منذر رضا
محفلین
السلام علیکم!
ایک غزل پیش ہے:
تب سے دشت گردی ہی، بس نصیب ٹھیری ہے
جب سے کچھ خبر ہم تک، اپنے دل کی پہنچی ہے
لگ چکا ہے دل شاید، کاروبارِ دنیا میں
اک عجیب وحشت سی، شام ڈھلتے ہوتی ہے
بات کیا بناؤں میں، شعر کیا سناؤں میں
بن پڑے تو چہرہ پڑھ، یہ کتاب سچی ہے
اپنے لٹنے کا غم کیا، سب کی ہے یہی حالت
اس خراب دنیا میں، کس کی بات بنتی ہے
جگ نے کر لیں تدبیریں، رام یہ نہیں ہوتا
من بھی جیسے منذر یار، ایک اسپِ وحشی ہے
ایک غزل پیش ہے:
تب سے دشت گردی ہی، بس نصیب ٹھیری ہے
جب سے کچھ خبر ہم تک، اپنے دل کی پہنچی ہے
لگ چکا ہے دل شاید، کاروبارِ دنیا میں
اک عجیب وحشت سی، شام ڈھلتے ہوتی ہے
بات کیا بناؤں میں، شعر کیا سناؤں میں
بن پڑے تو چہرہ پڑھ، یہ کتاب سچی ہے
اپنے لٹنے کا غم کیا، سب کی ہے یہی حالت
اس خراب دنیا میں، کس کی بات بنتی ہے
جگ نے کر لیں تدبیریں، رام یہ نہیں ہوتا
من بھی جیسے منذر یار، ایک اسپِ وحشی ہے
آخری تدوین: