اصلاح کی درخواست ہے۔


پہلی، ہی وہ کہتا تھا دائمی محبت ہے
اِن دنوں اُسے مجھ سے دوسری محبت ہے

ماں کے بعد تُو میری دوسری محبت تھی
اب تو پہلے بیٹی ہے، پھرتری محبت ہے

نفرتوں کے پیڑوں سے چَھن کے یہ گزرتی ہے
جہل کے اندھیروں میں چاندنی محبت ہے

گُھٹ رہا ہے دم اب تو شہر میں محبت کا
رُت یہاں بھی گاؤں سی ڈھونڈتی محبت ہے

رٹ لیا سبق سارا نفرت و عداوت کا
جو سبق پڑھا ہم نے سرسری، محبت ہے

خون ہی تو ہے دل میں، ناز سے وہ کہتے ہیں
آپ سے کہا کس نے آپ کی محبت ہے
 
آخری تدوین:
Top