فراز غزلِ فراز - قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے

ایم اے راجا

محفلین
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے


اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئنہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
 

مرک

محفلین
زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے،،،
واہ بہت اچھی غزل ہے اللہ انھیں جنت نصیب کرے آمین۔۔۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے


بہت ہی خوب :)
بہت شکریہ ایم اے راجا!
 

ایم اے راجا

محفلین
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے ۔ فراز ۔

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کیلیئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ صدا آئنہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے

احمد فراز
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ راجا صاحب۔ ہو سکے تو یہ دو اشعار درست کر دیجیے۔

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تُو ہے کہ سدا
آئینہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جان ِ فراز
مِل گئے تم بھی تو کیا اور
نہ جانے مانگے
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ، سخنور صاحب، توجہ دلانے کی، ٹائپنگ مسٹیک تھی شاید۔

ایک سوال، جس کتاب میں مینے غزل پڑھی ہے اس میں آئینہ کے ہجے کچھ یوں ہیں آئنہ دونوں میں سے کون سا ٹھیک ہے، میرا خیال ہیکہ آئنہ ی کے بغیر بھی درست ہے، شاید تقطیع میں بھ یو ہی آئے گا ( وزن میں) یہاں اس غزل میں، تصیح کی درخواست ہے۔ شکریہ۔
اور دوسرا سوال یہ کہ کیا یہاں ترے زن میں آئے گا یا کہ تیرے،

زندگی ہم ترے / تیرے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہیکہ سدا آئنہ/ آئینہ خانے مانگے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ، سخنور صاحب، توجہ دلانے کی، ٹائپنگ مسٹیک تھی شاید۔

ایک سوال، جس کتاب میں مینے غزل پڑھی ہے اس میں آئینہ کے ہجے کچھ یوں ہیں آئنہ دونوں میں سے کون سا ٹھیک ہے، میرا خیال ہیکہ آئنہ ی کے بغیر بھی درست ہے، شاید تقطیع میں بھ یو ہی آئے گا ( وزن میں) یہاں اس غزل میں، تصیح کی درخواست ہے۔ شکریہ۔
اور دوسرا سوال یہ کہ کیا یہاں ترے زن میں آئے گا یا کہ تیرے،

زندگی ہم ترے / تیرے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہیکہ سدا آئنہ/ آئینہ خانے مانگے

آپ نے درست پڑھا ہے کتاب میں، یہاں آئنہ وزن میں آئے گا اور پہلے مصرع میں 'ترے':

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئنہ خانے مانگے
 

جٹ صاحب

محفلین
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لُٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
 

محمداحمد

لائبریرین
ایسی اچھی غزل پر ہماری مہرِ پسندیدگی کا ثبت ہونا انتہائی ضروری ہے۔ :)

بہت شکریہ راجہ بھائی ۔
 
Top