مہدی نقوی حجاز
محفلین
آج سحر میں ایک غزل نازل ہوئی۔ سوچا لگے ہاتھوں شریک محفل اور نظر اصلاح کردوں سو پیش ہے:
زندگی کو ہے سزا خواب میں بیداری کی
یار نے یار کو بس خواب میں ہی یاری کی
اتنا تنہا تھا کہ خود ہی سے لپٹ کر رویا
میرے شانے نے بھی سر سہنے سے خودداری کی
ایسی عادت ہی بنا ڈالی کہ جب تم نہ رہے
اپنا دل توڑ کہ پھر آپ کی دلداری کی
دید کو میری جو بھرتا تھا لہو آنکھوں میں
اس نے اس بار مری دید سے بیزاری کی
ہم جہاں پر تھے کھڑے، جیسے تھے بس بیٹھ گئے
دیکھ کر ایک جھلک حسن گراں باری کی
تیرا دیوان یونہی بند رہے گا مہدی
کس میں ہے تاب بھلا شعر خریداری کی؟
زندگی کو ہے سزا خواب میں بیداری کی
یار نے یار کو بس خواب میں ہی یاری کی
اتنا تنہا تھا کہ خود ہی سے لپٹ کر رویا
میرے شانے نے بھی سر سہنے سے خودداری کی
ایسی عادت ہی بنا ڈالی کہ جب تم نہ رہے
اپنا دل توڑ کہ پھر آپ کی دلداری کی
دید کو میری جو بھرتا تھا لہو آنکھوں میں
اس نے اس بار مری دید سے بیزاری کی
ہم جہاں پر تھے کھڑے، جیسے تھے بس بیٹھ گئے
دیکھ کر ایک جھلک حسن گراں باری کی
تیرا دیوان یونہی بند رہے گا مہدی
کس میں ہے تاب بھلا شعر خریداری کی؟