احمد وصال
محفلین
راس آئے نہ شہر زار ہمیں
مل گئے رستے خاردار ہمیں
اس کی آنکھوں کی اب حکومت ہے
اب کہاں خود پہ اختیار ہمیں
مٹ گیا جو نہ ساتھ چل پایا
وقت کہتا ہے بار بار ہمیں
مثل خوشبو ہیں پھول چھوڑ آئے
ڈھونڈے اب دشت و لالہ زار ہمیں
سامنے وہ بھی ہے، اجل بھی ہے
زندگی سانس دے ادھار ہمیں
توڑ کر ، بھول جانے والے آ
اپنے ہاتھوں سے پھر سنوار ہمیں
اک محبت کا روگ کیوں پالیں
اور بھی غم ہیں بے شمار ہمیں
چھین کر لے گیا سکون و قرار
سونپ ڈالا ہے انتظار ہمیں
یہ تعلق بھی واجبی سا ہے
کہہ رہا ہے وہ رشتہ دار ہمیں
مجھ کو اب ہے سکوں میں بے چینی
ہائے وحشت ذرا پکار ہمیں
اس بھرے شہر میں ملا ہے وصال
کوئی مونس، نہ غم گسار ہمیں
احمد وصال
مل گئے رستے خاردار ہمیں
اس کی آنکھوں کی اب حکومت ہے
اب کہاں خود پہ اختیار ہمیں
مٹ گیا جو نہ ساتھ چل پایا
وقت کہتا ہے بار بار ہمیں
مثل خوشبو ہیں پھول چھوڑ آئے
ڈھونڈے اب دشت و لالہ زار ہمیں
سامنے وہ بھی ہے، اجل بھی ہے
زندگی سانس دے ادھار ہمیں
توڑ کر ، بھول جانے والے آ
اپنے ہاتھوں سے پھر سنوار ہمیں
اک محبت کا روگ کیوں پالیں
اور بھی غم ہیں بے شمار ہمیں
چھین کر لے گیا سکون و قرار
سونپ ڈالا ہے انتظار ہمیں
یہ تعلق بھی واجبی سا ہے
کہہ رہا ہے وہ رشتہ دار ہمیں
مجھ کو اب ہے سکوں میں بے چینی
ہائے وحشت ذرا پکار ہمیں
اس بھرے شہر میں ملا ہے وصال
کوئی مونس، نہ غم گسار ہمیں
احمد وصال