فرحت کیانی
لائبریرین
رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے، کب تک رہے
حُبِ وطن، مستِ خواب، دیکھئیے، کب تک رہے
دل پہ رہا مدتوں غلبہء یاس و ہراس
قبضہء خرم و حجاب، دیکھئیے، کب تک رہے
تابہ کجا ہوں دراز سلسلہ ہائے فریب
ضبط کی، لوگوں میں تاب، دیکھئیے، کب تک رہے
پردہء اصلاح میں کوششِ تخریب کا
خلقِ خدا پر عذاب، دیکھئیے، کب تک رہے
نام سے قانون کے، ہوتے ہیں کیا کیا ستم
جبر، بہ زیرِ انقلاب، دیکھئیے، کب تک رہے
دولتِ ہندوستان قبضہء اغیار میں
بے عدد و بے حساب، دیکھئیے، کب تک رہے
ہے تو کچھ اُکھڑا ہوا بزمِ حریفاں کا رنگ
اب یہ شراب و کباب، دیکھئیے، کب تک رہے
حسرتِ آزاد پر جورِ غلامانِ وقت
ازرہِ بُغض و عناد، دیکھئیے، کب تک رہے
مولانا حسرت موہانی
حُبِ وطن، مستِ خواب، دیکھئیے، کب تک رہے
دل پہ رہا مدتوں غلبہء یاس و ہراس
قبضہء خرم و حجاب، دیکھئیے، کب تک رہے
تابہ کجا ہوں دراز سلسلہ ہائے فریب
ضبط کی، لوگوں میں تاب، دیکھئیے، کب تک رہے
پردہء اصلاح میں کوششِ تخریب کا
خلقِ خدا پر عذاب، دیکھئیے، کب تک رہے
نام سے قانون کے، ہوتے ہیں کیا کیا ستم
جبر، بہ زیرِ انقلاب، دیکھئیے، کب تک رہے
دولتِ ہندوستان قبضہء اغیار میں
بے عدد و بے حساب، دیکھئیے، کب تک رہے
ہے تو کچھ اُکھڑا ہوا بزمِ حریفاں کا رنگ
اب یہ شراب و کباب، دیکھئیے، کب تک رہے
حسرتِ آزاد پر جورِ غلامانِ وقت
ازرہِ بُغض و عناد، دیکھئیے، کب تک رہے
مولانا حسرت موہانی