نویدظفرکیانی
محفلین
برفاب رُت میں ہم ہی نہیں تھے جمے ہوئے
انگارے شہر بھر کے وہیں تھے جمے ہوئے
نکلا نہیں غنیم کسی مورچے سے بھی
اپنے مقابلے میں ہمیں تھے جمے ہوئے
تاریخ کہہ رہی ہے لڑی ہی نہیں گئی
وہ جنگ جس میں اہلِ یقیں تھے جمے ہوئے
بارش نہیں تھی ہجر میں روئے تھے رات بھر
آنسُو نہیں تھے لعلِ یمیں تھے جمے ہوئے
کیوں ہم کو اپنے چاند ستاروں کی کھوج تھی
جب آسمان زیرِ زمیں تھے جمے ہوئے
انگارے شہر بھر کے وہیں تھے جمے ہوئے
نکلا نہیں غنیم کسی مورچے سے بھی
اپنے مقابلے میں ہمیں تھے جمے ہوئے
تاریخ کہہ رہی ہے لڑی ہی نہیں گئی
وہ جنگ جس میں اہلِ یقیں تھے جمے ہوئے
بارش نہیں تھی ہجر میں روئے تھے رات بھر
آنسُو نہیں تھے لعلِ یمیں تھے جمے ہوئے
کیوں ہم کو اپنے چاند ستاروں کی کھوج تھی
جب آسمان زیرِ زمیں تھے جمے ہوئے
نویدظفرکیانی