متلاشی
محفلین
عافیہ چیختی ہو گی پسِ زنداں ہو کر
بیٹیاں رہ گئیں بے دامن و داماں ہو کر
لفظ نکلے ہیں مرے نطق سے نالاں ہو کر
اتنا شرمندہ ہوں اس دور کا انساں ہو کر
دن نکلتا ہے نئے دردکا ساماں ہو کر
شام آتی ہے تو شامِ غریباں ہو کر
کیا ستم ہے کوئی آہ رسا نہیں ہوتی
لوٹ آتی ہے صدا خوابِ پریشاں ہو کر
کس طرح آہ مری آج فلک تک پہنچے
رہ گیا شہر میرا شہرِ خموشاں ہو کر
آہ غافل ذرا پہچان قدر آپ تو اپنی
نہیں پستی تجھے شایاں ارے ذیشاںؔ ہو کر
(والد گرامی اور میری ایک مشترکہ کاوش )
بیٹیاں رہ گئیں بے دامن و داماں ہو کر
لفظ نکلے ہیں مرے نطق سے نالاں ہو کر
اتنا شرمندہ ہوں اس دور کا انساں ہو کر
دن نکلتا ہے نئے دردکا ساماں ہو کر
شام آتی ہے تو شامِ غریباں ہو کر
کیا ستم ہے کوئی آہ رسا نہیں ہوتی
لوٹ آتی ہے صدا خوابِ پریشاں ہو کر
کس طرح آہ مری آج فلک تک پہنچے
رہ گیا شہر میرا شہرِ خموشاں ہو کر
آہ غافل ذرا پہچان قدر آپ تو اپنی
نہیں پستی تجھے شایاں ارے ذیشاںؔ ہو کر
(والد گرامی اور میری ایک مشترکہ کاوش )
آخری تدوین: