ناعمہ عزیز
لائبریرین
الہی تیری مخلوق کا عجب تماشا دیکھا،
چھلکتے جام دیکھے سمندروں کو پیا سا دیکھا،
یہ کیا ماجرا ہے اپنی تو سمجھ نہیں آ یا،
آدمی اپنی ہی جستجو میں ا’لجھتا دیکھا،
جن کے ہا تھ تھے خالی وہ مصروفِ ذکر دیکھے،
ہاتھو ں میں لیے تسبیحِ انمول وعظ کو بھٹکتا دیکھا،
الحمداللہ کا مطلب تو سمجھ میں آیا،،
صراطِ مستقیم کےمطلب پہ لوگوں کو جھگڑتا دیکھا،
ایمان بیچتے ہوئے آدم کے بیٹے دیکھے،
حوا کی بیٹی کو سرِعام بکتا دیکھا،
کیسے دنیا کے مکروفریب سے سمجھوتا کر لوں،
کہ ان آنکھوں نے کتنے جلتے دِیوں کو بجھتا دیکھا۔
چھلکتے جام دیکھے سمندروں کو پیا سا دیکھا،
یہ کیا ماجرا ہے اپنی تو سمجھ نہیں آ یا،
آدمی اپنی ہی جستجو میں ا’لجھتا دیکھا،
جن کے ہا تھ تھے خالی وہ مصروفِ ذکر دیکھے،
ہاتھو ں میں لیے تسبیحِ انمول وعظ کو بھٹکتا دیکھا،
الحمداللہ کا مطلب تو سمجھ میں آیا،،
صراطِ مستقیم کےمطلب پہ لوگوں کو جھگڑتا دیکھا،
ایمان بیچتے ہوئے آدم کے بیٹے دیکھے،
حوا کی بیٹی کو سرِعام بکتا دیکھا،
کیسے دنیا کے مکروفریب سے سمجھوتا کر لوں،
کہ ان آنکھوں نے کتنے جلتے دِیوں کو بجھتا دیکھا۔