڑے رکھ کر انگاروں کے ڈھیر کی سی شکل بنا دیتے ہیں اور اس کے نیچے سے شعلے نکلتے رہتے ہیں ۔ کم از کم شعلوں کی نوعیت باقی رہتی ہے۔ پھر بھی میں اسے ترجیح دینے کے لیے تیار نہیں دراصل میں صرف گرمی ہی کے لیے آتش دان کا شیدائی نہیں ہوں، مجھے شعلوں کا منظر چاہیے۔ جب تک شعلے بھڑکتے نظرنہ آئیں دل کی پیاس بجھتی نہیں۔ بے دردوں کو جو دل کی جگہ برف کی سل سینہ میں چھپائے پھرتے ہیں ، ان معاملات کی کیا خیر؟
(۲۹۷)
سینہئ گرم نداری مطلب صحبتِ عشق
آتشے نیست چودر مجمرہ ات ، عُودمحر!۱۵؎
آپ سن کر ہنسیں گے۔ بار ہا ایسا ہوا کہ اس خیال سے کہ سردی کا زیادہ سے زیادہ احسا س پید اکروں جنوری کی راتوں میں آسمان کے نیچے بیٹھ کر صبح کی چائے پیتا رہا ، اور اپنے آپ کو اس دھوکے میں ڈالتا رہا کہ آج سردی خوب پڑ رہی ہے:
 
Top