مصطفیٰ زیدی غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے۔ مصطفیٰ زیدی

شاہ حسین

محفلین
غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے

اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت
ہم ناصح مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے

اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں
ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے

ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے

انسان کے چہرے کے پرستار ہوئے ہیں
اور قاف کی پریوں کا فسانہ نہیں کہتے

وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے

مصطفیٰ زیدی

روشنی

19
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے

وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے

لاجواب، بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے

انسان کے چہرے کے پرستار ہوئے ہیں
اور قاف کی پریوں کا فسانہ نہیں کہتے

وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے

بہت عمدہ ہے بھائی

بہت خوب!
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ شاہ صاحب۔ آپ نے پہلے ہی شکریہ ادا کر دیا۔:) بہت عمدہ کلام ہے۔ بہت شکریہ شئیر کرنے کے لئے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے

اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت
ہم ناصحِ مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے

اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں
ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے

ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے

انسان کے چہرے کے پرستار ہوئے ہیں
اور قاف کی پریوں کا فسانہ نہیں کہتے

وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے

مصطفیٰ زیدی

(روشنی)​
 
Top