جاسم محمد
محفلین
غربت22سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
October 8, 2020
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
عالمی وبا کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کیلئے لگائے گئےلاک ڈاون کے باعث دنیا میں غربت کی شرح گزشتہ22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی شرح سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ2021تک ساڑھے دس کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی غربت کی کیٹیگری میں ان افراد کا شمار کیا گیا ہے جن کی روزانہ کی آمدن تین سو بارہ روپے سے کم ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے قبل انتہائی غربت کی شرح سات اعشاریہ نو فی صد تک کم ہونے کا امکان تھا لیکن لاک ڈاون نے اس کو نو اعشاریہ چار فی صد تک پہنچا دیا۔ غربت کی یہ شرح1998 کے بعد بلند ترین ہے۔
کورونا وائرس کے دوران ساری دنیا میں کاروباری سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوئی جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہوا۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق وبا کے دوران صرف ٹیکنالوجی انڈسٹری نے ترقی کی ہے۔ عالمی بینک2013 سے کوشش کر رہا ہے کہ2030 تک دنیا کی تین فیصد آبادی روزانہ 1.90 ڈالر کمانے کے قابل ہوجائے۔
وبا کے سبب جو معاشی بد حالی آئی اس کی وجہ سے2030 تک غربت میں کمی کا ہدف پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت میں کمی کی رفتار پہلے ہی کم تھی اور کورونا کے سبب ترقی پذیر ممالک میں غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔
غربت کے حوالے سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2015 سے2017 کے دوران 5 کروڑ20 لاکھ افراد کو غربت سے نکالا گیا تھا۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ غربت سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کی مالی امدادی جاری رکھی جائے گی اور مالی بحران سے نمٹنے کیلئے100 زائد ممالک کو کم شرح سود پر160 بلین ڈالر دیئے جائیں گے۔
October 8, 2020
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
عالمی وبا کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کیلئے لگائے گئےلاک ڈاون کے باعث دنیا میں غربت کی شرح گزشتہ22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی شرح سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ2021تک ساڑھے دس کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی غربت کی کیٹیگری میں ان افراد کا شمار کیا گیا ہے جن کی روزانہ کی آمدن تین سو بارہ روپے سے کم ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے قبل انتہائی غربت کی شرح سات اعشاریہ نو فی صد تک کم ہونے کا امکان تھا لیکن لاک ڈاون نے اس کو نو اعشاریہ چار فی صد تک پہنچا دیا۔ غربت کی یہ شرح1998 کے بعد بلند ترین ہے۔
کورونا وائرس کے دوران ساری دنیا میں کاروباری سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوئی جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہوا۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق وبا کے دوران صرف ٹیکنالوجی انڈسٹری نے ترقی کی ہے۔ عالمی بینک2013 سے کوشش کر رہا ہے کہ2030 تک دنیا کی تین فیصد آبادی روزانہ 1.90 ڈالر کمانے کے قابل ہوجائے۔
وبا کے سبب جو معاشی بد حالی آئی اس کی وجہ سے2030 تک غربت میں کمی کا ہدف پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت میں کمی کی رفتار پہلے ہی کم تھی اور کورونا کے سبب ترقی پذیر ممالک میں غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔
غربت کے حوالے سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2015 سے2017 کے دوران 5 کروڑ20 لاکھ افراد کو غربت سے نکالا گیا تھا۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ غربت سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کی مالی امدادی جاری رکھی جائے گی اور مالی بحران سے نمٹنے کیلئے100 زائد ممالک کو کم شرح سود پر160 بلین ڈالر دیئے جائیں گے۔